شاباش! پوجا ۔آرتی ہمیں فخر ہے

بھارت میں لڑکیوں کی حفاظت کا مسئلہ سب سے حساس پہلو ہے۔ بہت سے مطالع جات اور تجربات بتاتے ہیں کہ ہم جتنے ایڈوانس ہورہے ہیں لڑکیوں کی حفاظت اتنی ہی کمزور پڑ رہی ہے۔ گھر سے لیکر باہر تک ہماری عورتوں کو کئی طرح کے تشدد چھیڑ خانی سے روزانہ دوچار ہوناپڑتا ہے۔ کبھی کبھی کچھ بہادر لڑکیاں سامنے آہی جاتی ہیں جو اپنا بچاؤ خود کرنے میں کامیاب رہتی ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ پیر کے روز ہریانہ روڈ ویز کی بس میں روہت شہر میں پیش آیا۔ شہر کے گورنمنٹ کالج سے رول نمبر لیکر گھر واپس لوٹ رہیں دو بہنیں پوجا اور آرتی کے ساتھ روہت ۔سونی پت روڈ پر ہریانہ روڈ ویز بس میں کچھ منچلوں نے ان سے چھیڑ چھاڑ شروع کردی تو دونوں نے بہادری کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور خود کو بے عزت ہوتا دیکھ لڑکوں نے بھی ہاتھ اٹھایا تو لڑکیوں نے جوابی حملہ کرتے ہوئے اپنی بیلٹ سے ان کی جم کر دھنائی کردی۔ لڑکیاں جہاں بہادری سے ان منچلوں کو سبق سکھا رہیں تھیں وہیں بس میں موجودہ 60 سواریاں تماشائی بنی رہیں۔ ان دونوں بہنوں کی حفاظت کرنے کیلئے ایک ہاتھ بھی ان کی طرف نہیں بڑھا۔ اس دوران بس رکنے پر تینوں لڑکوں نے لڑکیوں کو دھکا دے کر نیچے گرادیا اور فرار ہوگئے۔ پولیس نے معاملہ اسی دن درج کرلیا تھا لیکن کوئی گرفتاری نہیں کی تھی لیکن جب الیکٹرانک میڈیا میں یہ معاملہ چھایا اور لڑکیوں کے ذریعے منچلوں کی پٹائی کا ویڈیو سوشل سائٹ پر اپ لوڈ ہوا تب ہنگامہ مچ گیا۔ تب جاکر ہریانہ پولیس جاگی۔ اس نے آناً فاناً میں آسن گاؤں کے باشندے ملزم دیپک ، کلدیپ اور موہت کو ایک کھیت سے گرفتار کرلیا۔ ملزمان میں سے دو لڑکوں کا فوج میں سلیکشن ہوچکا ہے۔ بیٹیوں کہ بہادری سے مقابلہ کرنے کی جہاں چوطرفہ واہ واہی ہورہی ہے وہیں وزیر ذراعت او پی دھنکڑ نے انہیں31-31 ہزار روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ہریانہ کے وزیر اعلی جگدیش کھٹر نے بھی انہیں 26 جنوری کو اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں لڑکیاں پوجا اور آرتی نے پورے واقعے کے بارے میں بتایا کہ وہ کالج سے رول نمبر لیکر واپس گھر جا رہی تھیں۔ جب وہ بس اسٹینڈ پر پہنچی تو پہلے ہی وہاں کھڑے دو لڑکوں میں سے ایک نے موبائل نمبر لکھ کر پرچی ان کے پاس پھینکی۔ جب ہم نے پرچی نہیں اٹھائی تو ان لڑکوں نے گالی دی۔ اس پر ہم انہیں جواب دیکر بس میں بیٹھ گئے۔ پیچھے پیچھے وہ لڑکے بھی بس میں چڑھ گئے اور ہم سے سیٹ سے اٹھنے کو کہا بحث ہونے پر ایک حاملہ خاتون نے بولنے کی کوشش کی لیکن لڑکے اس سے بھی الٹا سیدھا بولنے لگے۔ جب وہ سیٹ سے نہیں اٹھی تو ایک لڑکے نے کسی دوست کو فون کیا کہ بس میں دو لڑکیوں کو سبق سکھانا ہے۔لوڑ گاؤں سے ایک اور لڑکا بس میں چڑھ گیا اور تینوں نے بد تمیزی شروع کردی۔ ایک لڑکے نے تو ہاتھ اٹھا دیا۔ کسی سواری نے بھی اسے روکنے کی کوشش نہیں کی ۔ اس پر ایک لڑکی نے ہمت کرکے خود اپنی پینٹ کی بیلٹ نکالی اور اس کو سبق سکھانے کیلئے لڑکوں سے بھڑ گئی۔ ہریانہ میں لڑکیوں کے پہناوے پر فرمان جاری کرنے والی کھاپ پنچایتوں کو بھی پوجا اور آرتی نے کرارا جواب دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے شلوار قمیص پہنی ہوتی وہ پھٹ جاتی۔ جینس پہنی تھی اس لئے منچلوں کو پیٹ پائے ،جو ہمیں سوٹ پہننے کی صلاح دیتے ہیں وہ لڑکوں بھی دھوتی کرتا پہنوائیں۔ سارے دیش کو ان بہادر بیٹوں پر ناز ہے۔ دیگر لڑکیوں کو بھی ان سے سبق لینا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!