ان ضمنی چناؤ نتیجوں کا کیا مطلب ہے؟

پانچ ریاستوں کی4 سیٹوں اور اسمبلی کی6 نشستوں پر ہوئے ضمنی چناؤ نتائج بدھوار کو آگئے۔ بڑی اپوزیشن پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کے لئے الگ الگ اشارے لے کر آئے ہیں۔ حالانکہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ تو ضمنی چناؤ ہیں اور ان کے نتائج سے اتنا فرق نہیں پڑتا لیکن ہوا کا رخ کس طرف ہے اتنا ضرور پتہ چلتا ہے اس ضمنی چناؤ کے نتیجے سے۔ مثلاً جہاں گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی اپنی ریاست میں پکڑ کو برقرار دکھاتے ہیں وہیں حکمراں فریق کی ہار بہار میں نتیش کمار کے لئے بھاری جھٹکا ہے۔ کانگریس کا تو تقریباً صفایا ہی ہوگیا ہے۔ گجرات ضمنی چناؤ میں لوک سبھا اور 4 اسمبلی سیٹیں بھاجپا نے کانگریس سے چھین لی ہیں تو بہار کی مہاراج گنج لوک سبھا سیٹ پر لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی نے جنتا دل (یو) کو ہراکر بڑی کامیابی درج کی ہے۔ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کا جادو ابھی بھی پھینکا نہیں پڑا۔ اترپردیش میں ہڑیا سیٹ سپا نے جیت لی ہے۔ سب سے پہلے بات کرتے ہیں گجرات اور نریندر مودی کی 6 سیٹیں بھاجپا نے بچائی ہی نہیں بلکہ کانگریس سے چھینی بھی ہیں۔ مودی کی طاقت بڑھی ہے اس جیت سے نریندر مودی گووا میں شروع ہوئی بھاجپا کی اہم میٹنگ میں نئی طاقت سے پہنچے ہیں اور قومی سطح پر وہ اہم کردار ادا کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ ادھر نتیش کے لئے مہاراج گنج کی سیٹ پر پارٹی کی ہار کئی محاذ پر ان کی شخصی ہار ہے۔ نتیش کے لئے مہاراج گنج کا چناؤ وقار کا سوال تھا انہوں نے اپنی پوری طاقت اس سیٹ کو جیتنے پر لگادی تھی۔ مگر پی کے سہائی کی ہار کے بعد پردیش میں انہیں بھاجپا کی بیساکھی کی اب شاید پہلے سے زیادہ ضرورت نہیں ہوگی۔ نتیش کی ہار بھاجپا کی جیت ہے۔ بھاجپا نے دکھا دیا ہے کہ اس کے بغیر نتیش کمار اتنے طاقتور نہیں جتنا وہ پچھلے کچھ عرصے سے خود کو دکھانا چاہتے ہیں۔ بہار میں مودی حمایتی بھاجپا نیتاؤں کو نتیش پر دباؤ بڑھانے کا موقعہ مل گیا۔ نتیش کو دیکھنا ہوگا کہ جس مودی کی وہ مسلسل مخالفت کررہے ہیں ریاست میں وہ ان کے بڑے دشمن ہیں یا لالو؟ یقینی طور پر لالو یادو کیونکہ نتیش کی وزیر اعلی کی کرسی چھین سکتے ہیں نریندر مودی نہیں۔ اتنا تو نتیش کو سمجھ میں آ ہی گیا ہوگا کہ خود کے بل پر وہ بہار نہیں جیت سکتے۔ بھاجپا کو ساتھ لینا ان کی مجبوری ہوگی اور نریندر مودی پر نتیش کو نرم رویہ کرنا پڑے گا۔ بہار کے مہاراج گنج سیٹ کا نتیجہ اس تپتی گرمی میں لالو پرساد یادو کے لئے مانسون سے پہلے ٹھنڈی پھوار جیسا آرام دہ لگا ہے۔ لالو نے بھی نتیجے کا رخ بھانپتے ہوئے رد عمل ظاہر کرنے میں دیر نہیں کی اور اسے وزیر اعلی نتیش کمار کی ہار قراردیا۔ ان کا کہنا ہے یہ نتیش کمار کے غرور کی ہار ہے یا آنے والے لوک سبھا چناؤ کے نتائج کا اشارہ ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ہارے ہوئے جنتا دل( یو) امیدوار پی کے ساہی نے نتیجے کے بعد تبصرہ کیا کہ بھاجپا نے آر جے ڈی سے مل کر جنتادل (یو ) کو ہرایا۔ اب بات کرتے ہیں کانگریس کی۔ اگلے عام چناؤ سے سال بھر پہلے پورے ضمنی چناؤ نتیجوں سے آئندہ کی سیاست کو لیکر بھلے ہی کانگریس بہت کچھ نتیجے نہ نکالے لیکن یہ نتیجے کانگریس کے لئے تشویش کا موضوع ہونا چاہئیں۔ کانگریس کی بدقسمتی ہی کہا جائے گا کہ وہ یوپی اے کے اپنے ساتھی لالو پرساد یادو کو ملی جیت میں شامل نہیں ہوسکتی کیونکہ اس نے وہاں بھی اپنا امیدوار کھڑا کررکھا تھا۔ کانگریس کو یہ سمجھنا پڑے گا کہ اس کی حالت اب پہلے جیسی نہیں رہی اس لئے اسے آئندہ لوک سبھا چناؤ میں اپنے ساتھیوں کو پہلے سے زیادہ سیٹ دینے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ کرناٹک اسمبلی چناؤ میں ملی جیت کا جشن ابھی کانگریس ٹھیک سے منا بھی نہیں پائی تھی کہ ان چناؤ نتائج نے پارٹی کا موڈ ہی بگاڑ دیا۔ گجرات کے نتیجوں سے کانگریس کو سب سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ نریندر مودی جسے اپنا دشمن نمبر ون مانتی ہے کو دن رات کوسنے کے بعد بھی ہرا نہیں سکی۔ بھاجپا نے وہ سیٹیں جیتی ہیں جو پہلے کانگریس کے ہاتھ میں تھیں۔ بناس کانٹھا اور کوربندر دونوں پارلیمانی سیٹوں کے علاوہ چار اسمبلی سیٹیں بھی کانگریس کے پاس تھیں۔ ان سبھی سیٹوں پر کانگریس کو ہار ہی نہیں ملی بلکہ کراری ہار ملی۔ دوسری ریاستوں سے بھی کانگریس کو اچھی خبر نہیں ملی۔ ممتا سے گٹھ بندھن ٹوٹنے کے بعد کانگریس نے ہاوڑا پارلیمانی سیٹ پر پہلی بار اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے۔ اس سیٹ پر جہاں ترنمول امیدوار پرسن بینرجی 424000 سے زیادہ اور لیفٹ امیدوار کو9 لاکھ ووٹ ملے۔ کانگریس امیدوار سناتھن مکھرجی کومحض97 ہزار ووٹ ہی ملے۔ کل ملاکر یہ نتیجے مختلف پارٹیوں اور نیتاؤں کے لئے الگ الگ اشارے لیکر آئے ہیں۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟