کھوٹ فکسنگ میں ہے نہ کے آئی پی ایل میں

لگاتار 2 سال اسپاٹ فکسنگ معاملے سے انڈین پریمیر لیگ آئی پی ایل کی ساکھ ملیا میٹ ہوئی ہے۔ اس پرکشش لیگ کو بند کرانے کی مانگ زور دار طریقے سے ہورہی ہے لیکن ہمارا کہنا ہے کہ عام آدمی فکسنگ سے خفا ہے آئی پی ایل سے نہیں۔ قصور کھلاڑیوں کا ہے کھیل کا نہیں۔ آئی پی ایل سے درجنوں نوجوانوں کو اپنا ہنر دکھانے کا فلیٹ فارم ملا ہے۔ ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو بھی روزگار ملا ہے۔ پورے دیش کی ہوٹل انڈسٹری ،ٹریول ایجنسیوں اور گراؤنڈ اسٹاف نئے اسٹیڈیم بھی بنے ہیں۔ یہ سب آئی پی ایل کی وجہ سے ہی ہوسکا ۔ نہیں تو رانچی جیسی جگہ میں اتنا شاندار اسٹیڈیم بنانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ فضول کے سماج مخالف ٹی وی سیریلوں سے بھی نجات ملی ہے۔ قصور سی بی آئی کا سب سے زیادہ ہے اور اس میں بھی چیئرمین این سری نواسن کا ہے۔ان کو سارا دیش ہٹانے کی مانگ میں لگا ہوا ہے۔ تعجب تو یہ ہے کرکٹ سیاست سے جڑے لیڈروں کو میں جوترادتیہ سندھیا وزیر کھیل جتندر سنگھ کے علاوہ کسی میں بھی اخلاقیت کے ٹھیکیداروں نے سری نواسن سے استعفیٰ مانگنے کی ہمت نہیں دکھائی۔ راجیو شکلا پہلے تو سری نواسن کی حمایت میں کھڑے رہے اب وہ تھوڑے ان سے دور ہوئے ہیں انہوں نے اپنے اور ارون جیٹلی کی جانب سے سری نواسن سے اپنی جانچ سے خود کو الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ یہ دونوں سیاست میں اپنی اپوزیشن پارٹی کے کسی نیتا پر کرپشن کا الزام لگتے ہی استعفے کی مانگ کو طوطے کی طرح رٹنا شروع کر دیتے ہیں۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ سری نواسن صاحب استعفیٰ تو آپ کو دینا ہی پڑے گا۔ اب تو بی سی سی آئی میں بھی ان کے خلاف تیور تیز ہونے لگے ہیں۔ 31 میں سے18 ممبر انہیں ہٹائے جانے کے حق میں ہیں۔شریک چیئرمین اجے شرکے نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر سری نواسن اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیتے تو احتجاج میں وہ اپنا عہدے چھوڑدیں گے۔ ادھر سری نواسن اپنے عہدے پر بنے رہنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ تمام دباؤ کے باوجود وہ اپنی کرسی پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ اب تو یہ شبہ بڑھتا جارہا ہے کہ کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کا مایا جال آئی پی ایل کے کچھ میچوں تک محدود نہیں رہا۔ ایسے گندے کھیل کی جڑیں بہت گہری لگتی ہیں۔ اسپاٹ فکسنگ معاملے میں چنئی سپر کنگ کے مالک گوروناتھ میپپن پورے طور پر شک کے دائرے میںآچکے ہیں۔ میپپن سری نواسن کے دامادہیں۔ الزام ہیں کہ وہ کرکٹ میچ کی اندرونی حکمت عملی کی جان کاری سٹے بازوں کو دیتا تھا تاکہ کروڑوں روپے کی کمائی ہوسکے۔ اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں اب تک 3 کھلاڑی، دو درجن سٹے باز بھی گرفت میںآچکے ہیں۔ سٹے بازی کے اس کھیل میں میپپن کا سرگرم رول رہا ہے۔ اسی سے سری نواسن کے استعفے کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے ۔ کرکٹ کے نامی پرموٹر اور سہارا کمپنی کے چیف سبرت رائے سہارا سری نواسن کے خلاف کھل کر سامنے آچکے ہیں۔ انہوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ سری نواسن کے رول کے چلتے بھارتیہ کرکٹ کی ساکھ گری ہے اور مرکزی وزیر اور انٹر نیشنل کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین شرد پوار بھی سری نواسن کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ چوطرفہ گھرجانے کے بعد بھی سری نواسن کرسی چھوڑنے کو تیار نہیں۔ جس کرکٹ کے لئے دیش کے کروڑوں لوگ دن رات دیوانے رہتے ہیں اس کا انتظامیہ اگر اتنا ہی بے شرمی کے لئے تیار ہے تو سوچنا ہوگا کہ کہیں یہ چکر کچھ اور زیادہ سنگین تو نہیں؟ داؤ پر ہے آئی پی ایل کا بھروسہ لیکن سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا سری نواسن کے استعفیٰ دینے سے یہ روگ دور ہوگا؟ بیشک نہیں لیکن استعفیٰ صحیح سمت میں ایک صحیح قدم ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟