بھارت کے سب سے کرشمائی لیڈر اٹل بہاری واجپئی!

شری اٹل بہاری واجپئی صاحب کو بھارت رتن دئے جانے سے جتنی خوشی ہمیں ہورہی ہے اس کو ہم لفظوں میں بیان نہیں کرسکتے۔ اٹل جی ہمارے ہمیشہ قریب رہے ہیں۔ سبھی کو معلوم ہے کہ شری اٹل بہاری واجپئی دینک ویرارجن کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اٹل جی کی سب سے بڑی خوبی یہ رہی کہ وہ انسانی ہمدردی کی علامت ہیں کیونکہ وہ ایک عمدہ ہندی شاعر بھی ہیں۔ سیاستدانوں کی خوبیوں اور خامیوں سے آراستہ شخصیت ہیں۔ انہوں نے کبھی بھی کسی بھی پارٹی سے شخصی طور پر مخالفت نہیں کی اور مخالفت کرنے کا بھی ان کا اپنا انداز ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک تلخ آرٹیکل لکھاتھا جس کا عنوان تھا ’’دیش کوا ٹل جی چلا رہے ہیں یا برجیش مشرا؟‘‘ اٹل جی نے فوراً مجھے فون کیا اور کہا ایڈیٹرصاحب دیش کون چلارہا ہے؟ اور پھر مسکرادئے۔ یہ تھا ان کا احتجاج کرنے کاطریقہ۔ میری نظر میں اٹل جی بھارت کے سب سے اچھے وزرائے اعظم میں سے ایک تھے۔ پوکھرن 2- ایٹمی تجربہ جب ہونا تھا تو امریکہ سمیت کچھ ملکوں نے اس کی جم کر مخالفت کی تھی۔ مگر انہوں نے ان کی مخالفت کی پرواہ نہ کرنیوکلیائی تجربہ کرڈالا۔ جب نیوکلیائی تجربہ ہوگیا تو امریکہ کی رہنمائی میں اس کے پچھل پنگو ملکوں نے بھارت پر اقتصادی پابندیاں اور اقتصادی بندشیں لگادیں۔ ان پابندیوں سے ہندوستان کی معیشت ڈگمگانے کا خطرہ تھا لیکن اٹل جی اس سے پریشان نہیں ہوئے اور انہوں نے تارکین وطن ہندوستانیوں سے دیش کی مدد کرنے کی اپیل کی۔اس اپیل کا اثر یہ ہوا کروڑوں ڈالر این آر آئی نے اکٹھا کرکے ہندوستان کو بھیج دئے۔ اس سے ہندوستان کی معیشت کو نقصان نہیں ہوا۔ تارکین وطن ہندوستانیوں کی کانفرنس کا آغاز اٹل جی نے ہی کیا تھا جو آج تک ہوتی آرہی ہے۔ 2004 میں اٹل جی کی حکومت پیداوار شرح 6.5 فیصدی تک لے آئی تھی اورمہنگائی بھی صرف 3.5 فیصدی تک آگئی تھی۔ اس کے بعد یہ بڑھتی ہیں گئی اور پھر کبھی یہ پیداوار شرح و مہنگائی اتنی آگے نہیں بڑھ سکی۔ اٹل جی ایک اصلاح پسند لیڈر ہیں جب جنتا پارٹی کی سرکار میں وزیر خارجہ ہوا کرتے تھے تو انہوں نے پاکستان سے رشتے بہتر بنانے کے لئے پاکستان کا ویزا آسان کردیا تھا۔ اس سے ہندوستانیوں کو پاکستان جانے میں آسانی ہوگئی تھی۔پاکستان سے رشتے بہتر بنانے کے مقصد سے وہ لاہور بس میں گئے لیکن مشرف نے ہندوستان کی پیٹھ میں خنجر گھومپ پر کارگل جنگ کرادی۔ مجھے اٹل جی کے ساتھ اقوام متحدہ میں تقریر کرنے کیلئے امریکہ جانے کا موقعہ ملا۔ یہ دورہ میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ اقوام متحدہ میں جب اٹل جی ہندی میں تقریر کی تو ان کا طرز انداز دیکھ کر سبھی موجود نمائندے اور سربراہ مملکت خوش ہوگئے۔اٹل جی کی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ ہندوستانیوں کو عرب ممالک میں جانے سہولت ملی ۔ اس سے لاکھوں ہندوستانی عرب ممالک میں گئے، وہاں نوکریاں پائیں اور پیسہ بھیجنا شروع کردیا، یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔بھارت کے سب سے کرشمائی لیڈروں میں اٹل بہاری واجپئی شمار ہوتا ہے۔ انہوں نے دیش کو سیاسی پلیٹ فارم پر ایک ایسی شخصیت والے لیڈر کی شکل میں ان کا احترام کیا جاتا ہے جن کی وسیع سطح پر کافی پہنچ ہے اور انہوں نے تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے90 کی دہائی میں سیاست کے اہم اسٹیج پر بھاجپا کو مضبوط کرنے میں اہم رول نبھایا۔ویر ارجن پر اٹل جی نے نمایاں چھاپ چھوڑی ہے۔ ویر ارجن کے اداریہ پیج پر سب سے اوپر سنسکرت کا یہ مقولہ لکھا جاتا ہے ’’ارجنسے پرتگیہ ہے، نہ دینیہ نہ پلائنمو‘‘ اٹل جی لوک سبھا میں اپنا استعفیٰ دینے سے پہلے آخری بار یہ مقولہ پڑھ کر استعفیٰ دینے راشٹرپتی بھون چل دئے۔ ہم نے اس مقولہ کو اپنالیا اور ویر ارجن کے ادارتی صفحہ پر سب سے اوپر لکھ کر انہیں کہ راستے پر چلنے کی کوشش کی۔ اٹل جی کو بھارت رتن دینے سے اپنے آپ کو بھی بہت قابل فخر محسوس کررہے ہیں۔ اٹل جی کو روزنامہ پرتاپ، دینک ویر ارجن اور ساندھیہ ویر ارجن کی جانب سے بہت بہت مبارکباد۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟