چیف انجینئر یا ہیروں کا سوداگر؟

چیف انجینئر ہے یا ہیروں کا سوداگر؟ میں بات کررہا ہوں نوئیڈا اتھارٹی کے چیف انجینئر یادو سنگھ کی۔ ان کے گھروں اور دفتروں پر انکم ٹیکس محکمے نے چھاپے مارے اور ان میں 10.52 کروڑ روپے نقد اور کروڑوں روپے مالیت کے ہیروں کے بنے زیورات ملے ہیں۔ یادو کی نوئیڈا میں کوٹھی سے ہیرے ،سونے اور مہنگے زیورات سے سجا شوروم بھی ملا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے ان زیورات کو ضبط کرلیا ہے۔ ان کا وزن2 کلو کے قریب ہے ان کی اصل قیمت کا جائزہ تو جوہری ہی لگائے گا ویسے غیر مصدقہ ذرائع بتاتے ہیں کہ چھاپے میں تین کلو زیورات برآمد ہوئے ہیں ان میں ایک کلو سونے اور دو کلو ہیرے کے زیورات ہیں۔ نوئیڈا ڈولپمنٹ اتھارٹی ، یمنا ایکسپریس وے اور گریٹر نوئیڈا کے چیف انجینئر یادو سنگھ کی بیوی کسم لتا اور ان کے سبھی سانجھے داری کے ٹھکانوں پر انکم ٹیکس ٹیموں نے جانچ شروع کردی ہے جو جمعہ کی رات تک چلتی رہی۔ کار کی ڈکی میں پولیس کو10 کروڑ روپے مالیت کے ہیرے ملے۔جانچ کی سوئی اس اتھارٹی کے تعمیراتی کاموں سے ملی کمیشن خوری کی طرف مڑ گئی ہے۔ یہ کمیشن پچھلے 3-4 برسوں سے کئی پروجیکٹوں کے ٹھیکہ وغیرہ حاصل کرنے کیلئے لی گئی بتائی جاتی ہے۔ تفتیش کے دوران صبح6 بجے کسم لتا کے پارٹنر راجندر منوچا کے نوئیڈا کے سیکٹر12 میں واقع رہائش گاہ پر ایک کار کی چابی ملی ہے۔ اس چابی سے جب کار کو کھول کر اس کی جانچ پڑتال کی گئی تو اس میں10 کروڑ روپے نقد برآمد ہوئے۔ لگژری گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ نلی ۔لال بتی لگی ایک سرکاری کار اور مسلح بندوقچی پر مبنی کالے سفاری سوٹ میں سکیورٹی گارڈ ان کی قمیص کے نیچے لگی9 ایم ایم کی پستولیں اور تین چار موبائل فون اور گھڑیاں وغیرہ وغیرہ ملے ہیں۔واقف کار بتاتے ہیں یادو سنگھ کا طلسم کچھ ایسا ہی تھا کہ انہیں قریبی واقف کار وائی ایس کے نام سے پکارتے ہیں۔ آپس میں ذکر ہوتا تھا تو وائی ایس کا۔ بڑے سے بڑے بلڈر کیا نیتا کیا آئی ایس افسر ہر کوئی یادو سنگھ کی ایک مہربانی کا محتاج رہتا تھا۔ وقت کے ساتھ ریاست میں سرکار بدلی اور موجودہ سرکار کے آنے کے بعد یادو سنگھ کی مشکلیں آگئیں۔ کبھی ایسا جلوہ نوئیڈا ، گریٹر نوئیڈا اتھارٹی کا ہو یا پھر غازی آباد ڈولپمنٹ کے چیف وائی۔ ایس سے بات کرنے کیلئے ترس جاتے تھے۔ انہیں کئی کئی گھنٹوں یا کبھی کبھی تو کئی کئی دن ملنے میں لگ جاتے تھے۔ وائی ۔ایس کا جلوہ اتنا تھا کہ چیئرمین کی کوئی ان کے سامنے حیثیت نہیں تھی۔ ہم صنعتکاروں کو بیکار بدنام کرتے ہیں لیکن افسروں کے کتنے گھوٹالے ہیں یہ تبھی پتہ چلتا ہے جب ان کے یہاں چھاپے پڑتے ہیں۔ نوئیڈا ، گریٹر نوئیڈا و ایکسپریس وے کی تعمیر میں لگتا ہے حالانکہ رشوت خوری ہوئی ہے یہ تو ایک یادو سنگھ پکڑا گیا ہے ناجانے کتنے یادو سنگھ اترپردیش کے اس علاقے میں سرگرم ہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!