ارے بھائی آپ کا کیا ہوگا؟

لوک سبھا چناؤ نتائج نے عام آدمی پارٹی کو بری طرح ہلایا ہی نہیں بلکہ اس کے وجود کے لئے بھی گہرا سنکٹ پیدا کردیا ہے۔چناؤ میں اپنی ہار اور اپنی حالت کا جائزہ لینے کے بجائے پارٹی کے اندرونی جھگڑے سب کے سامنے آگئے ہیں۔ ’آپ ‘ پارٹی کے کئی بڑے نیتا پارٹی چھوڑ گئے ہیں اور جو بچے ہیں وہ اب کھل کر آپس میں لڑ رہے ہیں۔ بری پرفارمینس کے لئے ایک دوسرے کو الزام دے رہے ہیں۔ لگ بھگ پارٹی کے سبھی چہرے پارٹی سے کنارہ کر چکے ہیں۔ پہلے ونود کمار بننی گئے، پھر اشونی اپادھیائے الگ ہوئے، شاذیہ علمی اور کیپٹن گوپا ناتھ نے پارٹی چھوڑی ، اس کے بعد ہریانہ میں ہار کی ذمہ داری لیتے ہوئے سینئر لیڈر یوگیندر یادو نے پارٹی کے سبھی عہدوں سے استعفیٰ دے دیا، اب آپ پارٹی کے دو سنستھاپک ممبر منیش سسودیا اور یوگیندر یادو کا ایک دوسرے پر الزام در الزام کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ منیش سسودیا نے یوگیندر یادو کو جو خط لکھا ہے اس کا مضمون سوالوں کی ایک پوری فہرست کھڑا کررہا ہے۔فی الحال دونوں لیڈر میڈیا سے بات نہیں کررہے ہیں لیکن یہ طے ہے کہ کچھ بڑا ہونے جارہا ہے۔ یہ اہم اس لئے بھی ہے کیونکہ اس کا اثرآنے والے ودھان سبھا چناؤ پر بھی پڑ سکتا ہے۔ پارٹی کے ایک اور اہم لیڈر کمار وشواس بھی پارٹی سے کنارہ کرنے کے موڈ میں نظر آرہے ہیں۔ لوک سبھا چناؤ میں امیٹھی سے اپنی ضمانت ضبط کرانے کے بعد سے وہ پارٹی پروگراموں سے غائب ہیں۔ دہلی ودھان سبھا چناؤ میں عام آدمی پارٹی کی28 سیٹوں پرحیرت انگیز جیت کی سب سے بڑی وجہ جس طرح اروند کیجریوال تھے اسی طرح لوک سبھا چناؤ میں پارٹی کے بکھراؤ کی اہم وجہ بھی کیجریوال ہی ہیں۔دہلی میں اپنی مرضی کا لوکپال نہیں بنا پانے کے نام پر سرکار سے استعفیٰ دینا ان کا آتم گھاتی قدم تھا۔دراصل انہوں نے یہ سوچا کہ انا آندولن کی بدولت جس طرح وہ دہلی میں بازی مار لے گئے اسی طرح دیش بھر میں ان کے نام کا ڈنکا بج سکتا ہے اور اگر وہ100سیٹیں بھی جیت پائے تو تیسرے مورچے کی یا پھر کانگریس کی مدد سے مرکز میں بھی سرکار بنا سکتے ہیں۔ پر مودی لہر کے چلتے عام آدمی پارٹی ہوا میں اڑ گئی۔ 438 میں سے425 سیٹوں پر عام آدمی پارٹی کے امیدواروں کی جس طرح ضمانت ضبط ہوئی اس سے ان کے سامنے ساری زمینی حقیقت آگئی۔اروند کیجریوال نے اپنے ذاتی عزائم کو پارٹی کے ہتوں سے ہمیشہ اوپر رکھا۔ کیجریوال کو میڈیا کوریج کا اتنا لالچ ہے کہ وہ لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کے پی ایم عہدے کے امیدوار نریندر مودی کے خلاف وارانسی سے چناؤ لڑ گئے۔ کیجریوال جانتے تھے کہ اس سیٹ پر چناؤ لڑنے سے انہیں دیش بھر میں میڈیا کوریج ملے گی لیکن وہ یہ بھول گئے تھے کہ ان کی وشوسنیاتا زیرو ہو چکی تھی اور ان کی چھوی بھگوڑے کی بن گئی تھی۔ اس کے علاوہ کیجریوال نے حال ہی میں جیل جاکر اپنا قد بڑھانے کے چکر میں ایک بار پھر منہ کی کھائی۔ شکروار کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں جب جج صاحبہ نے ان سے کہا کہ آپ گڈکری سے سمجھوتہ کیوں نہیں کر لیتے اور کیس ختم کردیں تو کیجریوال نے کہا کہ میں معافی نہیں مانگو گا اور کیس لڑوں گا۔ کیجریوال کے جیل جانے سے ان کے حق میں کوئی ہمدردی کی لہر پیدا نہیں ہوئی بلکہ ایک بار پھر یہی پیغام گیا کہ وہ خود کو قانون سے اوپر سمجھتے ہیں۔ آخر کار ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد وہ مچلکہ بھرنے کو راضی ہوئے۔ یہ ہی نہیں اس کے بعد تو انہوں نے کئی کیسوں میں بانڈ بھرے ہیں۔ جس عام آدمی پارٹی کو اپنے قیام کے بعد سے لاکھوں کروڑوں روپے کا چندہ مل رہا تھا وہ محض چند روپے میں سمٹ جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پارٹی کے سمرتھکوں کی تعداد میں بھاری گراوٹ آرہی ہے۔اب آکر پارٹی کا سب سے بڑا برین مانے جانے والے یوگیندر یادو سے سیدھا اٹیک عام آدمی پارٹی کی چھوی کو پبلک میں لگاتار گرا رہا ہے۔ اگر خفیہ آکلن پر یقین کریں تو کچھ نیتا اب عام آدمی پارٹی کے اندر صرف اس لئے کہ پارٹی ٹوٹے، بکھرے اور بکھرتی جائے۔ کیجریوال چند لوگوں کو ساتھ لیکر اکیلے رہ جائیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟