اب 84ء دنگا متاثرین کے معاوضے میں بھی فکسنگ

یہ فکسنگ کی نئی بیماری اب ایک وبا کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ اب1984ء کے دنگوں میں کروڑوں کے معاوضے کو لیکر فکسنگ کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہوئے 1984ء کے سکھ مخالف دنگوں میں بانٹے جارہے معاوضے میں زبردست گھوٹالہ اور جعلسازی روشنی میں آئی ہے۔ 41 زندہ سکھوں کو مردہ دکھا کر 2 کروڑ 87 لاکھ روپے معاوضے لینے کی کوشش کے ثبوت ملنے پر منگلوار کی شام ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس جعلسازی میں شامل ریکٹ اتنا شاطر ہے کہ انہوں نے ایسے لوگوں کی فسادیوں کے ہاتھوں قتل کی پولیس رپورٹ بنا لی تھی جو اب بھی زندہ ہیں۔ یہ ہی نہیں اس رپورٹ پر پولیس کی انسداد فساد سیل کے ڈی سی پی کے فرضی دستخط بھی کردئے گئے۔ گھوٹالے بازوں نے منگولپوری، سلطانپوری میں 41 زندہ لوگوں کو کاغوں میں مرا ہوا بتا کر دہلی پولیس کی اینٹی رائٹ سیل کے حوالے سے رپورٹ تیار کرکے مرنے والوں کے نام سے7-7 لاکھ روپے لینے کی تیاری کر لی تھی۔ اسکریننگ کمیٹی کی میٹنگ میں پولیس حکام نے یہ گڑبڑی پکڑ لی ہے۔ رپورٹ کی دہلی پولیس کے دنگے انسداد سیل کے جانچ کرانے پر یہ جعلسازی پکڑ میں آگئی تو سیل کے انسپکٹر کی طرف سے کرائم برانچ کی اقتصادی ونگ میں معاملہ درج کرلیا گیا ہے اور برانچ کے ڈی سی پی سنجے تیاگی کے مطابق 41 زندہ لوگوں کو مرا ہوا بتا کر 2 کروڑ 87 لاکھ روپے معاوضہ لینے کی کوشش کی گئی۔ ایک سینئر افسر کے مطابق گذشتہ مارچ مہینے میں وزارت داخلہ کی طرف سے ہدایت آئی تھی کہ فساد متاثرین کو معاوضہ دینے سے پہلے اس کی پوری جانچ کرلی جائے اور اس ہدایت کے تحت10 دن پہلے دہلی سرکار کے محکمہ محصولات اور دہلی پولیس اینٹی رائٹ سیل کی جوائنٹ اسکریننگ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تو پتہ چلا کہ منگولپوری، سلطانپوری کے جن 41 لوگوں کو مرا ہوا دکھا کر رپورٹ تیار کی گئی تھی اس میں سبھی کے بارے میں تقریباً ایک ہی طرح کی تفصیلات بیان کی گئی تھیں ۔ ایسے میں یہ بات جب اسکریننگ کمیٹی کے سامنے رکھی گئی تو حکام کو شبہ ہوا۔ پولیس افسر کے مطابق ابتدائی جانچ میں تین سطح پر گڑ بڑی کا شبہ ہوا ہے۔ ایک ریوینیو اسٹاف اور دوسرا دہلی پولیس کا اسٹاف اور تیسرا وہ لوگ جن کے نام پر معاوضہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔ 84ء کے دنگوں میں سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 1553 لوگوں کی موت ہوئی تھی لیکن معاوضہ2200 کو بانٹا گیا۔ اینٹی رائٹ سیل کے ریکارڈ مطابق دنگوں میں مرنے والوں کی تعداد1551 تھی جبکہ ذرائع کے مطابق اب تک قریب2200 لوگوں کو 7-7 لاکھ روپے کے حساب سے معاوضہ دیا جاچکا ہے۔ معاوضہ دینے کی کارروائی اب بھی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق فساد متاثرین کے نام پر اب تک45 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوچکا ہے اور ابھی بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ اسے بدقسمتی ہی کہا جائے گا کہ متاثرہ کنبوں کو اتنا نقصان ہوا ہے جس کی کمی پوری نہیں کی جاسکتی۔ لیکن یہاں تو متاثرین کے نام پر اتنی دھوکہ دھڑی ہورہی ہے کہ لاشوں پر بھی پیسہ کمایا جارہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟