منہ توڑ جواب :میانمار میں داخل ہوکر دہشت گردوں کو مارا
منی پور میں فوج کے قافلے پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو ہندوستانی فوج نے انہی کی زبان میں سخت جواب دیا ہے۔ ہندوستانی فوج نے منگل کی صبح میانمار کی سرحد میں داخل ہوکر منی پور حملے کے ذمہ دار تقریباً 20 دہشت گردوں کو مار گرایا۔ فوج کی خصوصی فورس نے میانمار کی سرحد میں گھس کر دہشت گردوں کے دو اڈے تباہ کردئے۔ میانمار حکومت کے تال میل سے فوج کی اس کارروائی کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ پہلا موقعہ تھا جب ہندوستان میں کراس باڈر آپریشن کے ذریعے ایسی کارروائی کی ہو۔ فوج کے کمانڈو نے یہ کارروائی فوج کے خاص افسروں کی اطلاع کی بنیاد پر تال میل کرکے کی۔ دہشت گردوں کو سبق سکھانے والی اس کارروائی کے لئے فوج اور حکومت مبارکباد کی مستحق ہے۔ فوجیوں اور دیش واسیوں کے حوصلے کو اونچا بنائے رکھنے کے لئے ایسی کارروائی ضروری ہی نہیں،بلکہ انتہائی ضروری تھی۔ اس کارروائی کے معاملے میں قابل ذکر یہ بھی ہے کہ ہندوستانی فوج کو میانمار حکومت کا پورا تعاون ملا۔ایڈیشنل فوجی آپریشن ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل رنویر سنگھ نے بتایا کہ ناگالینڈ اور منی پور سرحد کے قریب صبح سویرے فوج نے اپنی کارروائی چلائی۔ فوج کو پکی اطلاع ملی تھی کہ یہ دہشت گرد ہندوستانی علاقے میں پھر سے حملے کی سازش رچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں بھاری نقصان پہنچایا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے شہریوں اور سکیورٹی فورس کو خطرہ ٹل گیا ہے۔ آپریشن میں فوج کا کوئی جوان زخمی نہیں ہوا ہے۔ قابل غور ہے کہ شمال مشرق میں دو درجن انتہا پسند تنظیمیں سرگرم ہیں اور ان میں سے زیادہ تر نے میانمار کے کاچین صوبے میں ٹریننگ کیمپ اور اڈہ بنا رکھا ہے۔ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی خاص پالیسی کی کامیابی ہی ہے کہ پڑوسی دیش انتہا پسندوں کو ختم کرنے میں وہیں کی حکومتیں ہماری مدد کررہی ہیں۔
دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کو یہ سخت پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ وہ بندوق کے زور پر اپنی مانگ کو نہیں منوا سکتے اور مسائل کے حل کا راستہ بات چیت ہی ہے۔ دہشت گردوں کے صفائے کے معاملے میں بنگلہ دیش اور میانمار تو بھارت کو تعاون کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن چین کا رویہ تشویش پیدا کرنے والا ہے۔ وہ اپنے مفادات کی حفاظت کے تئیں تو ضرورت سے زیادہ حساس ہے لیکن ہندوستانی مفادات کی حفاظت کے سوال پر اس کی طرف سے کم از کم سنجیدگی کے مظاہرہ کا ثبوت پیش نہیں کیا جاتا۔ یہ اچھا ہوا کہ مودی نے بنگلہ دیش کے دورہ میں اس کا نام لیکر کھری کھری سنائیں۔ ایسی ہی کارروائی پاکستانی سرحد پر بھی کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ صاف اشارہ دینا ہوگا کہ بھارت اس طرح کی چھاپہ مار فوجی کارروائی کو برداشت نہیں کرے گا۔ جب فوج میانمار میں جاکر دہشت گردوں کے دو اڈوں کو اڑا سکتی ہے تو پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں قائم کیمپوں کو تہس نہس کیوں نہیں کرسکتی؟ فوج کواس کارروائی کے لئے مبارکباد۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں