دیش کی سب سے ہائی ٹیک پولیس کی خستہ حالت

دیش کی سب سے ہائی ٹیک پولیس میں شمار دہلی پولیس اب اسرائیل کی خفیہ سکیورٹی ایجنسی موساد سے بم انسداد دستہ فورنسک سائنس لیباریٹری کی ٹریننگ لے گی۔8 جون سے شروع ٹریننگ کیمپ 21 جون تک چلے گا۔ فی الحال 25 افسران کوٹریننگ دینے کی تیاری ہے اور اس میں اسپیشل سیل کے افسران کی تعداد زیادہ ہے۔ غور طلب ہے کہ موساد کو دہشت گردوں سے نمٹنے کے معاملے میں بیحد جارحانہ مانا جاتا ہے۔ موساد کی چار نفری ٹیم دہلی آ چکی ہے۔ ٹریننگ کے دوران پولیس ملازمین کو بتایا جائے گا کہ کسی بھی دہشت گردی کے واقع کے بعد موقعہ پر پہنچ کر کرائم سین کو کیسے کیپچر کیا جائے اور کن کن ثبوتوں کو اکٹھا کیا جائے اور کس طرح جانچ شروع کی جائے۔ ٹریننگ پروگرام کا نام پاسٹ لائٹر انویسٹی گیشن اینڈ مینجمنٹ رکھا گیا ہے۔مانا جارہا ہے ٹریننگ سے اسپیشل سیل کو کافی فائدہ مل سکے گا۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب کوئی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی بھارت میں پولیس ملازمین کو ٹریننگ دے گی۔ یہ خوشی کی بات ہے دیش کی شاندار پولیس فورس میں شمار دہلی پولیس اور زیادہ تکنیک سے آراستہ کیا جارہا ہے۔ لیکن ہمیں دکھ سے یہ بھی کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی دیش کی سب سے ہائی ٹیک پولیس میں شمار دہلی پولیس کے تھانے اب بھی تمبو اور پورٹا کیبن میں چل رہے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ایسے تھانوں کی تعداد ایک دو نہیں ہے بلکہ مستقل طور پر متبادل سسٹم کے تحت 15 تھانوں کو چلایا جارہا ہے۔ کچھ تھانے تو ایسے بھی ہیں جنہیں رہائشی کمپلیکس میں چلایا جارہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ برسوں سے چلائے جارہے کئی تھانوں کے لئے پولیس اب تک زمین کا انتظام نہیں کرپائی ہے۔ دوسری طرف ایسے تھانے بھی ہیں جن کے پاس تمبو اور رہائشی جگہ بھی نہیں ہے۔ ان کا کام دوسرے تھانوں کی عمارتوں کے کچھ حصوں میں چل رہا ہے۔
درجن بھر سے زیادہ تھانوں کا کام کاج کرائے کی عمارتوں میں چل رہا ہے۔ کئی تھانوں کی عمارت اتنی چھوٹی ہے کہ وہاں کام کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ وہیں کسی بھی روز مرہ کے کام کیلئے ضروری انتظام بھی کم ہیں۔ دہلی پولیس میں ایسے بھی کئی تھانے ہیں جو پولیس چوکی کی عمارتوں میں چلائے جارہے ہیں۔ یہ حال تب ہے جب دہلی پولیس سائبر ہائی ٹیک جیسی اسکیم کو عملی جامہ پہنانے کی بات کررہی ہے۔ تھانوں کو پوری طرح کمپیوٹرائزڈ آن لائن گمشدگی معاملے اور ایف آئی آر درج کرنے کا دعوی کررہی ہے لیکن بنیادی حالات کیسے ہیں یہ آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں۔ سب دہلی پولیس سے معجزاتی قدموں کی امید تو کرتے ہیں لیکن یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ پولیس ملازم کس خستہ حالت میں اپنا کام کررہے ہیں۔دہلی پولیس کو شاندار کمشنر ملا ہے ہم بسی صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ کم سے کم ان عارضی تھانوں کو تو ریگولر تھانوں میں تبدیل کریں۔ بنیادی سہولیات تو دلائیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!