ان ٹریفک جام کی وجہ سے وقت اور ایندھن کی بڑھتی بربادی!

دہلی میں ٹریفک جانچ کا مسئلہ دن بدن سنگین ہوتا جارہا ہے۔ کئی چوراہوں خاص کر آئی ٹی او چوراہے پر تو لال بتی 10 سے15 منٹ تک رہتی ہے۔ کبھی کبھی اس سے بھی زیادہ وقت کیلئے بنی رہتی ہے۔ کہیں بھی وقت پر پہنچنے کیلئے بہت پہلے سے نکلنا پڑتا ہے تاکہ وقت پر پہنچیں۔ راجدھانی کی سڑکوں پر ٹریفک جام کے مسئلے سے نہ صرف وقت اور ایندھن کی بربادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے بلکہ دھوئیں سے آلودگی بھی بڑھ رہی ہے۔ آئی ٹی آئی دہلی کی ایک ریسرچ میں پتہ چلا ہے کہ ٹریفک جانچ میں پھنسنے کی وجہ سے گاڑیوں کا تقریباً دو سے پانچ لاکھ لیٹر ڈیزل ۔پیٹرول ہر روز برباد ہورہا ہے۔ آئی ٹی آئی کے ٹرانسپورٹیشن اینڈ انجیری پریوینشن پروگرام (ڈرپ) کے تحت کئی گئی اس ریسرچ میں چونکانے والی بات سامنے آئی ہے۔ سائنس، تکنیکی اور میڈیکل لائن والے جریدے ایل ایس ویئر میں شائع ریسرچ میں سامنے آیا کہ جام کے سبب گاڑی اپنے سفر کا24 فیصد وقت 4 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہی چل پاتے ہیں۔ یہ بھی پایا گیا ہے کہ راجدھانی کی سڑکوں پر ہر وقت تقریباً 10 لاکھ گاڑیاں دوڑتی رہتی ہیں۔ ان میں بس، کار کے علاوہ ٹووہیلر اور آٹو رکشا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ دہلی میں کل رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد80 لاکھ سے زیادہ پہنچ گئی ہے۔ یہ تعداد ممبئی، کولکتہ، چنئی سے کہیں زیادہ ہے۔ اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ7 لاکھ گاڑیاں ایسی ہیں جو سال 2010ء سے آلودگی کنٹرول کی باقاعدہ جانچ کر اس کا سرٹیفکیٹ حاصل کررہی تھیں جس سے ٹریفک جام کے صحیح اثر کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔اسٹڈی میں مزید بتایا گیا کہ دہلی کی سڑکوں پر 4.4 سے 4.7 سال تک کی اوسط عمر والی کار اور بائیکل چل رہی ہیں جبکہ 17فیصدٹرک اور15 فیصد ٹیمپو 10 سے15 سال پرانے چل رہے ہیں۔ ڈرپ کے پروجیکٹ سائنٹسٹ سرت کٹی کنڈا کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی آلودگی کنٹرول ہونے پر نگرانی رکھنا اس مسئلے کا فوری قدم ہے جبکہ سڑکوں کی بہتری اور ٹریفک سسٹم کو ریڈ لائٹ سے مستثنیٰ کرنا ٹریفک جام کے مسئلے سے نمٹنے کا طویل المدت قدمت ہے۔ اس مسئلے کا ایک واحد مستقل حل یہ ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو درست کرنا اور اسے مقبول بنانا۔ اس کیلئے یونیفائڈ بس روڈ بنانے ۔ ہر علاقے کو جوڑتے ہوئے روٹ اور بسوں کی تعداد بڑھانے، چھوٹی اے سی بسوں کی تعداد بڑھائی جانا ضروری ہے۔ آئی آئی ٹی چوک کی بات کریں تو 15 لاکھ کی چپت روزانہ دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں کے بریک ڈاؤن سے دوسری گاڑیوں کو لگ رہی ہے۔400 بسوں کے روزانہ بریک ڈاؤن کا مطلب10 سے15 ہزار لیٹر پیٹرول اور قریب 5 ہزار لیٹر ڈیزل کی بربادی ہے۔ 15 لاکھ روپے روزانہ اتنے ایندھن پر خرچ ہوتے ہیں ۔ ایک برس میں یہ نمبر50 کروڑ کو پار سکتا ہے۔ دہلی کی سڑکوں پر روزانہ ہونے والے حادثوں کی تفصیل الگ ہے۔ تشویش کا باعث یہ ہے کہ راجدھانی میں اس مسئلے کا کوئی حل نظر نہیں آرہا ہے۔ گاڑیوں کی تعداد بدستور بڑھ رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟