ضمنی چناؤ نتائج سے ظاہر ہے مودی لہر دھیمی پڑ گئی!

چار ریاستوں کی18 اسمبلی سیٹو ں پر ہوئے ضمنی چناؤ کو بنیادبنا کر کوئی بڑا نتیجہ نکالنا ٹھیک نہیں ہے لیکن نتیجوں سے کچھ اہم اشارے تو مل رہے ہیں۔ عام طور پر اسمبلیوں کے ضمنی چناؤ وہاں کی حکمراں پارٹی کے حق میں جاتے ہیں لیکن بھاری اکثریت سے مرکز میں اقتدار میں آنے کے سبب ہر ایک چناؤ کو نریندر مودی کی ہار جیت کی شکل میں دیکھا جارہا ہے۔ محض100 دن کی میعاد میں مودی کو دو ضمنی چناؤ جھیلنے پڑے اور دونوں ہی نتیجے ان کے حق میں نہیں رہے۔ بہار میں لالو نتیش اتحاد بی جے پی پر بھاری ثابت ہو۔ کانگریس کو سبھی جگہ راحت ملی ہے۔ عام آدمی پارٹی سیاسی منظر سے تقریباً غائب ہوچکی ہے لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے بی جے پی پر چھایا اقتدار کا نشہ ان نتائج سے ٹوٹ گیا ہے۔ تفصیل میں جائیں تو ان18 سیٹوں میں سے 7 بی جے پی کو 5 کانگریس کو،3 آر جے ڈی کو ،2 جے ڈی یو کو ملی ہیں۔ اس سے پہلے اتراکھنڈ کے ضمنی چناؤ میں تینوں سیٹیں کانگریس کی جھولی میں گئی تھیں جھارکھنڈ کے بعد بہار میں ہوئے اسمبلی ضمنی چناؤ کے نتیجے جہاں بھاجپا کی مقامی لیڈر شپ کیلئے محاسبہ کرنے کا وقت ہے وہیں بھاجپا کی مخالف پارٹیوں اور اتحاد کیلئے ایک آکسیجن ہے۔ 20 سال بعد بھاجپا کے مقابلے کیلئے ایک اسٹیج پر آئے کٹر مخالف لالو اور نتیش کے مہا گٹھ بندھن نے بہار کی 10 سیٹوں میں سے6 پر کامیابی حاصل کی ہے اور ثابت کردیا ہے کہ مودی کی ہوا اب ختم ہوچکی ہے۔100 دنوں میں ہی دھیمی پڑ گئی ہے مودی کی آندھی۔ مہاگٹھ بندھن کی تیسری اتحادی جماعت کانگریس کی بھی لاٹری کھل گئی بھاگلپور کی سیٹ اسے ملی ہے۔ کرناٹک میں کانگریس بھاری پڑی اور بی جے پی بلاری جیسی اہم سیٹ بھی ہار گئی اور ایک جگہ مقابلہ برابری پر چھوٹا تو مدھیہ پردیش میں ضروری بھاجپا آگے رہی لیکن لوگوں کی سب سے زیادہ دلچسپی بہار کے10 اسمبلی حلقوں کے ضمنی چناؤ پر تھی جنہیں اگلے سال ہونے والے اسمبلی چناؤ کا سیمی فائنل مانا جارہا تھا۔ سب کی نظریں اس بات پر لگی تھیں کہ نیا اتحاد لالو ۔نتیش کتنا کامیاب ہوتا ہے۔ چناؤ کے نتیجے بتاتے ہیں کہ اس اتحاد کو تین مہینے میں اچھی کامیابی ملی جبکہ بھاجپا کو ہار دیکھنے پڑی۔ ووٹ فیصد میں بھی کمی آئی ہے۔ بہار میں وجود کی لڑائی لڑ رہے آر جے ڈی اور جنتادل(یو) اور کانگریس آنے والے اسمبلی چناؤ کیلئے اور مضبوطی سے متحد ہوں گے تو بھاجپا کو زبردست مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔حالانکہ اندرونی مخالفتوں کو دور کرنا ہوگا۔ بہاربھاجپا کی بڑی کمزوری وہاں ایک اچھے نیتا کی کمی ہے۔ مرکزی لیڈرشپ اور امت شاہ کو وقت رہتے اس مسئلے کا بلا تاخیر حل نکالنا ہوگا اگر اسمبلی چناؤ میں جیتنا چاہتے ہیں۔یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ تین چار مہینے میں ہی مودی کی جو ہوا چل رہی تھی وہ اب ختم ہوگئی۔ تازہ نتائج سے کانگریس میں کافی جوش ہے۔ کانگریس کا خیال ہے کہ لوک سبھا کے بعد این ڈی اے سرکار کے اقتدارمیں آنے کے محض100 دنوں میں ہی مودی لہر کا اثر ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔پیر کو سامنے آئے نتیجے کے بارے میں کانگریس سکریٹری جنرل و ترجمان شکیل احمد کا کہنا ہے اس ضمنی چناؤ میں عوام نے نہ صرف مودی لہر کو مسترد کردیا بلکہ اس کی ہوا بھی نکال دی ہے۔ مسلسل دو ضمنی چناؤ میں بھاجپا کو لگے جھٹکے کو کانگریس آنے والے چناؤ کے پیش نظر ایک اچھا اشارہ مان رہی ہے۔ ان ضمنی چناؤ کا اگر کوئی بڑا نتیجہ نریندر مودی اور بی جے پی کے لئے نکلتا ہے تو وہ یہ ہے کہ مودی نے چناؤ سے پہلے جو وعدے کئے تھے اور لوگوں میں امیدیں جگائی تھیں ان کو انہیں پورا کرنا ہوگا۔ مہنگائی ایک ایسا اشو ہے جو سارے دیش کو متاثر کرتا ہے۔یقین دہانیوں کے باوجود نریندر مودی 90 دنوں میں اسے کم کرنا تو دور رہا بلکہ کنٹرول بھی نہیں کرسکے۔ دیش میں یہ پیغام جارہا ہے کہ بی جے پی کے قول اور فعل میں کافی فرق آرہا ہے۔ اگر یہی رخ رہا تو آنے والے اسمبلی چناؤ میں بی جے پی کو ہار کا منہ دیکھنا پڑسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!