شیلا دیکشت کی واپسی سے کیا کانگریس کو سنجیونی مل سکتی ہے؟

کیرل کے گورنر کے عہدے سے استعفی دینے کے بعد سابق وزیراعلی شیلادیکشت کے پھر سے سرگرم سیاست میں اترنے کی قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں۔ انہو ں نے اپنا استعفی صدر کو بھیج دیاہے اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے عہدے پر بنے رہنے کی یقین دہانی کے باوجود شیلا جی نے منگل کو استعفی دے کر بھاجپا کی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے یوپی اے کے دوران کانگریس کے وفادار گورنروں کی فہرست میں شیلادیکشت واحد ایک ایسی گورنر تھی جنہیں بھاجپا فی الحال ہٹانا نہیں چاہ رہی تھی بھاجپا کے حکمت عملی ساز نے اشارہ کردیا ہے کہ ترویندرم راج بھون میں برقرار رکھ کر دہلی کی سیاست سے دور رکھا جائے ۔ محترمہ شیلادیکشت کے اس فیصلے نے دہلی کے دس سال پرانی تاریخ کو دہرایا ہے 2004میں مرکز میں منموہن حکومت بننے کے بعد بھاجپا لیڈر مدن لال کھورانہ راجستھان کے گورنری کا عہدہ چھوڑ کر دہلی کی سیاست میں گود پڑے تھے اس وقت بھی یوپی اے سرکار کھورانہ کو دہلی نہیں آنے دیناچاہتی تھی دہلی کی سیاست کی نبض کو باریکی سے سمجھنے والی شیلادیکشت آنیوالے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کے لئے مصیبت کھڑی کرسکتی ہے یہی وجہ تھی پیر کو راجناتھ سے ملاقات کرنے کے بعد شیلادیکشت پر دیگر گورنروں کی طرح استعفی دینے کا کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا تھا۔ لیکن دہلی کی مسلسل پندرہ سال تک وزیراعلی رہی شیلادیکشت نے آنیوالے چناؤ کے پیش نظر استعفی دے کر اپناسیاسی کارڈ کھیل دیا ہے شیلا کے علاوہ ا ب تک استعفی دے چکے ہیں کانگریس کے وفادار کوئی ایسا نہیں تھا جو بھاجپا کو کسی ریاست میں سیاسی سطح پر چنوتی دے سکے پیر کو اٹھارہ سیٹوں کے ضمنی کے نتیجہ میں ناقص کارکردگی کے بعد بھاجپا آنے والے اسمبلی چناؤ چوکس ہوگئی ہے یہی وجہ ہے کہ بھاجپا دہلی چناوی میدان سے شیلا دیکشت کو دور رکھنا چاہ رہی تھی لیکن اس کاایک دوسرا پہلو بھی ہے شیلادیکشت کی کی مشکلیں بھی بڑھ سکتی ہیں جب وہ دہلی کی وزیراعلی تھی تو اس کے عہد میں کئی طرح سے گھوٹالے ہوئے جیسے ان کی فائلیں کھل سکتی ہے کامن ویلتھ گیمز کے گھوٹالے کو لے کر یہ الزام لگتے رہے ہیں کہ جل بورڈ میں کئی گھوٹالے کو لے کر سی بی آئی جانچ کررہی ہے دہلی میں میں دوبارہ چناؤ ہونے ہے کہ ایسے بھی بی جے پی چناؤ میں شیلادیکشت کو نشانہ بنائے گی پردیش بھاجپا پردھان ستیش ا پادھیائے کا کہنا ہے کہ شیلا دیکشت کے وقت میں ہوئے گھوٹالے کے اشو میں اٹھائیں گے آنے والے دنوں میں دہلی کی سیاست میں اگر شیلادیکشت کا دبدبہ بڑھتا ہے تو یہ کوئی حیرانی والی بات نہیں ہوگی۔ کہا جائے گا کہ شیلادیکشت کے علاوہ کوئی متبادل کانگریس کے پاس نہیں ہے اگر ایسا ہوتا ہے کہ تو دیکھنا ہوگا کہ کانگریس کے شیلادیکشت سنجیونی کا کام کرے گی؟ اور دہلی کی زمین پر کافی اشو ہے اورانہیں یہ ماننا اور انہیں بھنانا شریمتی شیلادیکشت اچھی طرح جانتی ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!