نیشنل ہیرالڈ کی جائیداد ہتیانے کا سونیا ۔ راہل پر الزام!

ڈاکٹر سبرامنیم سوامی بھارتیہ سیاست میں ایک بے مثال کردار کے طور سے اپنی پہچان بنا چکے ہیں۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ جس کے پیچھے وہ پڑ گئے اس کا جلدی سے پیچھا نہیں چھوڑتے۔عرصے سے ان کے نشانے پر کانگریس صدر سونیا گاندھی و نائب صدر راہل گاندھی رہے ہیں۔ قانون کے معاملے کے خاصے جانکار ہیں اس لئے عدالت جانے سے وہ کتراتے بھی نہیں۔ سونیا گاندھی کے خلاف انہوں نے ہی سب سے پہلے غیر ملکی ہونے کا مدعا اٹھایا تھا۔ لمبے عرصے سے وہ سونیا گاندھی کو عدالتوں میں گھسیٹنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اب تک انہیں اس میں کامیابی نہیں ملی تھی۔ پہلی بار انہیں جمعرات کو ایک بڑی کامیابی ملی۔ دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں ڈاکٹر سوامی کی عرضی پر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو حاضر ہونے کے لئے سمن جاری کردیا ہے۔ اس کے علاوہ آسکر فرنانڈیز ،موتی لال وہرا، سیم پترودا اور سمن دوبے کو بھی کورٹ میں حاضر ہونے کے لئے سمن جاری کئے گئے ہیں۔ عدالت نے 7 اگست کو سبھی کوحاضر ہونے کو کہا ہے۔ معاملہ بند ہوچکے اخبار نیشنل ہیرالڈ کی دہلی ، اترپردیش اور ملک کے مختلف حصوں میں قریب 2ہزار کروڑ کی جائیداد سے جڑا ہے۔ یہ حکم پٹیالہ ہاؤس میں واقع میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ گومتی منوچا نے دیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اسی جج صاحبہ نے اروند کیجریوال کو بانڈ نہ بھرنے پر تہاڑ پہنچایا تھا۔ ڈاکٹر سوامی نے الزام لگایا تھا کہ نیشنل ہیرالڈ اخبار کو شائع کرنے والی کمپنی ڈی ایسوسی ایٹڈ جرنلس لمیٹڈ کی اربوں روپے کی جائیداد کو دھوکہ دھڑی کرکے ہڑپ لیا گیا۔ اس کے لئے کانگریس نے بنا سود کا 90 کروڑ روپے کا قرضہ بھی دکھایاگیا، یہ انکم ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ کوئی بھی سیاسی پارٹی کاروباری مقاصد کے لئے قرض نہیں دے سکتی۔ کانگریس نے 23 نومبر2010ء کو قانون کے تحت ینگ انڈیا کمپنی بنائی ۔ اس میں سونیا۔ راہل کی 38-38 فیصد کی حصہ داری ہے۔ پارٹی نے ایسوسی ایٹڈ جرنلس کی دین داریاں(خاص کر90.25 کروڑ کا قرض) ینگ انڈیا کو بیچ دیا۔ اس کے عوض میں اس سے50 لاکھ روپے لے لئے۔ اس طرح دو ہزار کروڑ روپے کی نیشنل ہیرالڈ کی جائیداد کانگریس لیڈر شپ نے ینگ انڈیا کی معرفت اپنے قبضے میں کرلی۔کمائی کے لئے نیشنل ہیرالڈ کی عمارت کا ایک حصہ پاسپورٹ آفس کو کرائے پر دیا گیا یہ بھی غلط ہے۔ مجسٹریٹ نے سمن جاری کرتے ہوئے کہا اب تک کہ ثبوتوں سے ایسا لگتا ہے کہ ینگ انڈیا کمپنی دو ہزار کروڑ روپے کی جائیداد ایکوائر کرنے کے لئے مکھوٹے کے طور پر کام کررہی تھی۔ ملزمین کے خلاف کارروائی آگے بڑھانے کی مناسب بنیاد ہے۔کانگریس ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا ہمیں جب دستاویز ملیں گے تو اس پر بڑے پیمانے پر ریسرچ کے بعد جواب دیں گے۔ حالانکہ بتایا جارہا ہے کہ کانگریس سمن کو چنوتی دینے کے لئے ہائی کورٹ میں عرضی دے سکتی ہے۔ اس بیچ ڈاکٹر سوامی نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو خط لکھ کر معاملے کی انکم ٹیکس سے جانچ کی مانگ بھی کی ہے۔یہ پہلی بار ہے جب سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو عدالت میں گھسیٹا جارہا ہے اور عدالت نے بھی سمن جاری کردیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں جلد ہی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرکے سمن کو ہی خارج کرانے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے بغیر پختہ حقائق کے سمن جاری کئے ہیں۔ لوک سبھا چناؤ میں کراری ہار کے بعد کانگریس لیڈر شپ کا منو بل کافی کمزور ہے۔ ڈاکٹر سوامی کو یہ کامیابی ملی تو وہ اتساہت ہوگئے ہیں۔ اب انہیں بھروسہ ہوگیا ہے کہ وہ کانگریس کے اولین خاندان کو تمام گھپلوں میں پھنسا دیں گے تو کئی نئے حقائق دنیا کے سامنے اجاگر ہوجائیں گے۔ ویسے بھی ڈاکٹر سوامی اب بھاجپا کا حصہ بن چکے ہیں ایسے میں سنگھ پریوار بھی سونیا مخالف مہم میں ان کا ساتھ دینے کو تیار ہے۔ بڑی چناوی ہار کے بعد ڈاکٹر سوامی کی اپیل کا کم سے کم فوری طور پر ہی صحیح کانگریس کے لئے ایک نیا سردرد بن گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے عدالت میں اب لمبی لڑائی چلے گی۔ 7 جولائی کو جس دن سونیا ۔ راہل کو عدالت میں پیش ہونے کا سمن دیا گیا ہے اسی دن سنسد کا بجٹ سیشن بھی شروع ہورہا ہے۔ غور طلب ہے کہ اس معاملے میں کانگریس کا کمزور پہلو یہ ہے کہ ایک تو اس پر جنتا کا فنڈ ینگ انڈیا کمپنی کو بنا سود کے دینے کا الزام ہے دوسرا لیز قواعد کے مطابق ہیرالڈ ہاؤس کو بنا پریس چلائے کرائے پر نہیں دیا جاسکتا جو ابھی دیا جارہا ہے۔ تیسرا پارٹی پر ہیرالڈ کی پوری جائیداد کو معمولی رقم دے کر ہڑپنے کا الزام ہے۔یہی چیزیں کانگریس کی پھانس بن گئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!