50 سالہ علیحدگی پسندی ختم امریکہ اور کیوبا میں معاہدہ!

کمیونسٹ کیوبا کے تئیں 50 سال سے زائد علیحدگی کو ختم کرنے کیلئے سیاسی رشتے بحال کرنے کی سمت میں امریکہ کے صدر براک اوبامہ نے ہمت افزاء اور تاریخی اور حیرت انگریز ختم اٹھاکر نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ اسے تمام عالمی برادری نے ایک تاریخی پل قرار دیا ہے۔ یہ معاہدہ اور دونوں ملکوں کے قیدیوں کی رہائی کا اعلان کینیڈا اور ویٹکن میں ایک سال سے زائد خفیہ بات چیت کے چلتے ممکن ہو سکا ہے، جس میں پوپ بھی شامل تھے۔ کیوبا اور امریکہ کے درمیان رشتوں کی بحالی کی ایک تاریخی خبر دنیا کو بھلے ہی اچانک محسوس ہوئی ہو لیکن پردے کے پیچھے سے اس کی طویل کوششیں کافی عرصے سے جاری تھیں۔ تقریباً53 سال سے ایک دوسرے کے حریف رہے دونوں ملکوں کے رشتے خوشگوار کرنا حقیقت میں اتنا آسان نہیں تھا۔ اس کے پیچھے بڑا کردار دونوں ملکوں کے صدور پوپ فرانسس اور جاسوسوں کی رہی ہے۔ رشتوں کو بہتر کرنے کی کوشش صدر براک اوبامہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد شروع کردی تھی۔ تب انہوں نے امریکہ میں مقیم کیوبیائی نژاد لوگوں کو اپنے رشتے داروں سے ملنے اور انہیں پیسہ بھیجنے پر لگی پابندی میں نرمی دینے کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ اس میں تیزی آئی اور ایک سال کے دوران کافی لوگ اپنے رشتے داروں سے ملنے لگے۔ اس دوران کیوبا اور امریکی حکام کے درمیان کینیڈا اور ویٹکن میں 9 ملاقاتیں ہوئیں۔ امریکی مانگ ایک دوسرے کے قیدیوں کی ادلا بدلی کی تھی۔ امریکہ اپنی جیل میں بند 3 ہزار کیوبائی ایجنٹوں کے بدلے میں کیوبا میں 20 سال سے بند ایک امریکی خفیہ افسر کی رہائی چاہتا تھا۔ دراصل گروس نامی اس خفیہ ایجنٹ ایک این جی او کے لئے کام کرتے تھے اور2009 میں ان کی گرفتاری کے بعد ہی امریکہ نے رشتوں کو بہتر بنانے کی سمت میں سنجیدگی سے غور کرنا شروع کیا۔ پوپ کی ثالثی کیوبائی صدر فیڈرل راول کاسٹرو کو منانے میں اہم رہی۔ دراصل پوپ فرانسس ارجنٹینا میں پیدا ہوئے تھے ایسی صورت میں انہیں اس کام کو انجام دینے میں آسانی رہی۔ کیوبا کے صدر راول کاسٹرو نے پانچ دہائی کے بعد اس دیش کے بعد رشتے بنانے کے امریکی صدر براک اوبامہ کے فیصلے اور قیدیوں کے ادل بدل کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکہ نے کیوبا کے تین جاسوس سزا یافتہ قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کیوبا نے بھی 2009ء میں قید کئے گئے امریکی راحت رساں ایلن گروس اور ایک خفیہ ایجنٹ کو رہا کردیا ہے۔ امریکی خفیہ ایجنٹ 20 سال سے کیوبا میں بند تھا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل و تمام سکیورٹی ملکوں نے رشتوں کے بہتر ہونے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ قدم دونوں ممالک کے شہریوں کے درمیان روابط بڑھانے میں مددگار ہوگا۔ ہم امریکی صدر براک اوبامہ اور کیوبا کے صدر راول کاسٹرو کو اس حوصلہ افزا تاریخی معاہدے پر مبارکباد دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟