فرقہ پرستی بنام سیکولرزم کی بحث میں غائب ہوئے اصل اہم اشو!

جامع مسجد کے شاہی امام کا فتویٰ ویب پورٹل ،کوبرا پوسٹ کا اسٹنگ آپریشن، عمران مسعود کا متنازعہ بیان اور امت شاہ کی دھمکی سبھی پہلے مرحلے کی پولنگ سے ٹھیک پہلے پولارائزیشن کی سیاست کو ہوا دے رہے ہیں۔ ان سب کی شروعات کانگریس امیدوار عمران مسعود نے کی جب انہوں نے سہارنپور حلقے میں ایک ریلی میں کہہ دیا کہ یہ گجرات نہیں یہ سہارنپور ہے جہاں44 فیصدی مسلمان ہیں اور یہاں اگر مودی آئے تو ان کی بوٹی بوٹی کاٹ دی جائے گی۔ کانگریس سمیت سبھی سیاسی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی اور مسعود کو جیل تک جانا پڑا۔ اس کا جواب سنیچر کو امت شاہ اور راجستھان کی وزیر اعلی وسندرا راجے سندھیا نے دیا۔ امت شاہ نے مظفر نگر کے قصبے شاملی میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا جس طرح سے مظفر نگر فسادات میں اکھلیش سرکار نے ایک طرفہ کارروائی کرکے ہندوؤں کی بے عزتی کی ہے اس کا بدلہ لینا چاہئے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کے مرکز میں مودی کی سرکار آئی تو ایک دن میں ہی اکھلیش سرکار گر جائے گی۔ ادھر وسندرا نے ایک ریلی میں کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ مودی کو کاٹ دیں گے چناؤ کے بعد دیکھیں گے کون کسے کاٹے گا۔ اب بات کرتے ہیں کوبرا پوسٹ کے اسٹنگ آپریشن کی۔ لوک سبھا چناؤ کے لئے پولنگ شروع ہونے سے چند دن پہلے ایودھیا میں متنازعہ بابری ڈھانچہ گرانے کے 22 سال پرانے معاملے کو لیکر آئے اس اسٹنگ آپریشن پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ گڑے مردے اکھاڑنے کے طرز پر کوبرا پوسٹ نے اسٹنگ آپریشن کے ذریعے دعوی کیا ہے کہ 6 دسمبر1992ء کا جو واقعہ ایودھیا میں ہوا اور وہاں کارسیوکوں کے بے قابو ہونے یا بھیڑ کو اکسانے کا نتیجہ ہی نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے آر ایس ایس اور بھاجپا کی منظم سازش تھی اور اس میں بھاجپا کے سینئر لیڈروں کے ساتھ اس وقت کے کانگریسی وزیر اعظم نرسمہا راؤ تک کا مشتبہ رول تھا۔ ایسے وقت میں دیش کے سامنے ترقی اور اچھا انتظامیہ اور کرپشن سے نمٹنے کی چنوتی ہے یہ سمجھ میں نہیں آتا لیکن یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اس کے پیچھے پولارائزیشن کرنا اور سیاست کرنا ضرور مقصد دکھائی پڑتا ہے۔ اس اسٹنگ آپریشن کو تو سی بی آئی نے بھی خارج کردیا ہے۔ سی بی آئی نے صاف کردیا کہ اس اسٹنگ کی ثبوت کے طور پر کوئی اہمیت نہیں ہے۔ سی بی آئی ایک سینئر افسر نے کہا کہ پورے معاملے کی جانچ کے بعد سبھی 20 ملزمان کے خلاف جانچ ایجنسی دو دہائی پہلے ہی چارج شیٹ داخل کرچکی ہے۔ عدالت میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ ایسے میں اس اسٹنگ کو نئے ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ یہ ہی نہیں سی بی آئی نے کافی گہرائی میں جاکر ملزمان کے خلاف ثبوت اکھٹے کئے تھے۔ اسٹنگ کے پیچھے سیاسی منشا ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی بی آئی خود کو سیاسی تنازعے میں نہیں الجھانا چاہتی۔ اس کے پیچھے سیاسی پولارائزیشن کی کوششیں دیکھی جاسکتی ہیں۔ جامع مسجد کے شاہی امام کے کھلے طور پر کانگریس اور ترنمول کانگریس اور راشٹریہ جنتادل کے حق میں مسلمانوں کو ووٹ ڈالنے کے لئے اپیل کی گئیتھی اس کو بھی سیاسی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہئے۔ دوسری طرف بھاجپا چاہے لاکھ دعوی کرے لیکن اس کے نیتا اپنی کٹر ساکھ سے باہر نکلتے نہیں دکھائی دے رہے لہٰذا ان کے حریفوں کو فرقہ وارایت کی بنیاد پر حملے کرنے سے سیاسی فائدے دکھائی پڑتے ہیں۔ بھاجپا بیشک اس اسٹنگ آپریشن کے پیچھے ایک بڑی سازش دیکھ رہی ہے مگر 80 سیٹوں والی ریاست اترپردیش سے دہلی جانے کی تیاری کررہے اس کے حکمت عملی ساز بھی جانتے ہیں اگر واقعی پولارائزیشن ہوتا ہے تو اس کا کھلے طور پر فائدہ بھاجپا کو ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف اپنے سب سے چیلنج بھرے چناؤ کا سامنا کررہی کانگریس کو بھی شاید لگ رہا ہو کہ پولارائزیشن سے سپا اور بسپا سے ٹوٹ رہے مسلم ووٹر اس کی طرف لوٹ آئیں۔ اسے دیش کی بدقسمتی ہی مانیں کہ فرقہ وارانیت بنام سیکولرازم کی اس بحث میں دیش کی عوام کے اصل اشو درکنار ہورہے ہیں۔ مہنگائی ، کرپشن، بے روزگاری ، اعلی تعلیم اور ترقی،سکیورٹی جیسے اشو جو اس چناؤ میں سب سے اہم ہونے چاہئے تھے اس بیکار کی بحث میں وہ کہیں دب گئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟