نیشنل کونسل میں کیجریوال کو جھٹکا لگ سکتا ہے

اندرونی انتشار سے جھوجھ رہی عام آدمی پارٹی میں اروند کیجریوال کے واپس آنے کے بعد صلاح صفائی کی سبھی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ منگلوار کو سینئر لیڈر پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کے ساتھ صلاح سمجھوتہ کرنے کے عمل کے ساتھ ہی دیگر راجیوں میں پارٹی کی بنیاد کے پھیلاؤ کا فیصلہ کیا گیا۔بالائی سطح پر لگتا ہے کہ صلاح صفائی کی کوششیں ہورہی ہیں لیکن اندرونی طور پر اختلاف ابھی بھی برقرار ہے۔اروند کیجریوال پرشانت بھوشن سے اکیلے ملنے سے کترا رہے ہیں۔ صحیح معنی میں ایکتا تبھی ہوگی جب مدعوں پر اتفاق ہوگا اور وہ فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔ پرشانت بھوشن نے کہا ہے کہ وہ صرف کیجریوال سے بات کریں گے۔ کیجریوال نے پرشانت بھوشن کو آشیش کھیتان سے ملنے کو کہا تھا لیکن پرشانت بھوشن نے کھیتان سے ملنے سے صاف انکار کردیا ہے۔عآپ کی سیاسی معاملوں کی کمیٹی (پی اے سی) سے ہٹائے گئے پرشانت بھوشن نے کہا ہے کہ وہ صرف اروند کیجریوال سے ہی ملاقات کریں گے۔ انہوں نے منگلوار کو کہا کچھ اہم مدعوں کو حل کرنے کے لئے وہ کیجریوال کے علاوہ کسی دوسرے نیتا سے نہیں ملیں گے۔ پارٹی کی دہلی اکائی سے جڑے ایک اہم ممبر آشیش کھیتان نے ان کے ساتھ بیٹھک کی گزارش کی تھی۔ بتادیں کہ جب دونوں گروپوں کے درمیان تلخ بیان بازی چل رہی تھی تو اتفاقاً کھیتان نے بھی بھوشن پر حملہ بولا تھا۔ انہوں نے پرشانت بھوشن ، ان کے پتا اور پارٹی کے سرپرست شانتی بھوشن اور بہن شالنی پر پارٹی کی سبھی اکائیوں پرکنٹرول کی چاہت رکھنے کا الزام لگایا تھا۔اروند کیجریوال چاہتے ہیں کہ سبھی تنازعے پارٹی کی نیشنل کونسل کی اہم بیٹھک جو اسی مہینے کے آخر میں ہونی ہے، سے پہلے سلجھا لئے جائیں۔ بیشک یوگیندر یادو۔ پرشانت بھوشن پر عام آدمی پارٹی سے باہر ہونے کی تلوار لٹک رہی ہے لیکن پارٹی کی نیشنل کونسل میں پانسہ پلٹ بھی سکتا ہے۔امکان ہے کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کو پارٹی کے کنوینرکا عہدہ چھوڑنا پڑے۔ کیجریوال کے نزدیکی بھی مان رہے ہیں کہ دونوں گروپوں کے درمیان لڑائی کانٹے کی ہے۔دراصل صورتحال یہ ہے کہ نیشنل کونسل کے زیادہ تر ممبر یوگیندر یادو کے ذریعے بنائے گئے ہیں اور امکان ہے کہ ووٹنگ کی نوبت آئے تو یادو خیمہ کیجریوال خیمے پر حاوی رہے۔ نیشنل کونسل عآپ کی سب سے بڑی اکائی ہے۔نیشنل ایگزیکٹو او سیاسی معاملوں کی کمیٹی (پی اے سی) کے بارے میں یہ فیصلہ اور پارٹی کے آئین میں ترمیم کا اختیار بھی اسی کے پاس ہے۔ پریشد میں فی الحال 400 سے زیادہ ممبر ہیں۔ اس میں دہلی کے ممبروں کی تعداد50 سے بھی کم ہے اور اس کی بیٹھک ایک سال پہلے ہوئی تھی۔ دہلی کے ممبروں کو چھوڑ کر ٹیم کیجریوال کا سیدھا رابطہ ان سے زیادہ نہیں رہا ہے۔ دوسری طرف یوگیندر یادو عآپ کے’ مشن وستار‘ سے جڑے رہے ہیں۔ کیجریوال کے نزدیکیوں کے مطابق کونسل کے ممبروں کے لگاتار تعلق میں رہنے سے ممکن ہے کہ اس میں یادو حمایتیوں کا پلڑا بھاری ہو۔ 28 مارچ کو کونسل کی بیٹھک طے ہے۔ ٹیم کیجریوال کو فکر اس لئے بھی ہے کیونکہ نیشنل ایگزیکٹیو میں پی اے سی سے یوگیندر یادو۔ پرشانت بھوشن کو نکالنے کی تجویز 11-8 کے بیحد قریبی فرق سے پاس ہوئی تھی۔ ادھر عام آدمی پارٹی کے اندرونی جھگڑے سے دلبرداشتہ اس کے حمایتیوں کا غیر معینہ دھرنا منگلوار کو ساتویں دن بھی جاری رہا۔ دھرنے پر بیٹھے لوگوں نے عآپ کے کنوینر و وزیر اعلی اروند کیجریوال کو خط بھی بھیجا ہے۔ دھرنے پر بیٹھے لوگوں کو امید تھی کہ کیجریوال اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ٹھوس قدم اٹھائیں، جو فی الحال ہوا نہیں ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ عام آدمی پارٹی کے منتھن سے امرت نکلے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟