مودی نے سری لنکا میں آئی دراڑ کو پاٹنے کی کوشش کی

وزیر اعظم نریندر مودی کے حال کے تین جزائر دیشوں کے دورہ کا آخری اور سب سے اہم پڑاؤ سری لنکا تھا۔ یوں تو اس پڑوسی دیش کے ساتھ بھارت کے رشتے ہمیشہ دوستانہ رہے ہیں لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں بیچ بیچ میں تھوڑی کھٹاس بھی آئی، خاص کر دو مدعوں پر۔ مچھواروں سے متعلق اور اقوام متحدہ انسانی حقوق قونصل میں پشچمی دیشوں کی طرف سے لائے گئے پرستاؤ پر بھارت کے سمرتھن کا۔ اس پس منظرکو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ بھارت۔ سری لنکا رشتوں میں ایک نیا باب شروع ہوا ہے۔ یوپی اے سرکار کی پچھلی ایک دہائی ودیش نیتی کے مورچے پرمایوس کرنے والی زیادہ تھی۔نتیجتاً سری لنکا بھارت کے مقابلے چین کے زیادہ قریب ہوگیا تھا۔ چین نے اس کشیدگی کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے سری لنکا میں اپنا اثر بڑھانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ اس دوران سری لنکا سے ہمارے رشتے اتنے بگڑے کے پڑوس میں چین کے اثر کی ہم قاعدے سے مخالفت کرنے کی حالت میں بھی نہیں رہ گئے تھے۔ حالانکہ سری لنکا میں تمل اقلیتوں کی خراب حالت بھی کولمبو سے ہمارے کڑوے رشتے کی وجہ بنتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ تمل مچھواروں کو سری لنکا کے آبی علاقے میں نشانہ بنانے کے واقعات بھی تشویشناک ہیں۔وزیر اعظم کے سری لنکا میں ہونے کے دوران بھی کچھ بھارتیہ مچھواروں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایسے میں اس معاملے کا حل دونوں طرف سے احتیاط کی بھی مانگ کرتا ہے۔ بڑی بات یہ ہے کہ گزشتہ دنوں سری لنکا کے چناؤ میں چینی حمایت یافتہ راشٹرپتی مہندر راج پکشے کی ہار سے چوطرفہ رشتوں کے پٹری پر آنے کی جو امید بنی،وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دورے سے اسے عملی جامہ پہنانے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔ صرف یہی نہیں کہ تمل اکثریتی اتری پراونس کی راجدھانی جافنا میں پہنچنے والے مودی پہلے پردھان منتری بنے۔بہت سی نشانوں کے ذریعے انہوں نے تمل مفاد سے جڑے ہمارے جذبات کا پیغام بھی دیا۔ پردھان منتری نے وہاں 13 ویں ترمیم جلد ہی تکمیل پزیر ہوگی اور تمل اقلیتی طبقے کے ساتھ صلاح کے لئے اس میں آگے جانے کی اپیل بھی کی۔ وزیر اعظم نے ایک متحد سری لنکا میں مساوی انصاف امن اور حل کیلئے تملوں سمیت سماج کے سبھی طبقوں کی امیدوں کو جگہ دینے والے ایک مستقبل کی تعمیل کی کوششوں کو بھارت کی حمایت کی بات کرتے ہوئے کہا تھا ہمارا ماننا ہے کہ ’’13 ویں ترمیم کے جلد اور مکمل تکمیل پزیر اور اس میں آگے جانے سے اس عمل کو تقویت ملے گی۔‘‘ مودی نے سری لنکائی راشٹرپتی میتری پالا سری سونا کے ساتھ اپنی بیٹھک میں یہ بات کہی تھی۔سری لنکا میں چین نے جس بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری کی ہے اپنا اثر بڑھایا ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ ماننا بھول ہوگی کہ محض اقتدارکی تبدیلی سے بیجنگ کا اثر کم ہوگا۔لیکن کئی ایسے مورچے ہیں جن پر سری لنکا کے ساتھ آگے بڑھ کر ہم دوستی کی نئی عبارت لکھ سکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟