میرا کمار، سشما سوراج، کملناتھ، جوتر آدتیہ سندھیا کی کامیابی یقینی؟

دلت سیاست کے جانے مانے ستون رہے سابق نائب وزیر اعظم بابو جگجیون رام کے پارلیمانی حلقے ساسا رام سے ان کی صاحبزادے اور لوک سبھا اسپیکر محترمہ میرا کمار ایک بار پھر میدان میں ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے میرا کمار کا مقابلہ جنتادل (یو) سے پارٹی بدل کر آئے چھیدی پاسوان سے ہے۔ اتنا ہی نہیں نریندر مودی سے بھی۔ بھاجپا کا ووٹ بینک مانے جانے والے سورن ووٹر اگر پاسوان کو ووٹ دے دیتے ہیں تو صرف نریندر مودی کو دیش کی کمان سونپنے کے لئے دیں گے۔ جنتادل (یو) نے سابق آئی ایس افسر کے ۔ پی رمیا کو میدان میں اتارا ہے۔ بہار میں کانگریس 10 سیٹوں پر چناؤ لڑ رہی ہے اور ساسا رام ان کی سب سے مضبوط سیٹمانی جارہی ہے۔ میرا کمار کے کھاتے میں ان کے والد سورگیہ جگجیون رام کی وراثت شوہر منجل کمار کی کشواہا برادری ہے۔ قومی سیاست میں بڑا قد مقامی سیاست اور داؤ پیچ سے دوری نہر، سڑک اور ساسا رام اسٹیشن پر ٹرینیں رکوانے جیسے ترقی کے کام اور ریاست آر جے ڈی کے اتحاد سے مسلم اور یادو ووٹروں کی یکمشت حمایتی جیسی باتیں میرا کمار کا پلڑا بھاری کررہی ہیں۔ بھاجپا حمایتی اپنے حق میں دو باتیں گناتے ہیں مودی کی لہر اور لہر ہی چھیدی پاسوان کی نیا پار لگائے گی۔بسپا امیدوار بالیشور بھارتی اور جنتادل (یو) امیدوار کے۔ پی رمیا کے میدان میں اترنے سے دلت ووٹ میں تقسیم ہورہی ہے جبکہ بھاجپا کے حق میں سبھی متحد ہیں اس لئے مقابلہ کانٹے کا ہے۔ مدھیہ پردیش میں ہونے والے چناؤ کے لئے لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈرسشما سوراج، مرکزی وزیر کملناتھ اور جوترادتیہ سندھیا سمیت کئی سرکردہ لیڈر چناوی میدان میں ہیں۔ ہریانہ کی باشندہ سشما سوراج ودیشا پارلیمانی سیٹ سے مسلسل دوسری بار اپنی قسمت آزمارہی ہیں۔ 2009ء میں انہوں نے یہاں سے پہلی بار چناؤ جیتا تھا۔ انہوں نے اس سیٹ کو پہلی بار بڑی آسانی سے جیت لیا تھا کیونکہ تب کانگریسی امیدوار راجکمار پٹیل کی نامزدگی تکنیکی وجہ سے مسترد ہوگئی تھی۔ ودیشا سے اس بار سشما کے لئے پارلیمنٹ میں پہنچے کی راہ مشکل بنانے کے لئے کانگریس کے سکریٹری جنرل اور سابق وزیر اعلی دگوجے سنگھ کے رشتے دارلکشمن سنگھ کو ان کے خلاف میدان میں اتارا ہے ، وہ پہلی بار چناؤ لڑ رہے ہیں اور بھاجپا میں بھی رہ چکے ہیں۔ مرکزی وزیر شہری و کانگریس لیڈر کملناتھ اپنی روایتی سیٹ چھندواڑہ سے ہی چناؤ لڑرہے ہیں۔ یہاں سے1997 ء کے ضمنی چناؤ کو چھوڑ کر کانگریس نے 1957 سے لگاتار اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی ہے وہ اس سیٹ سے آٹھ بارچناؤ جیت چکے ہیں اور 9ویں بار پھر امیدوار ہیں۔ بھاجپا نے ان کے سامنے چودھری چرن بھان سنگھ کو امیدوار بنایا ہے۔ کملناتھ کی جیت تقریباً طے سے ہے۔ شری مادھوراؤ سندھیا کے بیٹے اور مرکزی وزیرمملکت جوتر ادتیہ سندھیا اس مرتبہ گنا پارلیمانی سیٹ سے اپنی قسمت آزمارہے ہیں یہ پورا علاقہ گوالیار کی سابق سندھیا ریاست کے ماتحت رہا اور یہ ہی وجہ ہے چمبل اور گوالیار ، انچل کی کسی سیٹ سے سندھیا گھرانے کا کوئی امیدوار چناؤ میں نہیں ہارا۔ جوتر ادتیہ سندھیا گنا سے پہلی بار 2002ء کے ضمنی چناؤ میں کامیاب ہوئے تھے۔ اب بھی ان کی یہاں سے کامیابی تقریباً یقینی لگتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!