مزدوروں کی ہڑتال سے پی ایم مودی کے’ میک اِن انڈیا‘ کو دھکا لگے گا!

جس طرح سے مختلف سیکٹروں کے مزدور ہڑتال پر جانے کیلئے آمادہ ہیں اس سے جہاں دیش میں پروڈکشن پر اثر پڑتا ہے وہیں وزیر اعظم نریندر مودی کی ’میک اِن انڈیا‘ مہم کو بھی دھکا لگ سکتا ہے۔ پچھلے دنوں بینکوں کی ہڑتال نے پوری معیشت کو دھکا پہنچایا۔ اب اگر لاکھوں مزدور ہڑتال کے پلان پر عملی جامہ پہنادیں تو پبلک اور پروڈکشن کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ان میں کوئلہ بندرگاہ ،ڈیفنس پروڈکشن کارخانے اور ریل میں کام کرنے والے بچہ مزدور 11 دسمبر کو بڑی ہڑتال کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ بینک نے 2 دسمبر سے 5 دسمبر تک الگ الگ شہروں میں ہڑتال کی تھی۔ممبئی میں ہڑتال ٹالنے کیلئے پیر کو ڈپٹی چیف لیبر کمشنر نے بینکوں کی یونین کی میٹنگ بلائی لیکن وہ بے نتیجہ رہی۔دوسرے سیکٹروں کے ملازمین ایف ڈی آئی، بزنس اور سرکار کی مزدور مخالف پالیسیوں کے خلاف ہڑتال کرنا چاہتے ہیں۔ اس بار کی ہڑتال بڑی ہوسکتی ہے کیونکہ سبھی سیاسی پارٹیوں کی مزدور تنظیمیں ایک ساتھ آگئی ہیں۔ اس کے بڑھنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کیونکہ اس میں کئی سیکٹروں کے مزدور شامل ہوسکتے ہیں۔ کوئلہ مزدور یونینوں نے دہلی میں دوسری انجمنوں سے کہا ہے کہ وہ کوئلہ پروڈکشن ٹھپ کرنے پر غور کررہی ہیں۔ وہیں بندرگاہ پر کام کاج کرنے والے 46 ہزار مزدوروں کی تنظیم کہہ رہی ہے کہ وہ مال کی ڈھلائی اور اترائی بند کرسکتے ہیں۔ڈیفنس پروڈکشن کی انجمنیں بھی ہڑتال پر جانے کی تیاری میں ہیں۔ دوسری تنظیمیں بھی اس کے ساتھ ہیں۔ ڈاک محکمے کے ملازمین نے بھی اسی طرح سے تعاون دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ہڑتال کو لیکر دہلی میں مسلسل میٹنگیں ہورہی ہیں۔11 دسمبر کو ہڑتال کی تاریخ طے کرنے کے لئے ساری مزدور فیڈریشن کی بڑی میٹنگ دہلی میں رکھی گئی ہے۔ نئے محنت اور روزگار وزیر ونڈارو دتہ کی مزدور یونینوں کے ساتھ پہلے دور کی بات چیت ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے تو وزیر کی اپیل کو بھی نامنظور کردیا ہے۔ 
مودی سرکار کے خلاف ملک گیر مظاہرے نہیں کئے جائیں انٹیک کے چیئرمین سنجیوا ریڈی کہتے ہیں کہ سرکار کے مزدور مخالف چہرے کو عوام کے بیچ مل کر اجاگر کیا جائے گا۔ اس کے ایک نیتا گوروداس داس گپتا اور سیٹو کے لیڈر تپن سین کا کہناہے کہ سڑک پر نہیں پارلیمنٹ میں مزدوروں کی آواز بلند کی جائے گی۔ کوئلہ مزدوروں کا معاملہ پچھلے دنوں مارکسوادی پارٹی کے ایم پی تپن سین نے راجیہ سبھا میں بھی اٹھایاتھا۔ وہیں ایم ایم ایس کے سکریٹری جنرل ایم۔ ایس سدھو نے کہا کہ ریل ملازم بے میعادی ہڑتال پر جانے کی تیاری کررہے ہیں اور کوئلہ بندرگاہ ڈیفنس پروڈکشن، کارخانوں اور ڈاک سمیت کئی سینکڑوں کی مزدور یونینیں ساتھ ہیں اس لئے اس بار کی ہڑتال اب تک کی سب سے بڑی ہوگی۔ امید کی جاتی ہے کہ وقت رہتے مودی حکومت ہڑتال کو ٹالنے اور مزدوروں کی انجمنوں کی جائز مانگوں پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔ہڑتالوں سے چوطرفہ نقصان ہوتا ہے، فائدہ کسی کو نہیں ہوتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!