باباؤں اور ان کے ڈیروں کا معاملہ!

پچھلے کچھ دنوں سے خود ساختہ باباؤں اور ان کے ڈیروں و ان کی سرگرمیاں میڈیامیں چھائی ہوئی ہیں۔ دیش کی مختلف عدالتوں میں ریاستوں میں ان کی سرگرمیوں کی بحث چھڑی ہوئی ہے۔ چلئے ان کے بارے میں بتاتے ہیں۔نابالغ سے بدفعلی کے معاملے میں سوا سال سے جیل میں بندبابا باپو آسا رام کو سپریم کورٹ سے فی الحال کوئی راحت نہیں ملی ہے۔ جسٹس ٹی ۔ایس ٹھاکر کی رہنمائی والی بنچ نے انتم ضمانت کیلئے عرضی کی سماعت ٹالتے ہوئے آسا رام کو میڈیکل بنیاد پر ضمانت دینے سے انکارکردیا ہے۔ انہیں خاص رعایت نہیں دی جاسکتی۔ راجستھان کی جیل میں بند آسا رام نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے صحت خراب ہونے کی بنیاد پر ضمانت مانگی تھی۔ پنجاب ۔ ہریانہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے ایک مفاد عامہ کی عرضی کیشکل میں داخل کرنے پرکہا تھا کہ سرسہ کے ڈیرا سچا سودا میں ہتھیاروں کی ٹریننگ دی جارہی ہے۔حصار کے ستلوک آشرم میں ہتھیار ملنے کے بعد ہائی کورٹ کو ڈیرا سچا سودا میں ہتھیاروں کی ٹریننگ کی جانکاری دیتے ہوئے فوج کی انٹیلی جنس کی طرف سے ایک ایڈوائزری پیش کی تھی۔ اے سکس کیوٹی نے سبھی ڈیروں کی جانچ کی صلاح بھی دی تھی جسے ہائی کورٹ نے منظور کرلیا تھا۔ ڈیرا سچا سودا سے متعلق رپورٹ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پیر کے روز ہائی کورٹ نے کہا کہ ڈیروں اور آشرموں کو ہتھیاروں اور بارود کا ڈمپنگ گراؤنڈ نہ بنانے دیا جائے۔ایک دوسرے معاملے میں پنجاب۔ ہریانہ ہائی کورٹ نے پنجاب سرکار کو نور محل میں واقع دویہ جوتی جاگرتی سنستھان کے بانی آشوتوش مہاراج کا 15 دن میں انتم سنسکار کرنے کا حکم دیا ہے۔پیر کو مہاراج کی لاش سونپے جانے کی مانگ سے متعلق عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پنجاب کے ڈی جی پی کی نگرانی میں ایک کمیٹی بنائی جائے جو انتم سنسکار کا انتظام کرے گی۔ ڈاکٹروں کے ذریعے آشوتوش مہاراج کو مردہ قرار دئے جانے کے بعد سنستھان کے منتظم ان کی موت کو ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے مہاراج جی نے سمادھی لی ہے اور وہ دوبارہ زندہ ہوجائیں گے اس لئے انہوں نے آشوتوش مہاراج کی لاش کو 10 مہینے سے فرج میں رکھا ہوا تھا۔ تب سے ان کی لاش فرج میں ہی ہے۔ آشوتوش مہاراج 26 جنوری منگلوار کی رات کو ساڑھے 12 بجے مراقبے میں بیٹھے تھے۔ انہوں نے سانس لینے میں کچھ دقت ظاہر کی تو ڈیرہ منتظمین نے فوراً ڈاکٹروں کی ٹیم کو بلایا جنہوں نے رات کو قریب ڈھائی بجے تک ان کی جانچ کی۔ ان کی نبض اور دل کی دھڑکن بند تھی۔ آخر میں ڈاکٹروں نے مہاراج کو متوفی اعلان کردیا۔ 11 دنوں کی پولیس ریمانڈ پر چل رہے ستلوک آشرم کے رامپال سے پولیس آشرم سے جڑے سچ اور ثبوت اکٹھا کررہی ہے۔ کل ملاکر سارے باباؤں کے ستارے گردش میں چل رہے ہیں اور ان کی چونکانے والی سرگرمیاں اب ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔ اگر سارے ڈیروں کی جانچ سختی سے ہوتی ہے تو پتہ نہیں کیا کیا سامنے آتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟