ڈینگو کا قہر :ستمبر سے زیادہ خطرناک اکتوبر

دہلی میں ڈینگو کا قہر کم ہونے کی جگہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ دہلی میں ڈینگو کے مریض مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ اب تک 1800 معاملے سامنے آچکے ہیں جس میں اکیلے ستمبر کے دو ہفتوں میں ہی 104 مریض دیکھے گئے ہیں۔ ابھی آدھا ستمبر باقی ہے اس لحاظ سے اس سال پچھلے پانچ برسوں کے مقابلے میں ڈینگو زیادہ خطرناک ثابت ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ڈینگو کے معاملے ستمبر سے زیادہ اکتوبر میں بڑھتے ہیں۔ ایمسی ڈی کے اعدادو شمار بھی یہی بتا رہے ہیں۔ تقریباً ہر سال اکتوبر میں ڈینگو کے مریض ماہ ستمبر سے زیادہ آتے ہوتے رہے ہیں۔ ایسے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے ستمبر ہائی بریڈنگ (مچھروں کا زیادہ پیداوار) کا وقت ہوتا ہے۔ بارش کے بعد ادھر ادھر پانی جمع رہتا ہے۔ اس ماہ درجہ حرارت اور گھٹن ڈینگو مچھروں کے لئے موضوع ہوتی ہے۔ جن مچھروں کی پیداوار ستمبر کے آخر تک ہوتی ہے وہ اکتوبر تک زیادہ سرگرم رہتے ہیں۔ لاڈو سرائے کے واقعہ کے بعد اب دہلی میں سرینواس پوری میں ہسپتالوں کی لاپرواہی کی وجہ سے ایک اور معصوم کی ڈینگو سے موت ہوگئی۔ معلومات کے مطابق بخار کی شکایت کے بعد6 سال کے بچے امن کو سرینواس پوری کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا وہاں جانچ میں ڈاکٹروں نے پایا کے اس کو ڈینگو ہے اس کے بعد اس کے ماں باپ آناً فاناً میں بچے کو لیکر مرکزی حکومت کے سب سے بڑے ہسپتال صفدر جنگ گئے لیکن تعجب ہے کہ وہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچوں کو ڈینگو نہیں ہے۔ پھر رشتے دار بچے کو لیکر گھرآگئے۔گھر پر جب بچے کی طبیعت زیادہ بگڑ گئی اسے پاس کے ہسپتال لے گئے ،وہاں ڈاکٹروں نے کہا بچے کو کہیں اور لے جائیے یہاں علاج مشکل ہے۔ اس کے بعد بچے کو ماں باپ مول چند اور بترہ ہسپتال میں داخل کرانے کیلئے بھٹکتے رہے لیکن انہیں کہیں بیڈ نہیں ملا۔ آخر میں ایک پرائیویٹ ہسپتال لے گئے لیکن آخر کار معصوم بچے امن کی موت ہوگئی۔ ایم سی ڈی کی طرف سے پیچ کو جاری رپورٹ کے مطابق پچھلے ہفتے ڈینگو کے 613 مریض سامنے آئے تھے۔ اب تک اس برس ڈینگو کے 1872 مریض سامنے آچکے ہیں۔ دہلی میں ڈینگو کے بڑھتے مریضوں کی وجہ سے طبی عملہ کم پڑنے لگا ہے۔ کچھ ہسپتالوں کی طرف سے ڈاکٹر اور دوسرے ملازمین کی مانگ کی گئی ہے۔ مریضوں کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے دہلی حکومت نے سبھی ہسپتال کے ڈاکٹروں ، نرسوں اور نیم طبی اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرنے کی فیصلہ لیا ہے۔ دہلی کے وزیر صحت ستندر جین نے سبھی ہسپتالوں کو اسپیشل فیور کلینک کھولنے کی ہدایت دی ہیں۔ ڈینگو پر دہلی میونسپل کارپوریشن کے اعدادو شمار بھلے ہی کچھ بھی کہیں لیکن اصلی سچائی اس سے الگ ہے۔ بھارت سرکار اور دہلی سرکار اور ایم سی ڈی کے ہسپتال ڈینگو کے مریضوں سے بھرے پڑے ہیں۔ الگ وارڈوں میں بھی جگہ خالی نہیں ہے۔ سیاست چمکانے کے بجائے سبھی کو اس مسئلے سے کیسے نمٹا جائے اس پر توجہ دینی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟