سہارنپور فساد رپورٹ لیپا پوتی کے سوائے کچھ نہیں ہے!

سہارنپور میں گذشتہ مہینے ہوئے فساد پر اترپردیش سرکار کے ذریعے تشکیل شدہ شیو پال یادو کمیٹی کی رپورٹ کے جو بیورے سامنے آئے ہیں اس سے لگتا ہے کہ اکھلیش یادو سرکار ابھی جوابدہی سے نکلنا چاہتی ہے۔کمیٹی کی یہ رپورٹ لیپا پوتی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ راجیہ سرکار دکھانا چاہتی ہے کہ فساد سے نمٹنے کو لیکر وہ سنجیدہ ہے لیکن شاید ہی کوئی اس رپورٹ کو سنجیدگی سے لے گا۔ شیو پال یادو کی قیادت والی سپا نیتاؤں کی جانچ رپورٹ کو سرکاری رپورٹ بتانے سے بھڑکی بھاجپا نے اسے ماننے سے انکار کردیا ہے۔ پارٹی نے کہا سیاسی طور سے متاثر اس رپورٹ میں ریاستی سرکار اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بھاجپا کو کٹہرے میں کھڑا کررہی ہے۔ رپورٹ پر کانگریس نے پردھان منتری نریندر مودی سے جواب مانگا ہے جبکہ مایاوتی نے بھاجپا و سپا دونوں کو فرقہ وارانہ تناؤ کے لئے ذمہ دار بتایا ہے۔ اس کمیٹی کی غیر جانبداری ہی شک کے گھیرے میں ہے کیونکہ اس میں صرف سرکار اور سماجوادی پارٹی کے لوگ شامل ہیں۔ اس رپورٹ کی سفارش سیاسی رنگ سے رنگی ہے۔ سچائی تو یہ ہے کہ یہ رپورٹ فساد متاثروں اور قانونی انتظام کی بدحالی جھیل رہی یوپی کی جنتا کو کوئی راحت پہنچانے یا امید بندھانے کے بجائے ان کے جلے پر نمک چھڑکنے کا کام کررہی ہے۔ سب سے بڑی وڈمبنا یہ ہے کہ دیش کی سب سے بڑی ریاست کی سرکار کو بھی اس سستے سیاسی ڈرامے کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ راجیہ سرکار فساد کیلئے بی جے پی کو تو ذمہ دار ٹھہراتی ہے لیکن اپنے پرشاسن کو مستعد کرنے کی کوشش نہیں کرتی۔ مظفر نگر کے واقعے سے اگر اس نے کوئی سبق لیا ہوتا تو سہارنپور کا واقعہ نہیں ہوتا اور پشچمی اترپردیش میں لگاتار فرقہ وارانہ تناؤ کی حالت بھی نہیں بنی رہتی۔ وزارت داخلہ کے اعدادو شمار کے مطابق اس سال جولائی تک اترپردیش میں فرقہ وارانہ تشدد کی تقریباً65 واقعات سامنے آچکے ہیں۔ سہارنپور فساد کی جانچ کے لئے ایک آزاد ہائی پاور کمیٹی کا قیام ہونا چاہئے تاکہ سچ سامنے آئے۔ اگر اکھلیش سرکار کو ریاست کی تھوڑی بہت بھی فکر ہے تو اسے فساد کی غیر جانبدار جانچ کروا کر قصورواروں کو سزا دلانی چاہئے۔ لیکن فی الحال اس سے بھی زیادہ فکر اسے اپنی ساکھ کی کرنی چاہئے کیونکہ یوپی کی اکھلیش سرکار اب صرف سیاست کرنے والی سرکار بنتی جارہی ہے جو بھائی بھائی کو اپنے سیاسی مفاد کیلئے لڑوا رہی ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اترپردیش کے عوام میں اس سرکار کی کچھ عزت بچی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟