ہریانہ میں تکونے مقابلے میں کانگریس کو ہڈا کا ہی سہارا!

ہریانہ میں ہورہے لوک سبھا چناؤ صوبے کے کئی دگجوں کے لئے موت و زیست کی لڑائی کا سوال بن گیا ہے۔ ایک جانب ہریانہ کے وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کی ساکھ داؤ پر ہے تو وسری جانب سورگیہ چودھری دیوی لال کے بیٹے سابق وزیر اعلی اوم پرکاش چوٹالہ کی زیر قیادت والی انڈین نیشنل لوک دل کی زندگی داؤ پر ہے۔ ہریانہ میں مرکزی سرکار اور راہل گاندھی کے بجائے بھوپندر سنگھ ہڈا کے کام کی بنیاد پر ووٹ مانگا جارہاہے لیکن مرکزی سرکار کی نیتیوں کی وجہ سے اینٹی انکمبینسی فیکٹر کا اثر ہریانہ میں بھی دکھنا فطری ہے۔ کانگریس مان کر چل رہی ہے کہ دوسری ریاستوں کی طرح اس کے ہریانہ کے بھی سبھی سانسد (کل9) واپسی کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ 10 پارلیمانی حلقوں والے ہریانہ میں کانگریس تین چار امیدواروں سے آس لگا رہی ہے۔ہریانہ لوک سبھا چناؤ اس لئے بھی اہم ہیں کیونکہ صوبے میں اسی سال اسمبلی چناؤ ہونے ہیں۔ اس لئے عام چناؤ بھوپندر سنگھ ہڈا کے لئے سیمی فائنل جیسا ہے۔ گذشتہ عام چناؤ کے وقت ہڈا کی لہر تھی اور کانگریس یہاں کی 10 لوک سبھاسیٹوں میں سے9 جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ راجیہ میں اوم پرکاش چوٹالہ اور ان کے بیٹے اجے چوٹالہ کو ٹیچر بھرتی گھوٹالے میں جیل میں بند ہونے کی ہمدردی اٹھانے کے چکر میں انیلو لگی ہوئی ہے۔ پارٹی کے چناؤ کی کمان چوٹالہ کے چھوٹے بیٹے ابھے چوٹالہ کے پاس ہے۔انیلو امیدواروں کی مدد میں پرکاش سنگھ بادل کی رہنمائی والی شرومنی اکالی دل کے کارکن بھی جٹے ہوئے ہیں۔ بھاجپا کے سونی پت، بھیوانی ، مہندر گڑھ اور گوڑگاؤں سیٹ سے کانگریس سے آئے لوگوں کو ٹکٹ دینے کا مدعا بنا کر انیلو نیتا پرچار کررہے ہیں کہ وہ نریندر مودی کو پردھان منتری بنانے کے لئے بنا شرط سمرتھن دیں گے۔ ایسا بھاجپا سے ناراض ووٹروں کو لبھانے کے لئے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کیا جارہا تھا۔ بھاجپا کو جب لگا کے اس کا فائدہ کئی جگہ کانگریس کے امیدواروں کو ہورہا ہے تو نریندر مودی نے انیلو پر حملہ کرتے ہوئے کہہ دیا کہ وہ ان کے نام پر ووٹ نہیں مانگیں۔ انیلو کے چناؤ نشان ’چشمے‘ کا ذکر کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ انہیں پردھان منتری بنانے کے لئے کمل کے نشان پر ٹھپا لگائیں۔ ریاست میں اس بار چونکہ ادھی گرہن، سرکاری نوکری میں بھائی بھتیجہ واد ، بھرشٹاچار ، مہنگائی اور علاقائی ترقی جیسے مدعے ووٹروں کا رخ طے کریں گے۔ سونی پت، روہتک، بھیوانی اور حصار چار سیٹیں ایسی ہیں جہاں جاٹھ ووٹر امیدوار کی ہار جیت کا فیصلہ کرتے ہیں۔ حال ہی میں جاٹوں کو ریزرویشن دینے سے کانگریس کو ان سیٹوں پر فائدہ ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ سرسہ چونکہ پنجاب سے لگتا ہے اس لئے یہاں شرومنی اکالی دل کا بھی اثر ہے۔اس بار بھاجپا کا گٹھ بندھن ہچکا کے ساتھ ہے اور پنجاب ودھان سبھا میں کامیابی کے بعدشرومنی اکالی دل ہریانہ میں اپنی موجودگی درج کرانا چاہتا ہے۔ روہتک سیٹ سے سانسد دپیندر سنگھ ہڈا نے اپنے علاقے میں بہت کام کیا ہے اور ان کے ووٹروں نے انہیں سب سے زیادہ 10 میں سے 6.77 نمبر دئے ہیں۔ کانگریس مہا سچیو اور ہریانہ کے پربھاری ڈاکٹر شکیل احمد کہتے ہیں کہ چوکونہ مقابلہ کی وجہ سے کانگریس کو فائدہ پہنچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ہریانہ میں مضبوط رہی ہے اور چوٹالہ کا اثر یہاں ختم ہوچکا ہے۔ کیجریوال اور ان کے امیدوار ہریانہ میں کانگریس کو نقصان پہنچانے کی حالت میں نہیں ہیں۔ کرکشیتر میں موجودہ سانسد نوین جندل کے موضوع پر پارٹی زیادہ نہیں سوچ رہی کیونکہ وہ اپنے چناؤ کے لئے اپنے بوتے پر راستہ بنا لیں گے۔جیسے میں نے کہا کہ ہریانہ میں کانگریس صرف بھوپندر سنگھ ہڈا کے کئے وکاس کے مدعے پر لڑ رہی ہے۔دیکھتے ہیں مودی لہر کا یہاں پر کتنا اثر ہوتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟