لوک عدالتوں نے ایک دن میں سوا کروڑ مقدمے نپٹاکر ورلڈ ریکارڈ بنایا!

دیش بھر کی تمام عدالتوں میں سنیچر کے روز لگی دوسری قومی لوک عدالت نے ایک ہی دن میں 1.25 کروڑ سے زیادہ مقدمات کو نپٹاکر ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ قومی جوڈیشیل سروس اتھارٹی کے مطابق اس مہم میں ایک ہی دن میں دیش میں التوا میں پڑے مقدمات میں 9 فیصدی کی گراوٹ آئی ہے۔ اس کے علاوہ لوک عدالت نے ٹرانسپورٹ حادثات میں تین ہزار کروڑ روپے کے دعوؤں کو بھی نپٹایا ہے۔ پچھلے سال شروع ہوئی قومی لوک عدالت نے دیش بھر کے71.50 لاکھ مقدمات کا نپٹارا کیا گیا تھا۔ اتھارٹی کے مطابق ایک دن میں اتنے زیادہ مقدمات کا نپٹارا آج تک کسی بھی دیش میں نہیں ہوا۔ جن معاملوں میں سب سے زیادہ نپٹان ہوا ان میں بینک قرضوں کی وصولی، سڑک حادثے، چیک باؤنس اورخاندانی معاملے وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ لوک عدالت میں ان معاملوں کو لیاگیا جو طویل عرصے سے التوا میں تھے۔ مقدمہ داخل کرنے کی پہلے کی حالات میں تھے۔لوک عدالت کے ذریعے سپریم کورٹ کے سامنے رکھے گئے53 معاملوں میں سے 28 کا فیصلہ ہوا۔ سنیچر کی صبح سپریم کورٹ کمپلیکس میں دوسری لوک عدالت کا آغاز جسٹس اے ۔آر دوی نے کیا۔ اس موقع پر جسٹس دوے صاحب نے اپیل کی کہ لوگ اپنی ضد کو چھوڑ کر فراخدلی دکھاتے ہوئے معاملوں کا تصفیہ کریں۔ راجدھانی دہلی میں لوک عدالت نے التوا میں پڑے 62 ہزار مقدموں کا نپٹارا کیا۔ آپسی بات چیت کے ذریعے لوک عدالت میں ڈائریکٹ ٹیکس کے مقدمات میں قریب65 کروڑ روپے کی معاہدہ رقم بھی دی گئی ہے۔ ان مقدمات میں دیوانی، چیک باؤنس، بجلی، ٹریفک، سڑک حادثے، چھوٹے موٹے مجرمانہ و جہیزی معاملے بھی شامل تھے۔دہلی ہائی کورٹ ضلع عدالتوں پٹیالہ ہاؤس ، تیس ہزاری، کڑکڑ ڈوما، روہنی، ساکیت و دوارکا میں تقریباً90 ہزار معاملوں کی سماعت ہوئی۔ ان میں سے61951 مقدموں کا نپٹارا آپسی بات چیت اور سمجھوتہ رقم کے تبادلے کے ساتھ ہوگیا۔ جن معاملوں میں دونوں فریقوں میں رضامندی نہیں ہو پائی انہیں واپس متعلقہ عدالتوں میں سماعت کیلئے منتقل کردیا گیا۔ سنیچر کو مختلف عدالتوں میں 201 جج بیٹھے اور 26 کروڑ53 لاکھ روپے کی سمجھوتہ رقم دی گئی۔ دیوانی اور سڑک حادثوں کے مقدمات میں یہ پیسہ لیا اور دیا گیا۔ سپریم کورٹ کی اس پہل کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ دیش میں کروڑوں مقدمات التوا میں پڑے ہیں۔ تاریخ پر تاریخ دی جاتی ہے ان میں سے زیادہ تر مقدمے خاندانی جھگڑے اور چوری وغیرہ کے ہوتے ہیں جن کا نپٹارا ایک دو پیشی میں ہوسکتا ہے۔ دہلی کی تہاڑ جیل میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ بند ہیں یا تو وہ چوری کے مقدمے میں یا موبائل چوری یا چھوٹے چھوٹے جرائم میں ملوث تھے۔ ان کی جیل کے اندر کبھی اتنی لمبی تاریخ ہوجاتی ہے جتنی سزا نہیں ہوتی اتنے وقفے تک رہنے سے ان کے روابط خطرناک جرائم پیشہ سے قائم ہوجاتے ہیں اور ان کی اصلاح ہونے کی بجائے وہ شاطر بدمعاش بن کر نکلتے ہیں۔ سپریم کورٹ کو اس مسئلے پر بھی بلا تاخیر توجہ دینی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟