گنگاکی صاف آبی لہر بنانے میں ایک بڑی رکاوٹ مافیا بھی ہے!

یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ مودی سرکار کا مشن گنگا شروع ہوگیا ہے۔ گنگا کو پاک اور خوبصورت بنانے کے ساتھ اس کے ٹرانسپورٹ اور سیاحتی اور ماحولیاتی طور پر بہتر بنانے کے لئے مرکزی حکومت نے چار وزارتوں آبی وسائل، ٹرانسپورٹ، ٹورازم اور ماحولیات کو مل کر کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔ آبی وسائل سکریٹری کی سربراہی میں ان چاروں وزاروں کی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو ایک مہینے میں اپنی مفصل رپورٹ پیش کرے گی۔ پانی ہی زندگی ہے اور گنگا زندگی دینے والی ۔ اتراکھنڈ میں سمندر سے 14 ہزار فٹ کی اونچائی پر واقع گنگوتری گلیشیئرسے شروع ہونے والی یہ پوتر ندی خلیجی بنگال میں جاکر گرتی ہے۔دنیا کی بڑی ندیوں میں شامل گنگا بھارت کے ایک چوتھائی سے زیادہ جغرافیائی حصے کو اپنے پانی سے سینچتی ہے۔پانچ ریاستوں (اتراکھنڈ،یوپی، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال ) سے ہوکر گزرتی ہے۔ گنگا اپنی معاون ندیوں کے ساتھ دیش کے بڑے جغرافیائی حصے کے لئے سینچائی کا 12 مہینے کا ذریعہ ہے۔ ندی کی وجہ سے مچھلی صنعت بھی کافی پھل پھول رہی ہے۔ گنگا سیاحوں کو بھی اپنی طرف راغب کرتی ہے اور اس کے ساحل پر واقع ہری دوار، الہ آباد اور بنارس بڑے تیرتھ شہر ہیں۔ 25-25 کلو میٹرہے گنگا کی کل لمبائی۔190 فیصدی گنگا کا پانی سینچائی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ 40 ہزار لاشوں کا ہر برس گنگا کے کنارے پر انتم سنسکار کیا جاتا ہے۔17 بجلی گھروں سے حال ہی میں بجلی کی پیداوار ہوتی ہے اور 69 ہائیڈرو پاور پلان الکنندا اور بگھیرتی پر بنانے کی اسکیم ہے۔ دراصل گنگا کی پوتر تا اور اچھائیاں ہی اس کی دشمن بن گئی ہیں۔ لوگوں کی ناسمجھی اور غیر ذمہ دارانہ رویئے کی وجہ سے ندی میں مسلسل آلودگی کی وجہ سے کچھ مقامات پرتو اس کا پانی استعمال کرنے لائق بھی نہیں بچا ہے۔ یہ ندی مذہبی روایتوں کے ساتھ ساتھ اب صنعتی کچروں اور شہر سے نکلنے والے سینکڑوں نالوں کی گندگی نے دنیا کی سب سے بڑی اس پوتر گنگا ندی کی یہ حالت کردی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر روز گنگا میں 2 ارب لیٹر گندگی بہا دی جاتی ہے۔ گنگا کے کنارے بسے چھوٹے بڑے قریب 100 شہروں کے نالوں کا پانی بغیر صفائی کے گنگا میں ڈال دیا جاتا ہے۔ گنگا کو صاف کرنے ، پانی کو پینے لائق بنانا آسان کام نہیں ہے۔ سورگیہ راجیو گاندھی نے بھی گنگا ایکشن پلان بنایا تھا لیکن کچھ ٹھوس نہیں ہوسکا۔پہلی بار گنگا کی صفائی کے لئے نریند ر مودی کی میعادی پالیسی گنگا میا کے شردھالوؤں میں کافی خوشی ہے۔ مگر گنگوتری سے گنگا ساگر تک گنگا بھومی کو جوڑکر اس کا استعمال کرنے والے مافیاؤں میں کھلبلی ضرور مچ گئی ہے۔ یوپی ، بہار اور مغربی بنگال کی ہزاروں ایکڑ زمین ان مافیاؤں کے قبضے میں ہے اور ریاستی سرکار وں میں اس کی اچھی پیٹ ہے۔ گنگا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گنگا میں آلودگی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔وہیں گنگا کے مخالف عناصر بھی اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔ گنگا کی زمین میں مزدوروں کے چھوٹے بڑے گاؤں بسا دئے گئے ہیں۔ بڑے شہروں کے کنارے گنگا کی زمین پر مقامی لیڈروں و صنعتکاروں کے عالیشان بنگلے اور ڈیریاں اور فارم بن گئے ہیں اور اس سے نکلنے والی گندگی گنگا میں بہائی جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ گنگا صفائی مہم کے نام پر ریاستی سرکاروں نے جو حلف نامہ اور جو دلیل دی ہے وہ حقیقت سے پرے ہے۔گنگا صفائی کے نام پردیش ہی نہیں غیر ملکی انجمنوں نے بھی مودی سرکار کو اپنی حمایت دی ہے جس میں 80 ملکوں میں پھیلی آل انڈیا اور ورلڈ گائتری خاندان سب سے آگے ہے جس کے ہیڈ کوارٹر شانتی کنج، ہری دوار نے پچھلے جون میں مودی خود گئے تھے اور گنگا پر چل رہے کاموں کے لئے گائتری خاندان کے چیف ڈاکٹر پرنب پانڈیہ کی تعریف بھی کی تھی۔ سرکار ایسے سبھی اداروں کو بھی گنگا صفائی ابھیان میں شامل کرے گی جو گنگا کو پاک کرنے کیلئے کام کررہے ہیں۔ اس سے سرکار کو گنگا مافیہ کے خلاف عام جنتا سے حمایت ملے گی۔ کیونکہ جب تک ان مافیاؤں کو گنگا کی سرزمین سے نکالنا نہیں جائے گا تب تک گنگا کے پانی کی صاف ستھری لہر کا تصور پورا نہیں ہوسکتا۔ گنگا ایکشن پلان کو قطعی شکل دینے سے پہلے وزارت نے ایک سیٹیلائٹ سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے بعد ریاستی سرکار وں سے گنگا مافیاؤں کے تئیں نرمی کو لیکر ان سے جواب طلب کیا جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟