مسلسل کرکٹ شخصیات کی موت پر کرکٹ کی سلامتی پر بحث میں تیزی!

آسٹریلیا کے نوجوان بلے باز فلپ ہیوز کی ایک باؤنسر لگنے سے ہوئی موت کو ابھی کرکٹ دنیا بھلا نہیں پائی تھی کہ اسرائیلی کرکٹ ٹیم کے سابق نائب کپتان اور انٹرنیشنل امپائر ہلیل آسکر کی ایک میچ کے دوران سینے میں گیند لگنے سے موت ہوگئی جس سے ساری کرکٹ دنیا صدمے میں ہے۔ اس حادثے کے بعد کرکٹ کھلاڑیوں و امپائروں و کرکٹ شائقین میں ایک طرف ان کی سلامتی اور دوسری طرف باؤنسروں پرپابندی لگانے پر بحث چھڑ گئی ہے۔ ہندوستانی نژاد 55 سالہ آسکر اسرائیل کے ساحلی شہر ایشوداد میں منعقدہ ایک مقامی میچ میں امپائرننگ کررہے تھے اسی دوران بلے بازنے تیز گیند باز کی گیند پر ایک شارٹ لگایااور بال سیدھی نان اسٹرائیکر پر لگے اسٹم سے ٹکراکر امپائرننگ کررہے آسکر کے سینے میں جالگی، جس سے وہ زمین پر گر پڑے اور انہیں دل کا دورہ پڑ گیا۔ آسکر کو فوراً ہسپتال لے جایاگیا وہاں ان کی موت ہوگئی۔اس سے کھلاڑیوں و امپائروں کی سلامتی پر نئے سرے سے بحث چھڑ گئی ہے۔ جہاں تک باؤنسر گیندوں پر پابندی لگانے کا سوال ہے زیادہ تر کھلاڑیوں کا خیال ہے ایسی کوئی پابندی نہیں لگنی چاہئے۔ اس سے کرکٹ بے جان ہوجائے گا۔ ساؤتھ افریقہ کے سینئر تیز گیند باز ایلن ڈونالڈ نے کرکٹ کے اعلی حکام سے باؤنسر پر پابندی نہ لگانے کی اپیل کی ہے۔ اب ساؤتھ افریقہ کے گیند بازکوچ کا کردار نبھا رہے ڈونلڈ نے ایک اخبار سے بات چیت میں کہا یہ واقعہ ایک اتفاقی تھا اور اسے کرکٹ حکام کو کوئی سخت فیصلہ نہیں لینا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے فل ہیوز کی دل دہلانے والے واقعے سے کھیلوں کے اعلی افسر یہ نہیں سوچیں گے کھیل کو محفوظ بنانے کا ایک محض طریقہ باؤنسر پر پابندی قائم کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے اگر باؤنسر کو کھیل سے ہٹا دیا جاتا ہے تو گیند اور بلے کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں رہ جائیگا۔ تیز گیند باز اپنے باؤنسر کا استعمال بلے باز کو ڈرانے کیلئے کرتا ہے۔ اس سے بلے باز کو پیغام بھیجتا ہے اور اسے سوچنے کے لئے مجبور کرتا ہے اس سے اس کے ٹیلنٹ کا بھی امتحان ہوتا ہے۔ آسٹریلیا کے سابق کرکٹر جیاف لاسن کا خیال ہے کہ کرکٹ میں پھر سے جارحیت لوٹ آئے گی۔ حالانکہ انہوں نے ہیوز کی موت کے بعد پاکستان اور نیوزی لینڈ کے گیند بازوں کی شارجہ ٹیسٹ کے دوسرے دن باؤنسر نہ پھینکنے والے فیصلے کی تعریف کی ہے۔ ادھر آسٹریلیائی کرکٹ کپتان مائیکل کلارک نے 22 سالہ گیند باز سین ایبٹ کی پوری حمایت کی ہے۔ ایبٹ کی باؤنسر بال پر فل ہیوز کی موت ہوئی تھی، تب سے ایبٹ صدمے میں ہے اور ان کی دماغی کاؤنسلنگ کی جارہی ہے۔ کلارک کے مطابق کوئی بھی ایبٹ کو قصوروار نہیں مانتا اور پوری آسٹریلیائی ٹیم اس کے ساتھ ہے اور میدان میں دوبارہ لوٹنے کے لئے ہم اس کی پوری حمایت کریں گے۔ اس ایک حادثے نے ایبٹ کی پوری زندگی کو ہی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بس یہ ایک حادثہ ہی تھا اور اس پورے حادثے کیلئے ایبٹ کو ذمہ دار نہیں مانا جاسکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟