اسپاٹ ، میچ فکسنگ پر بلائی گئی میٹنگ خود تھی فکس

سارے دیش کے کرکٹ شائقین کی نظریں ایتوار کو ہوئی بی سی سی آئی کی ہنگامی میٹنگ پر ٹکی ہوئی تھیں۔ میٹنگ تو بے نتیجہ رہی۔ کہاوت ہے کہ’ کھودا پہاڑ نکلی چوہیا ‘اسی طرح اس میٹنگ کا نتیجہ ہوا۔اسپاٹ فکسنگ معاملے میں داماد اور چنئی سپر کنگ ٹیم کے سی ای او گوروناتھ میپپن کا نام آنے کے بعد بی سی سی آئی چیئرمین این سری نواسن کو استعفیٰ دینے پر مجبور کرنے کی ساری کوششیں بیکار ہوگئیں۔ تقریباً ڈھائی گھنٹے تک چلی بی سی سی آئی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ خود فکس تھی۔سری نواسن نے سارے دباؤ کے باوجود چیئرمین کا عہدہ نہیں چھوڑا۔ اتنا ضرور کہہ دیا کہ جانچ ختم ہونے تک صرف وہ عہدے سے دور رہیں گے اورتب تک سابق چیئرمین جگموہن ڈالمیہ کرکٹ بورڈ کے روز مرہ کام کاج دیکھنے و چلانے کے لئے عارضی سسٹم کے طور پر چار نفری پینل کی صدارت کریں گے۔ یعنی جگموہن ڈالمیہ کو انترم صدر تک نہیں بنایا گیا۔ سری نواسن نے بعد میں کہا کہ میں نے اعلان کیا ہے کہ جانچ پوری ہوجانے تک میں عہدہ نہیں چھوڑوں گا۔ میٹنگ کے دوران مجھ سے کسی نے استعفیٰ دینے کے لئے بھی نہیں کہا۔ آئی ایس بندرا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سوائے میرے کسی نے بھی سری نواسن سے استعفیٰ نہیں مانگ۔ میٹنگ میں ہنگامے جیسی کوئی بات نہیں ہوئی۔ مختلف خیموں میں بی سی سی آئی میں لگتا ہے کہ کوئی اتفاق رائے نہیں بن پایا۔ شردپوار حمایتی گروپ چاہتا تھا کہ سری نواسن استعفیٰ دیں اور ششانک منوہر کو ان کی ذمہ داری ملے لیکن باقی ممبران میں اتحاد ہوجانے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوسکا۔ آئی ایس بندرا اور کچھ دیگر ممبران نے ورکنگ کمیٹی کے فیصلوں پر اعتراض جتایا تھا لیکن انہیں درکنارکر دیا گیا۔ارون جیٹلی، راجیو شکلا اور انوراگ ٹھاکر جیسی سرکردہ ہستیوں نے بھی این سری نواسن کے تئیں رخ نرم رکھا۔ پبلک میں تو نیتا کچھ کہتے ہیں اور اندر میٹنگ میں کچھ اور کہتے ہیں۔ سری نواسن تو جائیں گے ہی لیکن انہیں بھی ضرور ساتھ لے ڈوبیں گے۔ ان سیاستدانوں کا دوہرا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا ہے۔ یہ میٹنگ محض آنکھوں میں دھول جھونکنے والی بکواس میٹنگ رہی۔ لگتا تو یہ ہی ہے کہ اس حمام میں سبھی ننگے ہیں۔ نتیجہ صفر ہے ۔ سری نواسن نے صدر کے عہدے کی ذمہ داریوں سے کنارہ کرنے کی بات تو کہی لیکن اہم اشوز پر آخری فیصلہ لینے کا اختیار اب بھی انہی کے پاس ہوگا کیونکہ انہوں نے بی سی سی آئی کے چیف کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ بورڈ کے آئین کے مطابق ساری طاقت بورڈ کے پریسیڈنٹ کے پا س ہے۔ ایسے میں صاف ہے کہ سبھی فیصلوں پر صدر کی مہر ضروری ہوگی۔ اسی حیثیت سے وہ آئی سی سی میں بھارت کی نمائندگی کرنے کو بھی آزاد ہوں گے۔
اب دیکھئے فکسنگ کرنے کے لئے بلائی گئی یہ اہم میٹنگ کیسے فکس کی گئی؟ این سری نواسن کو ہٹانے کے لئے 15 دن سے مچا شور اس وقت رک گیا جب بورڈ کی ہنگامی میٹنگ بلانے کی بات کہی گئی تھی۔ مگر سنیچر کو جب اس میٹنگ کی جگہ بدل کر ممبئی سے چنئی کردی گئی اور شام ہوتے ہوتے میٹنگ کا وقت بھی 11 بجے سے بدل کر2.30 بجے کردیا گیا تو کرکٹ کے تمام واقف کاروں نے اس میٹنگ کے ممکنہ نتیجوں کا اندازہ لگا لیا تھا۔ یعنی سب کچھ پہلے سے ہی طے تھا۔
بی سی سی آئی کے پاس ممبئی میں چرچ گیٹ پر واقع کرکٹ سینٹر کے نام سے وسیع ہیڈ کوارٹر ہونے کے باوجود یہ میٹنگ چنئی کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں کیوں بلائی گئی اور میٹنگ کا وقت دوپہر بعد کیوں بدلا گیا۔ اس کا جواب دہلی میں بیٹھے بی سی سی آئی کے دوممبروں تک کے پاس نہیں ہے جبکہ ان دو سوالوں پر سنیچر سے بحث شروع ہوگئی اور بی سی سی آئی کے باہر احتجاج کرنے والے ان دونوں کی تبدیلی کی الگ الگ قیاس آرائیاں جاری تھیں۔ سری نواسن نے نہ صرف اپنی کرسی بچا لی بلکہ اپنی مخالت کرنے والے سیاستدانوں کو بھی بتا دیا کے وہ کھیل فیڈریشنوں کی سیاست میں ابھی ادھورے ہیں۔ میٹنگ میں سبھی ممبر چپ رہے۔ صرف ایک ممبر آئی ایس بندرا ہی نے استعفے کی مانگ کی تھی جبکہ کہا جارہا تھا کہ بورڈ کے30 میں سے20 ممبر سری نواسن کے خلاف ہیں۔ مگر ہنگامی میٹنگ میں یہ سب کیوں خاموش رہے ، اس کا جواب دینے کے لئے اب یہ ہی ممبر میڈیا سے بچ رہے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو میٹنگ کی جگہ اسلئے بدلی گئی کیونکہ ممبئی میں کرکٹ پریمی ہنگامہ کرسکتے تھے اور شرد پوار کا یہ گڑھ ہے۔ 
سری نواسن ان دنوں سابق چیئرمین شرد پوار کے سخت مخالفت ہیں۔ مہاراشٹر میں پوار کے حمایتیوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ ممبئی میں اگر میٹنگ سے پہلے ہنگامہ ہوجاتا تو کچھ امید تھی کہ بندرا جیسے ممبران کے ساتھ کچھ اور ممبر آجاتے لیکن چنئی میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ بلکہ جو بھی ہوا وہ سب پہلے سے طے تھا۔ میٹنگ کا وقت بدلنے کے پیچھے وجہ بتائی جارہی ہے کہ آئی پی ایل کے سابق چیئرمین راجیو شکلا سمیت کچھ اور ممبران نے بھی اس میٹنگ میں شامل ہونے سے انکارکردیا تھا لیکن بی سی سی آئی عہدیداران نے دیگر ممبران کو یہ دلیل دے کر میٹنگ کا وقت بدل دیا کہ کچھ ممبر دہلی و بھوپال سے صبح جہاز سے آرہے ہیں۔ بعد میں جب یہ ممبر نہیں پہنچے تو انہیں ٹیلی فون کر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس میٹنگ میں شامل مان لیا گیا۔ 
دراصل سری نواسن نے استعفے کا من بنا لیا تھا تو ان کے حمایتیوں نے انہیں یہ سمجھا کہ اگر وہ باہر ہوئے تو ان کا حشر کہیں آئی پی ایل کے سابق چیئرمین للت مودی جیسا نہ ہوجائے۔ جہاں تک بی سی سی آئی وائس چیئرمین ارون جیٹلی کا سوال ہے تو انہوں نے دیکھا کانگریس ہائی کمان کی سختی اور وزیر اعظم کے تلخ تبصرے کے فوراً بعد راجیو شکلا نے استعفیٰ دیا تو چناوی برس ہونے کے چلتے انہوں نے نگراں صدر بننے کی پیشکش ٹھکرادی کیونکہ چناؤ مہم ان کے ذمہ رہتی ہے اس لئے انہوں نے ڈالمیہ کے ساتھ ششانک منوہر کا نام بھی تجویز کیا اور کیونکہ ششانک منوہر بورڈ میں نہیں ہیں اس لئے جگموہن ڈالمیہ کے نام پر مہر لگنی تھی اور وہ بھی سری نواسن کی شرطوں پر۔ جیسا کے ہم نے اوپر کہا کہ اس حمام میں سبھی ننگے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!