پہلی بار 4 ایشیائی ٹیم ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں

پول میچوں کے آخری دن پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی زبردست جیت سے آئی سی سی ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل کی لائن طے ہوگئی ہے۔گروپ دور ختم ہوچکا ہے اور اب باری ہے ناک آؤٹ دور کی یعنی جیتے تو سیمی فائنل میں اور ہار گئے تو باہر۔ یہ آئی سی سی ورلڈ کپ میں پہلی بار ہوا ہے کہ چار ایشیائی ٹیمیں کوارٹر فائنل میں پہنچی ہیں۔نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی مشترکہ میزبانی میں ہورہے اس ٹورنامنٹ کے ناک آؤٹ فیز کی شروعات18 مارچ کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ پر دکشنی افریقہ اور 1996 کے فاتح سری لنکا کے درمیان مقابلے کے ساتھ ہوگی۔کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی بار ایشیا کی چار ٹیمیں کوارٹر فائنل میں چنوتی پیش کریں گی۔ لیگ فیز میں سبھی میچ ٹیم ایشیا نے جیتے ہیں۔19 مارچ کو بھارت کا مقابلہ بنگلہ دیش سے ہوگا۔20 مارچ کو پاکستان کا سامنا آسٹریلیا سے ہوگا۔ وہیں 21 مارچ کو نیوزی لینڈ کی ٹکر ویسٹ انڈیز سے ہوگی۔ سری لنکا کے وکٹ کیپر بلے باز کمار سنگاکارا نے لیگ فیز میں لگاتار 4سنچریاں جڑ کر ریکارڈ بنایا۔ وہ ایسا کرشمہ کرنے والے پہلے بلے باز ہیں۔ اس عالمی کپ میں سب سے زیادہ 100 کے معاملے میں بھی وہ نمبر ون چل رہے ہیں۔ دکشنی امریکہ کے اے بی ڈیویلیئرس 6 میچوں میں417 رن بنا کر انہیں چنوتی دے رہے ہیں۔ کوارٹر فائنل میں گزشتہ چمپئن بھارت کو ایشیائی مقابل بنگلہ دیش کے روپ میں سب سے آسان چنوتی ملی ہے۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ٹیم کو بنگلہ دیش کے خلاف کسی بھی طرح کے بھروسے کے تئیں وارننگ دی ہے۔ کیونکہ اس ٹیم نے انگلینڈ کو ہراکر ورلڈ کپ سے باہر کیا ہے۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش نے ہی2007 میں بھارت کو بھی ہرا کر عالمی کپ کے لیگ فیز سے ہی باہر کا راستہ دکھانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بھارت کے پاس اس کا حساب برابر کرنے کا موقعہ ہے۔ شکروار کو چار بار کے چمپئن آسٹریلیا کا سامنا 1992 کے چمپئن پاکستان سے ہوگا جو رومانچک مقابلہ ہوسکتا ہے۔پاکستان ٹیم گزشتہ کچھ میچوں سے اپنی لے میں آرہی ہے۔ آخری کواٹر فائنل میں ساتھی میزبان اور اس بار کی زبردست دعویدار نیوزی لینڈ کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے شنی وار کوہوگا۔ ویسٹ انڈیز نیٹ ان ریٹ کی بنیاد پر آئرلینڈ کو پچھاڑ کر آخری8 میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی۔ لیکن کیربیائی ٹیم کے پاس بھی ایسے کھلاڑی ہیں جو پاسا پلٹ سکتے ہیں۔ ٹیم انڈیا کے حق میں ایک یہ بات بھی جاتی ہے کہ اس کی بالنگ اس ٹورنامنٹ میں پر اثر رہی ہے۔سبھی 6 میچوں میں اپنے مقابلے میں آئی ٹیموں کو آل آؤٹ کرنے کاسہرہ بھارتیہ گیند بازوں کو جاتا ہے۔ بیٹنگ تو ہمیشہ سے ہی بھارت کا پلس پوائنٹ رہا ہے۔ ٹیم انڈیا کے سیمی فائنل میں پہنچنے میں ہمیں تو کوئی شک نہیں لیکن ٹورنامنٹ اب ایسے دور میں پہنچ گیا ہے کہ اب ہارے تو کھیل ختم۔ ہم ٹیم آف انڈیا کو بیسٹ آف لک دیتے ہوئے امید کرتے ہیں کہ دھونی کے دھورندھر ورلڈ کپ کو اس بار بھی جیت کر لائیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟