شاہجہاں پور کاصحافی قلم کی جنگ میں زندگی سے ہار گیا

شاہجہاں پور میں ایک صحافی کو زندہ جلا کر مارنے کے الزام میں ریاستی حکومت میں وزیر رام مورتی ورما اور دیگر پانچ کے خلاف منگل کے روز مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ الزام یہ ہے کہ ورما فیس بک پر یوگیندر کے خلاف کئے گئے تبصروں سے ناراض تھے۔ ورما کے علاوہ شاہجہاں پور صدر کوتوالی کے اس وقت کے انچارج سری پرکاش رائے سمیت پانچ لوگوں کے خلاف بھی قتل ، سازش رچنے، گالی گلوچ اور جان سے مارنے کی دھمکی دفعات میں رپورٹ درج کی گئی ہے۔ کیس درج ہونے کے بعدہی رشتے داروں نے یوگیندر سنگھ کا انتم سنسکار کیا۔ یوگیندر 1 جون کو اپنے آواس وکاس میں واقع گھر میں پولیس دبش کے دوران جل گئے تھے۔ پولیس انہیں اغوا اور قتل کی کوشش کے معاملے میں گرفتار کرنے گئی تھی۔یوگیندر نے پولیس پر زندہ جلانے کا الزام لگایا تھا جبکہ پولیس کا کہنا تھا یوگیندر نے دبش کے دوران دروازہ نہیں کھولا اور بند مکان میں خود کو آگ لگائی تھی۔ بنیادی طور سے خونخوار رہنے والے پترکار یوگیندر سنگھ شاہجہاں پور میں پرانی آواس وکاس کالونی میں ایک مکان میں رہا کرتے تھے۔1 جون کو وہ اپنے مکان میں شدید طور پر جھلسے ہوئے پائے گئے تھے۔ بہتر علاج کے لئے انہیں لکھنؤ بھیج دیا گیا تھا جہاں 8 جون کو دوپہر ان کا دیہانت ہوگیا۔پیر کی دیر رات ان کی لاش گھر پہنچی تو کہرام مچ گیا۔ ہنگامے کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے پی اے سی کے ساتھ ہی کئی تھانوں کی فورس کھوٹار میں تعینات کردی تھی۔ سی او اور ایس ڈی ایم بھی رات میں کئی بار یوگیندر کے گھر گئے اور خاندان کے لوگوں سے بات چیت کی۔ صحافی یوگیند سنگھ قلم کی جنگ میں زندگی ہار گئے۔ سپا سرکار میں وزیر مملکت رام مورتی سنگھ ورما کے بڑھتے اثاثے اور غنڈہ گردی پر قلم چلانا ان کی موت کا سبب بن گیا۔ ان پر بار بار حملے ہوئے لیکن پولیس خاموش رہی۔ یوگیند ان حملوں سے گھبرائے نہیں اور ان کی قلم چلتی رہی۔ انہیں خاموش کرنے کے لئے جلا دیا گیا زندہ۔۔۔ ہسپتال میں زندگی اور موت کے درمیان لڑتے یوگیندر کی سانسوں کی ڈور پیر کو ٹوٹ گئی۔ یوگیندر پر پہلے28 اپریل کو حملہ کیا گیا جس میں ان کے پیر کے پنجے کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ پولیس خاموش رہی، قلم کا یہ بہادر سپاہی مورچہ لیتا رہا۔ فیس بک پر درجنوں پوسٹ میں رام مورتی کولیکر کئی خلاصے سامنے آئے۔ وزیر کے ذریعے کئی دیہاتیوں سے زبردستی زمین چھینے جانے کا اشو بھی اٹھایاگیا۔ زمین کی لوٹ اور اس کے لئے ہو رہی غنڈہ گردی سے سپا کی ساکھ کو نقصان پہنچنے کی بات بھی کہی تھی لیکن کسی نے نہیں سنا۔ ایک اور بہادر قلم کا سپاہی اپنا فرض نبھاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ اترپردیش کی سپا سرکار سے امید کی جاتی ہے کہ وہ معاملے کی غیرجانبدارانہ جانچ کرائے اور قصوروار کو سزا دلائیں۔ اگر وزیر، پولیس و انتظامیہ یوگیندر کی موت کی سازش میں شامل ہے تو انہیں بچانے کی کوشش نہیں ہونی چاہئے۔ اترپردیش کے نوجوان وزیر اعلی سے ہم یہی امید کرتے ہیں کہ وہ معاملے کی سچائی تک پہنچیں گے اور معاملے کو دبائیں گے نہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟