کرپشن اور رشوت خوری میں کمی آئی ہے!

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی چناؤ مہم کے دوران ہندوستان کے شہریوں سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آتے ہیں تو ملک میں کرپشن اور سرکار میں شفافیت ان کی سب سے زیادہ چلی ہوگی۔ یہ تشفی کی بات ہے کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ان دونوں مسئلوں پر حکومت ابھی تک کھری اتری ہے۔ دیش میں کرپشن کم ہوا ہے۔ کرپشن کے سطح کا تجزیہ کرنے والے ادارے ٹرانسپیرینسی انٹر نیشنل انڈیا کے کرپشن ٹیلی میں بھارت کی رینکنگ میں بہتری دکھائی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے سرکاری سیکٹر میں رشوت خوری میں کمی آئی ہے۔ پبلک سیکٹر میں بھی کرپشن کم ہوا ہے۔ کرپشن متعین انڈیکس میں بھارت کے پائیدان میں بہتری خاص طور سے دو ذرائع ورلڈ اکنامک فارم اور ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کی فہرست پر مبنی رہا۔ رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے بھارت میں کام کاج کو لیکر کرپشن اور رشوت خوری کے ٹرینڈ میں جہاں کمی آئی ہے وہیں لوگوں میں اس کے تئیں بیداری بھی بڑھی ہے۔پبلک سیکٹر میں کام کاج میں بھی شفافیت دیکھنے کو ملی ہے۔ دنیا کے سب سے کم کرپٹ دیش ہیں ڈینمارک، نیوزی لینڈ، فن لینڈ، سوئڈن، ناروے، سوئٹزرلینڈ، سنگاپور، نیدر لینڈ، لیگزمبرگ اور کینیڈا سب سے کم کرپٹ دیش ڈینمارک نے اپنے یہاں رشوت خوری روکنے کے لئے سخت قدم بنائے ہوئے ہیں۔ اس سال نومبر میں وہاں پبلک رجسٹر سسٹم کی شروعات کی گئی ہے اس کے تحت ٹیکس کمپنی سے فیضیاب ہونے والے لوگوں کی فہرست عام کردی جاتی ہے۔ کرپشن کی کوئی حد نہیں ہوتی ۔ ایک اسٹڈی کے مطابق امیراور غریب ملکوں میں کام کررہیں ملٹی نیشنل کمپنیاں اقتصادی ترقی کے ہر سطح پر رشوت دینے میں آگے رہی ہیں۔ امریکی صدر براک اوبامہ نے بھی ہندوستان میں افسر شاہی میں ٹال مٹول ختم کرنے کیلئے وزیراعظم نریندر مودی کی تعریف کی ہے۔ اس سے کچھ دن پہلے ہی انہوں نے مودی کو مین آف ایکشن کہا تھا۔بہر حال اوبامہ نے کہا کہ یہ ایک طویل المدت پلان ہے ہر کوئی دیکھے گا کہ وزیر اعظم مودی اپنی کوششوں میں کیسے کامیاب ہوتے ہیں۔ اوبامہ نے ایک کاروباری گول میز کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے بھارت کے اندر افسرشاہی کے اندر کرپشن کو ختم کرنے کی اپنی قوت ارادی ظاہرکرکے مجھے کافی متاثر کیا ہے۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ ہمارا سب سے مضبوط پڑوسی اور حریف چین پچھلے سال کے مقابلے 20 پائیدان نیچے کھسک کر 100 ویں مقام پر پہنچ گیا ہے حالانکہ اس کی حالت میں بہتری کا سہرہ سرکار کو نہیں بلکہ عدلیہ اور دیگر پبلک اداروں کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی دیا جانا چاہئے۔ اس اصلاحتی عمل کو جاری رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ کرپشن اور رشوت خوری سے متعلق تمام بلوں اور کارروائیوں کو بروقت ڈھنگ سے عمل میں لایا جائے۔ حالانکہ کرپشن پر فیصلہ کن حملہ تبھی ہوسکتا ہے جب ہماری سیاست مالی معاملوں میں بھی شفافیت لا سکے گی۔ کل ملاکر یہ اچھی خبر ہے کہ ہندوستان میں کرپشن کی سطح میں گراوٹ آئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟