ارون جیٹلی کے پہلے بجٹ سے زیادہ امیدیں نہ لگائیں!

نریندرمودی 30سال بعد ایک ایسی پارٹی کی حکومت کے وزیراعظم بنے ہیں جس کے پاس مکمل اکثریت ہے ملک کے عوام نے واضح اکثریت دے دی ہے تو اس نے نئی حکومت سے بہت زیادہ امیدیں بھی لگا رکھی ہے چناؤ کمپین کے دوران عوامی ریلیوں میں سرکار کا ایجنڈا پیش کیا تھا جس پر اب عمل کی باری ہے مودی کو گجرات کی خوشحالی کا عمل بردار مانا جاتا ہے ان کے سامنے دیش کی معیشت کوپٹری پر لانا، مہنگائی پر قابو پانا ، روزگار کے مواقع بڑھانے جیسے چیلنج ہے مودی حکومت کا پہلا بجٹ جولائی میں آئے گا پیشے سے وکیل وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو بنایا گیا ہے جوڑ توڑ کی سیاست میں ماہر جیٹلی اب مالی سیکٹر میں کیسے جوڑ توڑ میں ماہری دکھاتے ہیں یہ تو بجٹ سے پتہ چلے گا مودی حکومت کے لئے سب سے بڑی چنوتی ہے مہنگائی پر قابو پانا۔ دیش کی عوام سب سے زیادہ پریشان اور لاچار ہے مسلسل بڑھتی مہنگائی سے ۔ یوپی اے سرکار کی ہار میں سب سے بڑی وجہ یہ ہی تھی مودی سرکار نے مہنگائی نہ روکنے کے بہانے رکھے جسے پچھلی سرکار کی دین تھی تو عوام کا اس کا اچھااشارہ نہیں جائے گا مہنگائی پر پوری طرح قابو پانا ہے معیشت کا برا حال ہے مودی معیشت کو کیسے سدھاریں گے ان کی بھی اسکیموں کا ہمیں پتہ چلے گا۔ ان کے بجٹ سے سب کچھ سامنے آجائے گا۔ اس کے لئے انہیں ایسی اسکیم بنانی پڑے گی تاکہ دیش کے پھر سے دیش کی معیشت مضبوط ہوسکے۔ غیرملکی سرکاروں کا ہماری معاشی نظام پر بھروسہ بڑھے اور وہ ملک میں پیسہ لگانے کے لئے آگے آئیں دیش کی بڑی پریشانی یہ ہے کہ بڑھتی آبادی اور گھٹتا روزگار۔ نوجوانوں کا مودی کی غیرمتوقع جیت میں بہت بڑا ہاتھ رہا ہے۔ ان کو امید ہے کہ ان کا مستقبل بہتر ہوگا۔ مودی ایک اندھیری سرنگ میں ایک کرن کی شکل میں سامنے آئے ہیں اور نوجوانوں نے انہیں سرپر بٹھا دیا ہے اس وجہ سے انہیں بہت امید ہے کہ نئے وزیراعظم روزگار کے سیکٹر میں بڑی کوشش کریں گے۔ سرکاری سیکٹرخالی اسامیاں بھرے گے۔ ایسے میں نئے مواقع ملے جس کے لئے انہیں نئی اسکیمیں بنانی ہوگی۔ اس کی جھلک انہیں بجٹ میں دکھانی چاہئے۔ صنعتی سیکٹر اہم ہے اور صنعتی دنیا میں وزیر خزانہ ارو ن جیٹلی کے ساتھ پچھلے بدھ کو پہلی ملاقات میں ملک میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اقتصادی ترقی کی رفتار بڑھانے کے لئے ماحول بہتر بنانے کی اطلاعاتی مورچے پر ٹھوس پہل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ وزیرخزانہ کے ساتھ بجٹ سے پہلے منعقدہ ایک روایتی ملاقات میں صنعتی دنیا کے سربراہوں نے سب سے پہلے پچھلی تاریخ سے ٹیکس ترمیم کے اشو کو سلجھانے کو کہا ہے کیونکہ پچھلی سرکار نے پچھلی تاریخ کی ترمیم کی تھی صنعتی دنیا کے سربراہوں نے اس بات پر زور دیا ہے سرکاری خزانہ کو مضبوطی کے ساتھ اگر دوسری اقتصادی اصلاحات کو بڑھاوا دیا گیا تو اقتصادی ترقی کی رفتار بڑھے گی۔ برآمد سیکٹر پر سروس ٹیکس کی چھوٹ دیئے جانے پر بھی زور دیا ہے۔ دیش کی 70 فیصدی آبادی زراعت منحصر ہے لیکن مہنگی ہوتی کھیتی اور سڑتی فصلیں اور پیداوار کی خاطر خواہ قیمت نہ ملنے کے سبب کسان خودکشی کررہے ہیں۔ کھیتی باڑی کو کسانوں کے لئے فائدہ مند بنانا ہوگا۔ زراعی پیداوار کے لئے ایک میکنیزم طے کرنے کی پالیسی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ساری توجہ اس بات پر ہونی چاہئے زراعتی سیکٹر میں پیداوار بڑھے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ وزیرخزانہ مہنگائی روکنے کے لئے بڑے قدم اٹھائے۔ خاص کر سپلائی سیکٹر میں توجہ دینی ہوگی۔ اس لئے زرعی سیکٹر کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ سنیچائی اسکیم ندیا جوڑوں اسکیموں پر توجہ دینی ہوگی۔ واقف کاروں کاکہناہے جٹیلی کے پہلے بجٹ میں زیادہ امید نہ رکھے۔ خود وزیر خزانہ ار ون جیٹیلی کاکہنا ہے پچھلی حکومت دیش کو بری حالت میں چھوڑ گئی ہے۔ایسے میں زیادہ افراد زر بڑھا ہوا ہے جی ڈی پی 5فیصد سے کم ہے ایسے کچھ زیادہ ممکن نہیں ہے وزیراعظم اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ مہنگائی پر قابو پانا ان کی سرکار کے لئے بڑی چنوتی ہے مودی سرکار نے اس کے لئے مورچہ بندی شروع کردی ہے ۔ اس کے تحت سنیچر کو کیبنٹ سیکریٹری اجیت سیٹ کی سربراہی میں بڑے افسروں نے موجودہ مالی صورت حال کے ساتھ ساتھ مانسون میں تاخیر اور افراد زر پر پڑنے والے اثر سے نپٹنے کے لئے تیاریوں کاجائزہ لیا۔ نریندر مودی کے پہلے بجٹ پر پورے دیش کی نظر لگی ہوگی۔ جنتا کو امید ہے اس سرکار کی ترجیحات مہنگائی روکنا ترقی بڑھانا اور سرکاری خزانے خسارے پر قابو رکھنا۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟