اروندکجریوال بنام شیلا دیکشت

عام آدمی پارٹی پچھلے کچھ مہینوں سے راجدھانی کی سڑکوں پر مختلف اشوز کو لیکر دھرنے مظاہرے وغیرہ زور شور سے کررہی ہے۔ یہ تو سب کو پتہ ہی تھا کے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروندکجریوال سیاسی تمنا رکھتے ہیں۔ یہ بات اب کھل کر سامنے آگئی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے نیتا کجریوال نے ایتوار کو راجدھانی کا دل کہی جانے والی نئی دہلی سیٹ سے چناؤ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی سے دلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت چناؤ جیتتی آئی ہیں ۔اب وہ ان کے خلاف پرچہ داخل کریں گے۔ کجریوال نے اس اعلان کے ساتھ ہی بھاجپا پر بھی حملہ بولا اور کہا پچھلے انتخابات میں پارٹی نے شیلا دیکشت کے خلاف ہمیشہ کمزور امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ لگے ہاتھ کجریوال نے بھاجپا پردیش پردھان وجے گوئل کو اپنے و شیلا کے خلاف لڑنے کی چنوتی دے ڈالی۔ کجریوال نے کہا ہم نے شیلا کے خلاف مقابلہ کرنے فیصلہ اس لئے کیا ہے کیونکہ دلی شیلا سے نجات پانا چاہتی ہے اور وہ کرپشن کی علامت بن گئی ہیں۔ بھاجپا کو دلی کی جنتا پہلے ہی ٹھکراچکی ہے کیونکہ وہ تین بار سے اقتدار سے دور ہے۔ لوگ بھاجپا کو ایسی پارٹی کی شکل میں نہیں دیکھتے جو کانگریس کو ہرا سکے۔ دونوں پارٹیاں 15 سال سے میچ فکسنگ میں لگی ہوئی ہیں۔ ’’آپ‘‘ہی نئی دعویدار ہے اور وہ ہی کانگریس کو ہرا سکتی ہے۔ اس کے لئے پارٹی نے دلی بھر میں ا ب تک80 ہزار پربھاری مقرر کئے ہیں۔ وہ اگلے 10 دنوں میں سوا لاکھ تک کر دئے جائیں گے۔ یہ پربھاری کالونیوں میں کانگریس کے کرپشن کو جنتا کے بیچ جاکر اجاگر کرنے کا کام کریں گے۔ کجریوال نے سیاسی خاندانی اجارہ داری کو ختم کرنے کے لئے بھاجپا کو چیلنج کیا ہے کہ وہ ایماندار امیدواروں کو ہی ٹکٹ دے۔ کچھ ورکروں نے تو کجریوال سے پوچھا کہ آپ وجے گوئل کے خلاف چناؤ نہیں لڑتے تو پارٹی نیتا کمار وشواس نے اپنے طنزیہ لہجے میں کہا کہ مچھروں کو مارنے کے لئے بوفورس توپوں کا استعمال نہیں کیا جاتا۔ شیلا جی پچھلے تین چناؤ سے یہاں جمی ہیں اور اسمبلی چناؤ میں اس سیٹ کی نمائندگی کررہی ہیں۔ 1998ء و2003ء کے اسمبلی چناؤ میں یہ سیٹ گول مارکیٹ کے نام سے جانی جاتی تھی اور حد بندی کے بعد 2008ء میںیہ سیٹ نئی دہلی بنا دئی گئی۔ یہ دلی کی سیٹ ایسی ہے جہاں پورا ہندوستان بستا ہے۔ راشٹرپتی بھون، پی ایم ہاؤس سے لیکر پورا لٹینس زون مرکزی ملازم کے مکان، این ڈی ایم سی و صفدر جنگ ہسپتال کے اسٹاف کوارٹر،کناٹ پلیس، خان مارکیٹ، سندر نگر، گول مارکیٹ، بنگالی مارکیٹ تک یہاں ہندوستان کے ہر حصے کے لوگ ووٹر ہیں،جن کا ذات پات اور طبقے کی بنیاد پر بانٹنا مشکل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس زون میں قریب18 فیصدی دلت ووٹر ہیں۔ پچھلے چناؤ میں شیلا جی کو 53.95 فیصدی اس کے بعد69.44 فیصدی اور پھر 52.20 فیصدی ووٹ ملے تھے۔ اگر چناؤ میں شیلا کے خلاف ناراضگی کا ووٹ بھی پڑا تو وہ بھاجپا و آپ دونوں کو پڑے گا اور ووٹ کی تقسیم ہوگی۔ ایسے میں یہ سوال قدرتی ہے کہ کیا اروند کجریوال شیلا دیکشت کو ان کے گڑھ میں زبردست چیلنج دے پائیں گے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟