بھاجپا گھوشنا پتر میں دونوں نگیٹیواور پوزیٹیوباتیں ہیں!

کافی جدوجہد کے بعد پہلے مرحلے کا چناؤ شروع ہونے کے قریب تین گھنٹے کی دیری کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے آخر کار اپنا گھوشنا پتر جاری کردیا۔گھوشنا پتروں کو اب شاید ہی کوئی ووٹر سنجیدگی سے لیتا ہو۔ اہم سوال یہ ہے کہ گھوشنا پتر میں جو وعدے کئے جاتے ہیں ان میں سے پورے کتنے ہوتے ہیں؟ ’وعدے ہیں وعدوں کا کیا‘ ایک ہندی فلم کے اس ہٹ گیت سے چناوی گھوشنا پتروں کو لیکر عام آدمی کی مایوسی کو اچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے۔ سیاسی پارٹیوں کے چناوی وعدوں پر عام آدمی میں ایسی غیر یقینی گھر کرتی جارہی ہے جو ان کے اعتماد تک کو سنکٹ میں ڈال رہا ہے۔ بہرحال بھارتیہ جنتا پارٹی کے گھوشنا پتر میں دونوں باتیں ہیں نگیٹیو بھی اور پوزیٹیو بھی۔ پہلے بات کرتے ہیں نگیٹیو بھی۔ گھوشنا پتر میں کئی ایسے مدعے ہیں جو کانگریس کے مدعوں سے ملتے جلتے ہیں صرف لفظوں کا ہیر پھیر ہے۔تبھی تو کانگریسی نیتا اسے کٹ پیسٹ جاب کہہ رہے ہیں۔مینو فیسٹو میں نہ تو کوئی ٹائم ٹیبل ہی دیا گیا ہے اور نہ ہی ٹارگیٹ۔ مثال کے طور پر یہ کہیں نہیں کہا گیا کے ہم بھرشٹاچار ، مہنگائی وغیرہ جیسے اہم مدعوں کو اتنے وقت میں ختم کردیں گے۔ اس گھوشنا پتر میں نریندر مودی بنام اڈوانی دونوں کیمپ کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔ بیشک رام مندر ، دفعہ370 اور کامن سول کوڈ کو گھوشنا پتر میں شامل تو کیا گیا لیکن آخری وقت پرآخری صفحہ پر۔ پھر رام مندر کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا ہے۔کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آئین سے بہتر ہوتا اگر یہ بھی کہتے کہ عدالتوں کے فیصلے سے حل نکلے گا۔ آئین تو کہیں نہیں کہتا کہ مندربناؤ مسجد بناؤ۔ اس گھوشنا پتر میں کئی اچھی باتیں بھی ہیں۔ میری رائے میں ایک اچھی بات یہ ہے کہ نریندر مودی اور بھاجپا نے اقلیتوں کی جانب اپنا ہاتھ بڑھایا ہے۔ مودی نے اپنی تقریر میں یہ کہا کہ میں بدلے کی بھاونا سے کام نہیں کروں گا۔اس کا اقلیتوں میں اچھا اشارہ جائے گا۔مدرسوں کو جدید بنانے کے لئے کوئی کثر نہیں چھوڑی جائے گی جہاں بھی لوگ چاہیں گے ۔ یہ ہے شاید مینی فیسٹو میں مدرسوں کو ماڈرن بنانے کا اقلیتوں کو ہی فائدہ ہے اگر یہاں اسٹنڈرڈ کی ڈگری ملتی ہے تو اس سے انہیں تعلیمی، سرکاری کالجوں میں، سرکاری نوکریاں ملنے میں فائدہ ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ان کی مالی ترقی ہوگی۔ یہ بات اقلیتوں کو سمجھنی چاہئے۔ گھوشنا پتر میں کہا گیا ہے کہ پارٹی اقلیتوں کو برابر کے موقعے دے گی۔ انہیں تعلیم ،صنعت اور دیگر میدانوں میں آگے لانے کے لئے برابر موقعے پیدا کئے جائیں گے۔یہ مینی فیسٹو میری نظر میں بہتر ہے۔مودی نے جو حال میں بھاشن دئے ہیں ان کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ ٹیکس ریفارم پر ہلہ ہورہا تھا کہ بھاجپا ایسا کرے گی ویسا کرے گی، صرف ٹیکس کو آسانبنانے کی بات کہی گئی ہے۔ایف ڈی آئی میں ریٹیل میں منظوری نہیں دے گی لیکن جہاں روزگار کے مواقع بڑھنے کے امکانات ہوں گے ان معاملوں میں ایف ڈی آئی لائی جائے گی۔ روزگار اور رہائش کے بہتر موقعوں کے لئے پارٹی کی سرکار دیش میں 100 نئے شہر بسانے کی بات بھی کہی گئی ہے، جو اچھی بات ہے۔ اس گھوشنا پتر میں پارٹی کی روایتی پرانی سوچ والے ہندوتو کے تتو اور وکاس ایجنڈے والی نئی سوچ کا ذائقے دار مربع بنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔جموں و کشمیر کا خصوصی درجہختم کرنے ،کامن سول کوڈ نافذ کرنے، مدرسوں کو جدید بنانے اور رام مندر ایسے مدعے ہیں جن پر اب پورے چناؤ بھر ہنگامہ ہوتا رہے گا۔ پارٹی جانتی ہے کہ اس ہنگامے سے چناوی نفع یا نقصان کے گنت پر اثر پڑے یا نہیں لیکن اس کا نام تو ہر وقت گونجتا ہی رہے گا۔بھرشٹاچارکا مداوا سوساشن کو بتاتے ہوئے وعدہ کیا گیا ہے کہ بھاجپا کی سرکار شفاف اور اثر دار ہوگی جس میں پرشاسن،قانون و انتظام اور پولیس جیسے ورگوں کی بہترین شرکت رکھی جائے گی۔ گاؤں کی ترقی، 100 نئے شہروں کی تعمیر ، ہر گاؤں میں انٹرنیٹ، دیش کے چاروں کونوں کو بلٹ ٹرین سے جوڑنے جیسے وعدوں کے ساتھ انکم ٹیکس و دوسرے ٹیکسوں میں بھی سدھار کی باتیں کہہ کر ہر ورگ کومتاثر کرنے کی کوشش گھوشنا پتر میں دکھائی دیتی ہے لیکن یہ سب باتیں تبھی ضروری ہوں گی جب بھاجپا پہلے لوک سبھا میں اپنا اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ 272+ لائے اور نریندر مودی دیش کے اگلے پردھان منتری بنیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟