صرف11 روپے کے کھانے پر ہی رامپال پیٹ بھرنے کو مجبور!

جس کی ایک پلک جھپکتے ہی پیسے کی برسات ہوجائے اور اشارہ ہو تو لاکھوں کی عیش و آرام کی سہولیات سرخم ہوکر پیروں میں پسر جائیں، منہ سے لفظ نکلنے سے پہلے تمام وسائل میسر ہوجائیں آج کل وہ رامپال محض11 روپے خرچ کرکے زندگی بسر کررہا ہے۔یہ کوئی اور نہیں کروڑوں روپے کی جائیداد اکھٹا کرنے والا ستلوک آشرم کا مالک رامپال ہے۔ حوالات میں بیٹھے رامپال پرجیل کے قواعد کے مطابق دن میں 11 روپے خرچ ہوتے ہیں۔ایک وقت میں صرف ساڑھے پانچ روپے کی غذا اسے دستیاب کرائی جاتی ہے اس میں دال پانی کے گھول میں مرچ اور نمک ملا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ چار روٹیاں دی جاتی ہیں اس میں سے بھی رامپال صرف ایک روٹی ہی کھاتا ہے۔صبح ساڑھے گیارہ بجے حوالات میں سلاخوں کے نیچے سے تھالی رامپال کی طرف بڑھا دی جاتی ہے۔ یہی سلسلہ شام کے وقت دوہرایا جاتا ہے۔ ہریانہ پولیس نے 6 دن کے ریمانڈ کے بعد رامپال کو اس کے دیگر آشرموں کی جانکاری اور ماضی گذشتہ میں دئے گئے بیانوں پر اس سے پوچھ تاچھ شروع کی ہوئی ہے۔ پولیس رامپال کے مدھیہ پردیش کے علاقے بیت الآشرم کے علاوہ دیگر کئی مقامات پر لے جانے والی ہے۔ پولیس اس کے بیحد نزدیکی حمایتیوں کو آمنے سامنے بٹھا کر اہم معلومات لے رہی ہے۔ اسی دوران یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پولیس اور نیم فوجی فورس پر گولیاں چلانے والے رامپال کے پرائیویٹ کمانڈو و رامپال کے بیٹوں اور اس کے داماد کے اشاروں پر کام کررہے تھے۔ یہ تینوں رامپال کی کور کمیٹی کے ممبروں کے ذریعے بنائے گئے پانچ ممبروں کے گروپ میں شامل تھے۔ یہ انکشاف ایس آئی ٹی کی جانچ سے سامنے آیا ہے۔ حالانکہ گروپ کے سبھی ممبر ابھی پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔ اس کا خلاصہ ابھی رامپال کے نزدیکی رام کمار ڈھکا،بلجیت اور پرشوتم نے ریمانڈ کی میعاد بڑھانے کے دوران کیا۔ ایس آئی ٹی کے ممبر و سی آئی اے کے انچارج مکیش کمارنے بتایا کہ پولیس انتظامیہ کے خلاف جارحانہ کارروائی کرنے والے رامپال کے نجی کمانڈوں رامپال کے بیٹے ویریندر ،منوج کمار اور داماد سنجے فوجی کے احکامات پر کام کررہے تھے۔ ان کی ہدایتوں کے بعد ہی پرائیویٹ کمانڈو نے پولیس فورس پر فائرننگ شروع کی تھی۔ کور کمیٹی کی جانب سے ہتھیاروں اور نجی کمانڈو کے انتظام کے لئے اس گروپ کو رقم مہیا کرائی جاتی تھی۔ پولیس کا خیال ہے کہ ان پانچوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد معاملے کی تہہ تک پہنچا جاسکتا ہے۔ بیشک تھانے میں رامپال پر روزانہ 11 روپے خرچ ہوں لیکن حوالات تک لے جانے میں اس پر 17 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ یہ خرچ صرف رامپال کی گرفتاری کیلئے آشرم کے باہر ہریانہ پولیس کے ڈیرا ڈالنے کا ہے۔ پنجاب سرکار کو بھی قریب ساڑھے چار کروڑ روپے کا خرچ اٹھانا پڑا ہے۔ بہرحال رامپال کے عیش و آرام کی سزا جیل میں معمولی کھانا دے کردی جا رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟