جہادی آتنکی تنظیموں نے عورتوں و بچوں پر قہر ڈھایا!

آج کل پوری دنیا میں دہشت گردی سے متعلق خبریں پڑھ کر دل دہل جاتا ہے۔ بچے ،عورتیں بھی اب ان دہشت گرد تنظیموں کے نشانے پر آچکی ہیں۔ آئے دن عورتوں پر دہشت گردوں کے قہر سے متعلق خبریں پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں۔ شام اور عراق میں دہشت کا سامراج قائم کرنے کی چاہ رکھنے والے بربریت والی دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے مبینہ طور سے عراق کے فالوجا شہر میں 150 لڑکیوں اور عورتوں کو صرف اس لئے موت کی نیند سلا دیا کہ انہوں نے ایک دہشت گردی تنظیم کے جہادیوں سے نکاح کرنے سے منع کردیا تھا۔ ’ڈیلی میل‘ اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق عراق کے انسانی حقوق وزارت نے ایک پریس ریلیز میں خبردی ہے کہ ابو انس البی نامی اس تنظیم کے خونخوار قاتلوں نے الانور صوبے میں تشدد کا یہ ننگا ناچ کیا ہے۔ابو انس نے ان عورتوں کو جہادیوں سے پہلے نکاح کرنے کو کہا لیکن ان عورتوں نے جب نکاح کرنے سے انکارکردیا تو ان سب کو لائن میں لگا کر ان کو قتل کردیا۔مری عورتوں میں زیادہ تر ذرادی قبیلے کی تھیں۔ کئی عورتیں حاملہ بھی تھیں۔ عورتوں پر آئی ایس کا یہ ظلم کچھ نیا نہیں ہے اس کے لئے عورتیں محض ایک شے کی طرح ہیں جنہیں وقت کے ساتھ استعمال کرنا چاہئے۔ آئی ایس جن علاقوں پر قبضہ کرتا ہے وہاں کی عورتوں کو غلام بنا کر بیچ دیتا ہے۔ مارنے کے بعدان کی لاشیں فالوجا کی ایک قبر میں اجتماعی طور پر دفنا دی گئیں۔ اس ریلیز کے مطابق آئی ایس کے لڑاکوں نے فالوجا کی ایک مسجد کو جیل میں تبدیل کردیا ہے جہاں وہ سینکڑوں عورتوں اور مردوں کو قیدی بنا کر رکھتے ہیں۔ ادھر ہزاروں میل دور پر واقع نائیجریا میں سرگرم انتہا پسند تنظیم بوکوحرام نے دیش کے شمال مشرقی علاقے میں کم سے کم 185 عورتوں اور بچوں کو اغوا کرلیا ۔ اس سے پہلے انہوں نے33 لوگوں کو مار ڈالا تھا۔ ایک مقامی افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دہشت گردوں نے گم سوری گاؤں پر اچانک حملہ کردیا ۔وہ سب ٹرک میں سوارہوکر آئے تھے انہوں نے مردوں کو پہلے گولیوں سے بھونا اور پھر گاؤں کی عورتوں اور بچوں کو ٹرک میں بٹھا کر لے گئے۔ اس سے پہلے انہوں نے گاؤں کے پیٹرول پمپ کو جلایا۔ علاقے میں کمیونی کیشن کی کمی ہے اس وجہ سے واقعہ کی خبر کئی دنوں کے بعد لگ سکی۔ علاقے کے ٹیلی کمیونی کیشن ٹاوروں کو دہشت گردوں نے پہلے ہی اڑادیا تھا۔ مقامی حکام کو ایتوار کے روز اس حملے کی خبر کچھ دیہاتی لوگوں سے ملی جو کسی طرح سے بھاگ کر یہاں پہنچے تھے۔میداگوری نائیجیریا کے دونوں صوبوں کی راجدھانی ہے اور یہ تنظیم مغربی تعلیم کی سخت مخالف ہے۔ بوکوحرام سال2009 سے نائیجیریا میں قہر برپا رہی ہے۔ اس نے اسکولوں ،گاؤں اور پولیس ،گرجا گھر اور عام ناگرکوں پر کئی حملے کئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے۔ اس نے سرکاری عمارتوں پر بھی بم پھینکے ہیں۔ اس مہینے میداگوری میں بوکوحرام کی ایک فدائی خاتون حملے میں 5 لوگ مارے گئے تھے۔ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ ان جہادی دہشت گردوں نے نہ تو بچوں کو بخشا ہے نہ عورتوں کو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟