ایک اور ’’کتاب بم‘‘ آگیا کانگریسی کی مشکلیں بڑھانے کیلئے!

کانگریس اور سابقہ یوپی اے II- سرکار اور خاص کر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ پر ایک اور ’’کتاب بم‘‘ پھوٹنے والا ہے۔ ٹو جی سی ڈبلیو جی اور کوئلہ گھوٹالے کو لیکر منموہن سرکار کی پریشانی کا سبب بن رہے سابق سی اے جی ونود رائے بھی اپنی آنے والی کتاب کے ذریعے کانگریس اور یوپی اے سرکار کی پریشانی بڑھانے جارہے ہیں یہ کتاب اکتوبر میں شائع ہوسکتی ہے۔ اپنی کتاب ’’ناٹ جسٹ ان اکاؤنٹینٹ‘(Not just an accountant) میں رائے نے دعوی کیا ہے کہ کامن ویلتھ گیمس اور کوئلہ گھوٹالے میں شامل مبینہ شخصیتوں کا نام آڈٹ رپورٹ سے ہٹانے کیلئے یوپی اے سرکار نے ان پر دباؤ ڈالا تھا۔ انہوں نے آگے کہا ہے گھوٹالے بازوں کو بچانے کے لئے اس وقت کی سرکار کے لوگوں نے ان پر دباؤ بنایا تھا۔ رائے کے خلاصے کے بعد کانگریس نے جہاں سابق سی اے جی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے وہیں بھاجپا کا کہنا ہے رائے کے انکشاف سے سابقہ یوپی اے حکومت میں انتہا پر پہنچے کرپشن کی ایک بار پھر سے تصدیق ہوئی ہے۔ عام چناؤ کی کمپین کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے میڈیا مشیر رہے سنجے بارو نے بھی اپنی کتاب لکھی تھی۔ جس نے چناؤ کے وقت کانگریس کی مشکلیں بڑھا دی تھیں اس کے بعد سابق کوئلہ سکریٹری پی سی پاریکھ اور سابق وزیر خارجہ نٹور سنگھ نے اپنی کتاب کے ذریعے پچھلی سرکار اور سابق وزیر اعظم اور سونیا گاندھی کو کٹہرے میں کھڑا کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ پچھلے سال سی اے جی کا عہدہ چھوڑنے والے رائے نے اپنی رپورٹ میں ٹو جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھوٹالے میں 1.76 لاکھ کروڑ اور کوئلہ بلاک الاٹمنٹ گھوٹالے میں 1.86 لاکھ کروڑ روپے کے نقصان کا اندازہ پیش کیا تھا۔ ونود رائے کا کہنا ہے اس وقت کی یوپی اے سرکار سے وابستہ لوگوں نے ان سے گھوٹالے میں شامل لوگوں کے نام اپنی رپورٹ سے ہٹانے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔ بقول رائے اس سلسلے میں یوپی اے سرکار سے وابستہ لوگوں نے سی اے جی بننے سے پہلے ان کے آئی اے ایس دوست کے ذریعے بھی درخواست بھجوائی تھی۔ سنجے بارو کی کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت چلانے اور سرکاری کام کاج میں سونیا گاندھی کی براہ راست مداخلت تھی۔ نٹور سنگھ کی کتاب نے کافی کچھ ایسا انکشاف کیا جو کانگریس اور اس کی لیڈر شپ والی مرکزی حکومت کی ساکھ ملیا میٹ کرنے والا تھا۔ رہی صحیح کثر سابق سی اے جی ونود رائے نے پوری کردی۔ منیش تیواری (کانگریس) نے رائے کو بحث کے لئے چیلنج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے رائے صاحب جہاں چاہیں بحث کرلیں ان کی میعاد سنسنی پھیلانی والی ہے۔حقائق سے ان کا کوئی ناطہ نہیں۔ یہ کتاب بیچنے کے لئے پبلسٹی اسٹنٹ کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے جب رائے کی کتاب بازار میں آئے گی اور اس کے اور کچھ حقائق کانگریسیوں کو پریشان ہیں اور وہ ہمیشہ کی طرح اس سے کنی کاٹیں لیکن اس سے حقیقت بدلنے والی نہیں ہے۔ یوپی اے سرکار نے اپنی دوسری میعاد میں نہ صرف اپنے ساتھ بلکہ دیش کے ساتھ بھی ناانصافی کی ہے اور اس کا ثبوت چناؤ میں بری ہار سے مل گیا ہے۔ دلچسپ یہ ہے کہ کانگریسی سب سے بری ہار سے دوچار ہونے کے باوجود سچائی کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور یہ بھی تعجب ہے کہ خود سونیا گاندھی یہ ثابت کرنے میں لگی ہیں کہ بھاجپا نے عوام سے جھوٹے وعدے کئے اور عوام اس کے جال میں پھنس گئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟