امریکی سینیٹ نے سی آئی اے کو کٹہرے میں کھڑا کیا!

یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ 9/11 کے بعد امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے گوانٹاناموبے کے نام سے مشہور جیل میں بہت بربر طریقے سے گرفتار مبینہ دہشت گردوں سے پوچھ تاچھ کی۔ اس پر کئی فلمیں بھی بن گئی ہیں۔ میں نے ایسی فلمیں دیکھی ہیں اور دیکھنے پر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اب امریکی سینیٹ نے سی آئی اے کو9/11 کے بعد بربر طریقے سے پوچھ تاچھ کا ملزم ٹھہرایا ہے۔امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس خدمات سے متعلقہ پارلیمانی کمیٹی نے اس شخص کی تصدیق کردی ہے جس کے بارے میں کافی الزام لگ رہے تھے۔ کمیٹی نے کہا کہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور اقتدار میں سی آئی اے نے دہشت گردی کے الزام میں پکڑے گئے لوگوں پر پوچھ تاچھ کے دوران تشدد کیا اور اس کے کچھ طریقے بہت ہی ظالمانہ تھے۔چونکانے والا پہلو یہ بھی ہے کہ سی آئی اے نے امریکی سنسد اور سرکار دونوں سے یہ بات چھپائی اور ہمیشہ یہی دعوی کیا کہ اس کے طریقے پوری طرح انسانی تھے۔ سینیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے نے ملک کو بربر طریقے سے پوچھ تاچھ کے بارے میں گمراہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پوچھ تاچھ بہت ہی خراب ڈھنگ سے کی گئی اور اس کے ذریعے جو جانکاری جٹائی بھی گئی وہ بھروسے کے قابل نہیں تھی۔9/11 کے بعد کچھ گرفتاریوں اور پوچھ تاچھ کے پروگرام کی جب بہت زیادہ تنقید ہوئی تو صدر براک اوبامہ نے اس کو بند کرنے کا حکم دیا۔ امریکہ کے سابق نائب صدر ڈک چینی نے سی آئی اے کے سمرتھن میں کہا کہ دیش کی حفاظت کے لئے کچھ سختی برتنا ضروری ہے اور اس سختی سے بہت اہم جانکاریاں حاصل ہوئیں۔ اسی جانکاری کی وجہ سے اسامہ بن لادن کو ختم کیا جاسکا تھا۔ حالانکہ سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی نے اس بات کو غلط قراردیا ہے اور ذیادتیاں کرنے سے اہم جانکاری ہاتھ لگی ہے یا لادن تک پہنچنے میں ایسے طریقوں کا کوئی عمل دخل ہے۔ رپورٹ پر رد عمل میں اقوام متحدہ نے امریکہ سے کہا ہے کہ مجرم افسران پر مقدمہ چلایا جائے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے بین انڈرسن نے کہا کہ رپورٹ سے صاف ہے کہ بش انتظامیہ کے دوران نیتیاں اس طرح سے بنائی گئیں جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔ادھر سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن نے زور دے کر غلطیوں کے باوجود القاعدہ کے مشکوکوں کے خلاف استعمال کئے گئے طریقوں سے حملے رکے اور امریکیوں کی جانیں بچیں۔ اوبامہ نے راشٹرپتی بننے کے بعد 2009ء میں اس طرح کے پوچھ تاچھ پروگرام پر روک لگا دی تھی اور گوانتاناموبے کو بند کرنے کے حکم دے دئے تھے۔اس پوچھ تاچھ میں قیدیوں کے سر کو پانی میں ڈبونا، انہیں بے عزت کرنا اور سونے نہ دینے جیسے طریقے شامل تھے۔ ڈیموکریٹ ممبر کی اکثریت والی سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے کئی سالوں کی ریسرچ کے بعد اس رپورٹ کو تیار کیا ہے۔ امریکہ میں بھی اس رپورٹ کو لیکر کافی وبال ہورہا ہے۔ حالانکہ دوسری طرف ہمارے سامنے آئی ایس جیسی تنظیمیں بھی ہیں جو کھلے عام لوگوں کا سر قلم کررہے ہیں اور انہیں دکھا بھی رہے ہیں۔جب دہشت گرد لوگوں کے سر کاٹنے کا ویڈیو نشر کررہے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ سی آئی اے کی سرگرمیوں کے تئیں بھی لوگوں میں سمرتھن بھاؤ پیدا ہو۔لیکن امریکہ ایک تہذیب یافتہ دیش ہے اور آئی ایس ایک بربر آتنک وادی سنگٹھن ، پوچھ تاچھ کے طریقے بھی تہذیبی ہونے چاہئیں۔ کم سے کم امریکہ سے تو یہی امید کی جاتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!