کشمیری پنڈتوں کے جلد ہی اچھے دن آنے والے ہیں!

ہجرت کے درد کے درمیان اپنی وجود کی لڑائی لڑ رہے کشمیری پنڈتوں کے اچھے دن آنے والے ہیں کم سے کم لگ تو ایسا ہی رہا ہے۔ کشمیری پنڈتوں کی گھاٹی میں واپسی اور بازآبادکاری کے لئے ایک بڑی یوجنا پر کام شروع ہوچکا ہے۔نریندر مودی سرکار نے اس مدعے کو اپنی فوقیت کی فہرست میں سب سے اوپر رکھا ہے۔ بھاجپا کے چناوی مینی فیسٹو میں بھی یہ کہا گیا تھا کہ وہ کشمیری پنڈتوں کو پورے سنمان کے ساتھ واپسی یقینی بنانے کے لئے پر عہد ہیں۔دہشت گردانہ واقعات کی وجہ سے 1990ء کے بعد گھاٹی سے ہجرت کرکے آئے کشمیری پنڈتوں کی تعداد بڑھ کر6-7 لاکھ ہوگئی ہے۔ یوجناؤں کے مطابق کشمیری مہاجروں کی واپسی اور باز آبادکاری کا یہ نیا پیکیج اس پیکیج سے زیادہ دلکش ہوگا جس کا اعلان سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اپریل 2000ء میں کیا تھا۔ اس پیکیج میں پوری طرح یاجزوی طور سے برباد ہوئے مکانوں کی دوبارہ تعمیر کیلئے ہر خاندان کو ساڑھے سات لاکھ روپے کی مدد ،گرچکے مکانوں کے لئے ہر پریوار کو دو لاکھ روپے کی مدد اور1989ء میں افراتفری کے دوران اپنی جائیداد بیچ چکے لوگوں کے لئے گرو پ ہاؤسنگ سوسائٹی میں مکان خریدنے کے لئے فی خاندان ساڑھے سات لاکھ روپے کی مدد شامل ہے۔ افسران نے کہا کہ اگر وہ کہیں بھی غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں تو انہیں تحفظ فراہم کرایا جائے گا۔ جموں وکشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ مہاجر کشمیری پنڈت سمودائے کی گھاٹی میں واپسی کے لئے نریندر مودی سرکار کے ساتھ مل کر کام کرنے کا انتظار کررہے ہیں۔ عمر نے ٹوئٹ کیا میں نئی سرکار کے ساتھ کام کرنے کا انتظار کررہا ہوں۔ انہوں نے مہاجر پنڈت طبقے کی باعزت واپسی کی اسکیمیں پیش کی ہیں۔کھیر بھوانی اتسو پر جموں و کشمیر کے لوگوں کو شبھ کامنائیں دیتے ہوئے پردھان منتری دفتر کے ریاستی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دیش گھاٹی میں کشمیری پنڈتوں کی باعزت واپسی کے لئے پرعہد ہے۔کشمیری پنڈتوں کے کلیان کے لئے کام کررہے کاریہ کرتا منوج بھان نے کہا کہ کشمیری فرقے کے ہر ممبر واپس اپنے وطن جانا چاہتا ہے لیکن وہاں بہتر ماحول مناسب حفاظت اور آئینی تحفظ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہم کسی ٹورسٹ کی طرح واپس نہیں جانا چاہتے اور نہ ہی چھاونی والا جیون چاہتے ہیں۔یہ پوری طرح سے صاف ہونا چاہئے کہ سرکار کس طرح کا پنرواپس دینا چاہتا ہے؟بھان نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے لئے پیکیج میں فرقے کیلئے ودھان سبھا اور پارلیمانی سیٹوں میں ریزرویشن مالی مدد،تعلیمی اداروں میں ریزرویشن اور سی جی ایچ ایس (مرکزی سرکار کی صحت اسکیم) کی طرح کی اسکیم کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ ہجرت کے درد کے درمیان وجود کی لڑائی لڑ رہے کشمیری پنڈتوں نے آخر کار 25 سال بعد گذشتہ دنوں اپنے حق کیلئے سری نگر کے لال چوک کوچ کیا۔ حالانکہ پولیس نے انہیں لال چوک سے قریب 100 میٹر پہلے ہی روک لیا لیکن وہ اپنی آواز سرکار تک پہنچانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کشمیر مندر بل کو پاس کرنے، کشمیری پنڈتوں کی مذہبی جگہوں پر قبضوں کی جانچ سمیت دیگر مانگیں پوری نہ ہونے پر17 اگست سے آمرن انشن پر جانے کا اعلان کیا ہے۔کشمیری پنڈتوں کیلئے اقلیتی درجے کی مانگ بھی کی۔ پنڈتوں کے ذریعے لال چوک پر یا کشمیر میں بڑی ریلی کا یہ پہلا موقعہ تھا۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟