کیجریوال کیخلاف ’عام‘ آدمی پارٹی میں بغاوت!

چناؤ میں ہر پارٹی میں باغیوں کی فوج پریشانی کا سبب بنتی ہے اور یہ سبھی پارٹیوں میں ہوتا آیا ہے لیکن عام آدمی پارٹی کے اندر اروند کیجریوال اینڈ کمپنی کیلئے یہ بغاوت خاصی درد سر بنی ہوئی ہے۔ کیجریوال کیلئے اس سے نمٹنے کی چنوتی ہے۔ امیدواروں کی دوسری فہرست میں جن سابق ممبران کے نام نہیں ہیں ان کا نام بھی کٹنا تقریباً طے مانا جارہا ہے۔ ایسے میں باغیوں کی فوج میں کچھ اور لوگ بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ عام آدمی پارٹی سے استعفیٰ دیکر شاذیہ علمی بھاجپا کے ساتھ کھڑی نظر آرہی ہیں۔ ’آپ‘ میں شاذیہ ایک واحد مسلم خاتون تھیں۔ شاذیہ کے جانے کے بعد عام آدمی پارٹی میں اب کوئی جانا پہچانا مسلم چہرہ نہیں ہے۔ ’آپ‘ کے بانی ممبر اشونی اوپادھیائے بھی بھاجپا میں شامل ہوچکے ہیں۔ بھاجپا نے اشونی کو ترجمان بنا کر کیجریوال کے خلاف تلوار چلانے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے۔جنگپورہ سے اسی پارٹی کے سابق ممبر اسمبلی اور اسمبلی اسپیکر ایم ایس دھیر بھی بھاجپا میں لوٹ چکے ہیں۔ انہوں نے بھی کیجریوال کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ امبیڈکر نگر سے عام آدمی پارٹی کے سابق ممبر اسمبلی اشوک بھاجپا میں شامل ہوچکے ہیں وہ بالمیکی سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسری طرف آپ سے وابستہ کرن سنگھ نے کیجریوال کے خلاف ایک مہینے تک جنتر منتر پر مون برت رکھا۔ کرن سنگھ سینکڑوں پرانے ورکروں کے ساتھ اروند کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ ’آپ‘ سے انکار پر عام آدمی سینا کی تشکیل کرنے اولے پربھات کمار بھی مسلسل کیجریوال پر سنگین الزام لگاتے ہوئے نکتہ چینی کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی سے معطل لکشمی نگر سے سابق ایم ایل اے ونود کمار بنی نے تو کیجریوال کے خلاف نئی دہلی اسمبلی سیٹ سے چناؤ لڑنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ حالانکہ پٹیل نگر سے ٹکٹ کٹنے کے بعد ابھی وینا آنند نے کیجریوال کے خلاف منہ نہیں کھولا لیکن ذرائع کی مانیں تو جن سابق ممبران کے نام امیداوروں کی دوسری فہرست میں شامل نہیں کئے گئے ان کا ٹکٹ کٹنا تقریباً طے مانا جارہا ہے۔ بہرحال ٹکٹ کٹنے پر کچھ اور سابق ممبر اسمبلی بھی بھاجپا میں آسکتے ہیں۔ اگر وہ بھاجپا میں شامل نہیں ہوتے تو کیجریوال کے خلاف ضرور مخالفانہ پروپگنڈہ کریں گے جس کا فائدہ بھاجپا کو ہوسکتا ہے۔ ’آپ‘ پارٹی کے ذرائع کا دعوی ہے جن سابق ممبران کے ٹکٹ کیجریوال کاٹ رہے ہیں ان کے پاس ان کے خلاف کافی ثبوت اور مواد ہے جس کا استعمال وہ اس وقت کریں گے جب یہ سابق ممبر اسمبلی کیجریوال پر حملہ کریں گے۔ کیجریوال اینڈ کمپنی کی پارٹی اس بغاوت سے زیادہ فکر مند نظر نہیں آتی۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی اور کیجریوال کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ان باغیوں کی فوج سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔ باغیوں کی فہرست اور لمبی ہوسکتی ہے جب باقی لوگوں کا ٹکٹ کٹنے کا اعلان ہوگا۔ ابھی چناؤ دور ہیں دیکھیں پولنگ کی تاریخ اعلان ہونے پر کیا حالات بنتے ہیں؟ لڑائی بھاجپا اور عام آدمی پارٹی کے درمیان ہوگی۔ کانگریس ابھی تک کہیں بھی سین میں نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟