سنندہ پشکر کی موت کا معاملہ پھر گرمایا !

سابق مرکزی وزیر ششی تھرور کی اہلیہ سنندہ پشکر کی موت کا معاملہ ایک بار پھر گرماگیا ہے۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنس یعنی ایمس کے ایک ڈاکٹر جو فورنسک شعبے کے ہیڈ بھی ہیں، ڈاکٹر گپتا نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ردو بدل کریں اور بار بار کہا جارہا تھا پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ ہی لکھا جائے سنندہ پشکر کی موت ایک دم فطری ہے اور اس میں کسی گڑ بڑی کا اندیشہ نہیں ہے۔ ایمس میں اپنے کو نظرانداز کئے جانے سے ناراض ڈاکٹر سدھیر گپتا نے کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں انہوں نے کہا سنندہ پشکر کی رپورٹ بدلنے کیلئے دو طاقتور وزیر غلام نبی آزاد اور ششی تھرور رپورٹ میں سنندہ کی موت کو قدرتی دکھانا چاہتے تھے۔ ڈاکٹر گپتا کے مطابق ان کے جونیئر ایک شعبہ جاتی فیکلٹی کے ممبر کو پرموشن کیا جارہا ہے تاکہ اسے شعبے کا چیف بنایا جاسکے۔ یہ فیکلٹی ممبر یوپی اے سرکار کے وقت شعبے میں مقرر ہوا ہے اس فیکلٹی ممبر کا پرموشن اس لئے نہیں ہورہا ہے کیونکہ سنندہ پشکر معاملے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ بدلنے کے دباؤ میں نہیں آئے تھے۔قابل ذکر ہے اس سال17 جنوری کو مرکزی وزیر ششی تھرور کی اہلیہ سنندہ پشکر کو جنوبی دہلی کے لیلا ہوٹل میں مشتبہ حالت میں مردہ پایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 8 بجے قریب جب ششی تھرور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ہوٹل گئے تھے تب انہیں سنندہ کی لاش کے بارے میں پتہ چلا۔ بھاجپا نیتا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے دعوی کیا ہے کہ سنندہ پشکر آئی پی ایل فکسنگ سے جڑے کچھ خلاصے کرنے والی تھیں اس لئے ان کو مار ڈالا گیا۔ سوامی کا مزید کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو لیکر کورٹ میں جائیں گے۔ ڈاکٹر سدھیر گپتا کے الزامات پر ایمس کے ترجمان ڈاکٹرامت گپتا نے کہا ایمس انتظامیہ پر اس طرح کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ بدلنے کے لئے سدھیر گپتا پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔ اگر ان پر باہر سے کوئی دباؤ تھا تو انہیں اس بارے میں اپنے ثبوت پیش کرنے چاہئیں۔ اگر ایمس کو محسوس ہوگا یا ہدایت ملے گی تو ڈاکٹر گپتا کے خلاف قاعدے کے مطابق کارروائی ہو سکتی ہے۔ دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی نے کہا کہ معاملے میں اگر ضرورت پڑی تو گپتا سے پوچھ تاچھ کی جائے گی۔ ششی تھرور سے بھی پھر سے پوچھ تاچھ ہوسکتی ہے۔ نئے واقعے کے بعد تھرور نے اپنے رد عمل میں کہا کہ میری بیوی سنندہ کی تکلیف دہ موت کی جانچ جلد اور کھلے پن سے ہو تاکہ سبھی قیاس آرائیوں پر روک لگ سکے۔ عام طور پر یہ خیال بنا ہوا ہے کہ سرکار نے اثر رکھنے والے لوگ قانون کے شکنجے سے بچ نکلنے کے لئے کسی بھی سطح پر کھیل کرلیتے ہیں جس طرح سے ڈاکٹر سدھیر گپتا نے الزام لگائے ہیں ایسے میں ضروری ہوگیا ہے کہ سنندہ پشکر کی موت کے معاملے کی نئے سرے سے پڑتال کرائی جائے ورنہ موت پر پردہ پڑا رہے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!