مائنس 50پلس 55 ڈگری سیلسیس جھیلتے ہمارے بہادر جوان

ہمیں اپنے سکیورٹی پر فخر ہے کہ وہ مشکل سے مشکل حالات میں بھی ملک کی سلامتی کرتے ہیں. ہمارے سامنے دو تصاویر ہیں. ایک تصویر میں تپتا دن اور جل کر راکھ ہو گئی رات ہے تو دوسری میں برف اور برفیلی ہواؤں میں پگھل کر جم گئے دن اور رات دونوں ہیں. راجستھان کے تھار میدان جنگ میں جون کا مہینہ کسی بھی دشمن سے زیادہ چیلنج دیتا ہے۔ جب درجہ حرارت 50 ڈگری سے بھی اوپر چلا جاتا ہے. ادھر دنیا کی سب سے اونچی جنگ سر زمین سیاچن میں جون کے مہینے میں بھی درجہ حرارت پوائنٹ یعنی صفر سے 20 ڈگری نیچے ہے. سرحد سے سرحد تک یہ تصاویر بتاتی ہیں کہ دشمن صرف سرحد کے پار نہیں وہ قدرتی بھی ہے جو انسان کے حوصلہ مند کا امتحان لیتی رہتی ہے ۔ ہم آپ اس موسم میں ٹکنا تو دورے سچ کہیں تو زندہ بھی نہیں رہ سکتے ہیں. لیکن موسم ہی نہیں موت سے مقابلہ کرتے یہ جاں باز صرف اس لئے پہرے پر ہیں کہ کوئی دراندازہماری سلامتی ہمارا اتحاد اور سالمیت کی کنٹرول لائن نہ پارکر پائے. اگر آپ ہیرو کو ڈھونڈ رہے ہیں تو اس بات کا یقین مانے کہ یہ ہیں ہمارے فوجی ہمارے ہیرو. راجستھان کے تھارریتیلے میں 24 سے 30 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے لو چلتی ہے. آسمان چھوتا پارا جسم کی سرگرمی سست کر دیتا ہے. ناک سے خون آنا سر گھومنا الٹی دست عام ہے. ریگستان میں سانپ بچھو بھی مہلک ہوتے ہیں. گزشتہ سال 15 لوگوں کو سانپ کاٹ چکے ہیں. دشمن کی گولی سے جلد ریگستان میں جوان ڈھٹائی سے مر سکتے ہیں. پانی کی دستیابی کم ہونے سے کم پانی میں کام چلانا پڑتا ہے. اجاڑ صحرا میں کشیدگی سے منسلک رہے جوانوں کومشکل دور سے بھی کئی بار گزرنا پڑتا ہے. بی ایس ایف کے جانباز دودو کے گروپ میں گشت کرتے ہیں. ایک گروپ کی شفٹ چھ گھنٹے کی ہوتی ہے. دوآبزرویشن پوائنٹ ٹاور کے درمیان گشت کی دوری 1200 میٹر ہوتی ہے. دن میں ریت ایسا تپتا ہے کہ جوانوں کا جسم جھلس جاتا ہے. جوتے کے تلوے الگ ہو جاتے ہیں. گشت پر جوان نمبو۔،پیاز دو بوتل پانی اور اسلاٹ رائفل ہی لے جا سکتا ہے. پیاز لو کا اثر کم کرتی ہے تو نیبو اور پانی ڈی ہائیڈریشن سے بچاتا ہے. سیاچن گلیشیر میں اتنی اونچائی پر جسم کو آکسیجن نہیں مل پاتی. عام شخص دو قدم چلنے میں تھک جایے وہاں گشت کرتے ہیں یہ جوان. سردی سے اعضاء گلنے لگتے ہیں. 15 سیکنڈ بھی بغیر دستانے کے بندوق کا گھوڑا بھی پکڑے رکھا تو پھراسٹباٹ ہو سکتا ہے. ہائپرٹیشن اور ہائی بی پی عام ہے. برف کی آندھی میں پلمونرٹری ایڈما؛ پھیپھڑوں میں پانی ہو سکتا ہے. سردی کی وجہ سے آگ مشکل سے جل پاتی ہے. چاول پکنے میں ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے. انڈے تک سردی سے جم جاتے ہیں. ایسی انتہائی مشکل حالات میں ہمارے نوجوان ملک کی حفاظت میں لگے ہیں. ہم ان جونوں کو سلام کرتے ہیں.
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!