مودی کا مشن نارتھ ایسٹ: بھگوا انقلاب!

وزیر اعظم نریندر مودی آج کل نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں اپنی ساری توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ مودی کی خواہش کہ دیش کی ان ریاستوں میں بھگوا انقلاب لانے کی ہے۔پیر کے روز ایک عوامی ریلی میں جب انہوں نے اپنے اس ارادے کا انکشاف تریپورہ کے لیفٹ وزیر اعلی منک سرکار کے سامنے کیاتو ایک بار سناٹا چھا گیا۔ لیکن مودی نے فوراً صاف کیا کہ بھگوان انقلاب سے ان کی مراد توانائی انقلاب سے ہے۔ مشرقی ریاستوں میں توانائی کا کثیر ذخیرہ ہے اور مرکزی سرکار یہاں کی ریاستوں کے ساتھ مل کر اس علاقے کو ہندوستان کا اہم برقی ہب بنانے کو تیار ہے۔ او این جی سی گیس سے چلنے والی تریپورہ پاور کمپنی کی دوسری یونٹ کا افتتاح کرنے کے موقعہ پر وزیر اعظم مودی اپنے رنگ میں دکھائی دئے۔ وہ پچھلے تین دنوں سے نارتھ ایسٹ ریاستوں میں ہی رہی۔ یہ شاید پہلا موقعہ ہے جب دیش کے وزیر اعظم مسلسل تین دن تک ان ریاستوں کے دورے پر ہوں۔ کچھ لوگ اسے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس حصے میں اپنے پاؤں جمانے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ کے بعد اگرتلہ میں جس طرح کی بھیڑ اکھٹی ہوئی اسے دیکھ کر مودی کے بھگوا انقلاب کی اپیل کا دوسرا ہی مطلب نکالا جارہا ہے۔ لوک سبھا چناؤ کے دوران مودی بھاجپا کے سینئر لیڈروں کے ساتھ یہاں آچکے تھے اور لوگوں سے جڑے اہم ایشوز کو سلجھانے کیلئے کئی اعلانات بھی کئے تھے۔ اس سے خطے کے لوگ خاصے گد گد ہوئے جس کا نتیجہ نارتھ ایسٹ میں بھاجپا کی شاندار کارکردگی کی شکل میں سامنے آیا۔ آسام میں کل 14 لوگ سبھا سیٹوں میں سے آدھی یعنی7 سیٹیں بھاجپاکو ملیں۔بھاجپا کی اس کامیابی کی وجہ یوپی اے سرکار کے خلاف لوگوں میں ناراضگی تھی۔ بنگلہ دیشی دراندازی اروناچل پردیش میں بن رہے تھرمل پاور پروجیکٹ جیسے اشوز پر ریاست کی کانگریس سرکار کی ناکامی بھی ایک بڑی وجہ تھی۔ مودی نے نارتھ ایسٹ کی ریاستوں کیلے ’’ایکٹ ایسٹ‘‘ کانیا نعرہ بھی دیا ہے۔ مشرقی ریاستوں میں جاپان کی مدد سے انڈسٹریل کوریڈور بنایا جائے گا جو بنگلہ دیش سے لیکر میانمار تک پھیلا ہوگا۔ اس بارے میں مودی کا دورہ جاپان کے دوران معاہدہ ہوا تھا۔ مودی نے مشرقی ریاستوں کی ترقی کے لئے ہندوستانی پرچم میں چار رنگوں کی بنیاد پر چار طرح کا انقلاب لانے کی صلاح دی تھی۔ اس میں ہرا رنگ ذرعی انقلاب کی علامت ہے، سفید رنگ تلقین کو لیکر ہے، یعنی دودھ انقلاب سے کیا جاسکتا ہے، اسی طرح مودی نے بھگوان رنگ کو برقی انقلاب اور اشوک چکر میں استعمال نیلے رنگ کو آبی انقلاب سے جوڑا۔ ریاستی حکومت نے مرکز سے خطے میں ریل نیٹورک بنانے، بنگلہ دیش کے چٹ گاؤں میں بندرگاہ سے ریاست کو جوڑنے سمیت کئی پروجیکٹوں کی مانگ بھی کی تھی۔ بہرحال ناجائز دراندازی اور زمین ٹرانسفر سمجھوتہ بنیادی باشندوں کے مفاد کی حفاظت جیسے جذباتی اشو ہیں جسے نظرانداز کر کوئی بھی پارٹی یہاں اپنی بنیاد بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔ لہٰذا بھاجپا خاص کر مودی کو بلا تاخیر ان اشوز پر پہل کرنی چاہئے تاکہ ایک طرف یہاں کی عوام کی مایوسی دور ہو اور وہ بھاجپا کی طرف راغب ہوسکیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟