روس سے بھارت کی خصوصی نیوکلیائی سانجھے داری ،صدر پتن کا خیر مقدم ہے!

ہندوستان کے ساتھ رشتوں کو خصوصی نیوکلیائی سانجھے داری قرار دیتے ہوئے روس کے صدر ولادیمیر پتن نے منگل کو اپنے دورۂ ہند سے پہلے بھارت ۔ روس رشتوں میں گرمجوشی کو ختم ہونے کو غلط ثابت کرنے کے ارادے سے ہندوستان دورے پر تشریف لائے۔ ہم صدر پتن کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ روس ایک بھروسے مند اور وقت پر کھرا اترنے والا دیش ہے۔ جس نے ہندوستان کو کبھی بھی مایوس نہیں کیا۔ ہاں پچھلے کچھ دنوں سے دونوں ملکوں کے دہائیوں پرانے رشتوں پر سنکٹ کے بادل ضرور آئے ہیں۔بھارت کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی صدر پتن کو ایک اہم ذمہ داری کا بوجھ کا احساس ہو رہا ہوگا کہ دونوں ملکوں کے دہائیوں پرانے رشتے پر خدشات کے بادلوں کو کیسے دور کیا جائے؟ یوکرین معاملے میں امریکہ سمیت مغربی ممالک نے روس پر جو اقتصادی پابندیاں لگائی ہیں وہ پریشان کرنے والی ہیں۔ پیٹرول کی قیمت پر بھاری گراوٹ نے اس چبھن کو ایسے درد میں تبدیل کردیا ہے جس سے راحت کا راستہ فوری نکالنا پتن کے لئے ضروری بن گیا تھا۔ چیلنجوں کی ان گھڑیوں میں نظر اپنوں کو ہی تلاشتی ہے۔ بھارت سے بہتر اور پرکھا ہوا دوست کون ہوسکتا ہے روس کے لئے۔روس نے نہ صرف بھارت کے ڈیفنس سازو سامان کا سب سے بڑا بازار بن گیا ہے بلکہ ترقی کے پانچ سالہ منصوبے تک ہم نے اس کے تجربوں کو شیئر کیا تھا۔ اس رشتے کی اصل آزمائش1971ء میں پاکستان سے جنگ کے دوران ہوئی تھی ، جب ہمیں ڈرانے کیلئے امریکہ کے بھیجے بحری جنگی بیڑے سوینت فلیٹ کے جواب میں روس نے اپنے جگی جہاز اتارنے کا اعلان کردیا تھا۔ روس سے اب تک ہمارے رشتوں کی بنیاد ڈیفنس سازو سامان جنگی جہازوں اور دیگر جہازوں کی خرید پر ٹکی تھی وہ پروڈیوسر تھااور ہم اس کے سب سے بڑے خریدار ہوا کرتے تھے لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ ہم اب خریدار سے پروڈکٹ کرنے والے بن گئے ہیں اور اسی حیثیت میں آگے بھی بڑھنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ’میک اِن انڈیا‘ مہم سے اس کا آغاز کردیا ہے۔صدر پتن نے اسے بھانپ لیا ہے اور اس لمحے میں وہ مشترکہ ڈیفنس پروڈکشن کو آگے بڑھائے۔ روس پیٹرول اور گیس کے وسیع ذخائر سے مالا مال ہے اور بھارت کی توانائی ضرورتوں کو پورا کرنے میں اہل ہے۔ ایٹمی بھٹیوں کے سودے میں سکیورٹی سے متعلق ہمارے قانون پر امریکہ اور مغربی دیشوں کو بھلے ہی پریشانی ہو لیکن روس کو کبھی بھی پریشانی نہیں ہوئی۔ پتن بھارت میں نیوکلیائی بجلی کی سیریز بنانے کا خواہشمند ہے۔ روس کے اشتراک سے بنے کڈن کلم بجلی گھر کی ایک یونٹ سے پروڈکشن شروع ہوگئی ہے جبکہ دوسری یونٹ شروع ہونے والی ہے۔ وزیر اعظم مودی کو پتن کے دورے کے دوران اس بات پر بھی توجہ مرکوز کرنے ہوگی کہ 26 جنوری کو امریکہ کے صدر مسٹر براک اوبامہ تشریف لا رہے ہیں۔ روس اورا مریکہ میں بھارت کے رشتوں کو متوازن بنانے کی چنوتی ہوگی۔ ویسے ہمیں یہ کہنے میں کوئی قباحت نہیں ہے کہ امریکہ پر ہم اتنا بھروسہ نہیں کرسکتے جتنا روس پر کرتے ہیں۔ہم پتن صاحب کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟