پھر اُکسانے والی لکھوی کی رہائی
پاکستان سرکار کے لچر رویہ کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر 26/11 کے ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی کو جیل سے رہا کرنے کے احکام دے دئے ہیں۔ لکھوی ممبئی پر 26/11 حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا اس پر سازش رچنے اور اسے عملی جامہ پہنانے کا الزام ہے حملے کے دوران لکھوی ہی سیٹیلائٹ فون پر دوسرے آتنکیوں کو ہدایات دے رہا تھا۔ لکھوی کو جیل سے باہر لانے کی قواعد گزشتہ سال دسمبر میں شروع ہوئی تھی۔ 18 دسمبر کو ممبئی سے جڑے حملے کی سنوائی کررہی پاکستان کی آتنکواد مخالف عدالت نے لکھوی کو ضمانت دے دی تھی۔ لیکن بھارت اورامریکہ کی سخت مخالفت کے بعداسلام آباد انتظامیہ نے ایم پی او قانون کے تحت اسے جیل میں رکھاتب پاکستان نے ایک افغان شہری کے اغوا کے معاملے کی پرانی فائل کھول کر یہ یقینی بنایا کہ لکھوی جیل میں ہی رہے۔ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی جہاں بھارت کے لئے فکر کا سبب ہے وہی یہ پاکستان کے سرکار کے آتنکو ادی کے خلاف لچر رویہ کو بھی دکھاتا ہے۔ پاکستان کی نواز شریف سرکار کو اس بات کی فکر نظر نہیں آتی کہ امریکہ سمیت دنیا میں اس کے خلاف اس لچر رویہ پر کیا رد عمل ہوگا؟ بھارت نے لکھوی کے خلاف پاکستان کو تمام ثبوت سونپے ہیں جن کی بنیاد پر اس اب تک سزا ہوجانی چاہئے تھی لیکن پاکستان نے سارے ثبوتوں کو محض کاغذ کا پلندہ بتا کر بھارت کا مذاق بنایا ہے اس سے تو ہمیں اب کوئی شک نہیں رہا کہ پاکستان میں ایسے عناصر موجود ہے جو ہرحالت میں لکھوی کو باہر نکالنا چاہتے ہیں۔ یہ کسی سے چھپا نہیں کہ نواز شریف سرکار پوری طرح پاکستانی فوج اور آئی ایس ایس کے کہنے میں اور یہ نہیں چاہتے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات معمول پر آئے لیکن بات نواز شریف سرکار کیوں نہیں سمجھ رہی ہے کہ لکھوی جیسے آتنکیوں کو تحفظ فراہم کرنا نہ اس کے لئے مناسب ہے اور نہ ہی باقی دنیا کے لئے۔بدقسمتی یہ ہے کہ لکھوی کی رہائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بھارت کے خارجہ سکریٹری کے حال کے پاکستان کے دورے کے بعد یہ امید بنی تھی کہ دونوں ملکوں کے درمیان ملتوی ہوئی امن بات چیت پھر سے شروع ہوسکتی ہے۔ لیکن لگتا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن بات چیت کرنے کا اتنا خواہش مند نہیں ہے پاکستان کو یہ سمجھناچاہئے کہ اچھے آتنک وادی اور برے آتنکوادی جیسا فرق نہیں ہوتا اس بات کو عالمی سطح پر بھی قبول کیاجاچکا ہے۔ لکھوی کے معاملے میں پاکستان سرکار نے جان بوجھ کر کمزور کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں عدالت نے اس کی رہائی کا حکم دیا۔ یہ لازمی ہے کہ پاکستان اس اسے اچھی طرح جانتا ہو کہ لکھوی کو رہاکرنے سے بھارت پر کیا اثر ہوگالیکن اس کی جانب سے ا یسی کوئی کوشش نہیں کی گئی جس سے اس آتنکی کی رہائی کے راستے بند ہوں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں