دہشت کا نیا چہرہ خلیفہ ابو برق البغدادی!
عراق اور شام کے بڑے جغرافیائی حصے پر قبضہ جما چکے سنی دہشت گردوں اسلامک اسٹیٹ ان عراق اینڈ لیوینٹ (آئی ایس آئی ایل) نے خودکو ایک نئی اقتداروالی اسلامی ریاست اعلان کرتے ہوئے اپنے سرغنہ ابو برق البغدادی کو خلیفہ کا درجہ دے کر دنیا بھر کے جہادیوں اور مسلمانوں میں ان پرایمان لانے کوکہا ہے۔ جہادیوں نے اپنی ویب سائٹ پر یہ پیغام جاری کیا ہے۔ایک مسلح طاقت اچانک شام اور عراق کی سرحد سے ابھرتی ہے اور مہینے بھر سے بھی کم وقت میں شام کے ایک حصے پر اپنے قبضے کا اعلان کرتے ہوئے عراق کے شہر پرقابض ہوتی چلی جاتی ہے۔جب تک لوگ اس کے نام کا مطلب سمجھ پائیں تب تک اس کے بربریت آمیز کارناموں کی ویڈیو پوری دنیا میں چھا چکے ہوتے ہیں اور ایسے ہی ایک ویڈیو میں اپنے قبضے والے علاقے کو اسلامی ملک (خلافت) بتاتے ہوئے وہ اپنے سربراہ ابو برق البغدادی کو نہ صرف اس علاقے کا بلکہ پورے اسلام کا سیاسی اور مذہبی پیشوا (خلیفہ) اعلان کردیتی ہے۔ کچھ برس پہلے تک محض دو ڈھائی ہزارافراد والی آئی ایس آئی ایل کے اس اعلان سے بھلے ہی اس کے پروپگنڈے کا ہتھکنڈہ کہہ کر مسترد کردیا جائے مگر اسلامی دنیا میں ہورہی اس افراتفری کی جڑیں کافی گہری ہیں۔ حالانکہ القاعدہ سے الگ ہوئے گروپ سے تیار کی گئی آئی ایس آئی ایل کے تشددپر مبنی طریقے بتاتے ہیں کہ اس ناپاک تنظیم کے ارادے کچھ اور ہی ہیں وہ دنیا کو90 برس پہلے ایک مختارریاست کے زوال سے پہلے کے اس دور میں لے جانا چاہتی ہے جب برطانیہ ،فرانس جیسی بڑی طاقتوں نے جغرافیائی حدود نہیں متعین کی تھیں۔ بیشک یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ تشدد میں یقین رکھنے والی اس تنظیم کو اسلامی دنیا کی کتنی حمایت حاصل ہے مگر اس کی یہ حرکت امریکہ اور مغربی ملکوں کی ناکامی کی بھی لائن کھینچتی ہے۔ امریکہ نے ڈکٹیٹر صدام حسین کو اقتدار سے بے دخل کرنے اور جمہوریت کی بحالی کے لئے عراق پر قبضہ کرلیاتھا مگر جس طرح سے اس نے عدم استحکام کے درمیان اپنی فوج وہاں سے واپس بلا لی اس سے وہاں کے حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے۔
امریکہ نے گہرے بحران کی صورت میں جس طرح سے اپنی فوج کو نکالنے کا فیصلہ کیا تھا وہ کسی غیر معمولی تباہی کو دعوت دینے جیسا تھا۔ آج حالات یہ ہوگئے ہیں کہ وہاں کی سنی حکومت بغداد اور اس کے آس پاس تک سمٹ کر رہ گئی ہے اور تیل کے سہارے معیشت چلانے والا یہ دیش کرد، سنی اور شیعہ اکثریتی علاقوں میں تین ٹکڑوں میں بٹنے کو تیار ہے۔ اگر وہاں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری جلدی سے جلدی مداخلت نہیں کرتی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ آئی ایس آئی ایل صرف عراق اور شام کے لئے خطرہ نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک ایسا خطرہ ہے جو کچھ معنوں میں القاعدہ سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ رمضان المبارک کے موقعے پر پورے سماج اور خاص کر مسلم فرقے کے سبھی اصلاح پسندوں کو یہ عہد کرنا چاہئے کہ اس مقصد مذہب کو وہ ایسی پتھر ذہن رکھنے والی طاقتوں کے ہاتھوں داغدار نہیں ہونے دیں گے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں