اب کوئلہ گھوٹالے میں نوین جندل و نارائن راؤ پھنسے

بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا میں پچھلے دنوں سے جاری گھمسان کو دیکھ کر ہنسی اور چٹکیاں لے رہے کانگریس کے دو چہتے ا ب بوکھلاگئے ہیں۔ بھلے ہی مودی تنازعے پر رسمی طور پر کانگریس زیادہ نہیں بول رہی ہے لیکن اندر خانے ان کے لیڈر گد گد تھے چونکہ ان کو لگنے لگا تھا کہ بھاجپامیں جاری اندرونی رسہ کشی کا فائدہ انہیں ملے گا۔ مودی کے آجانے کے بعد نہ صرف اقلیتوں کا یکمشت ووٹ بغیر مانگے مل جائے گا۔ بلکہ اڈوانی کی ناراضگی کے سبب بھاجپا کی پارٹیاں بھی اس سے کنارہ کرلے گی جیسے ہی خبر آئی کہ اڈوانی کو منا لیا گیا ہے اورمودی کو ملی ذمہ داری برقرار رکھی گئی ہے کانگریس کے کھلکھلانے والے چہرے اچانک مایوس ہوگئے پھر ہوا کانگریس پر کولکیٹ بم سی بی آئی نے کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالے میں 12 ویں ایف آئی آر درج کی ہے۔ حکمراں کانگریس کے لئے ایک بڑی شرمندگی والے واقعہ میں سی بی آئی نے کوئلہ گھوٹالے کی جانچ کے سلسلے میں کانگریس ایم پی نوین جندل اور سابق وزیرمملکت کوئلہ وی نرائن راؤ کو جعلسازی، رشوت خوری اور مجرمانہ طریقہ اپنانے کے الزام میں نامزد کیا ہے سی بی آئی نے 8 ماہ سے جاری اس کوئلہ معاملہ کی تفتیش میں پہلی مرتبہ ایک وزیر کو ایف آئی آر میں ملزم بنایا ہے اس میں الزام ہے کہ کوئلہ بلاک الاٹمنٹ کے اس سال کے اندر جندل کی کمپنی نے راؤ کو 2.25 کروڑ روپے سرمایہ کاری کی شکل میں حاصل کئے ۔ ذرائع کاکہناہے جندل اسٹیل اینڈ پاور لمٹیڈ اور کنگن سوائز لمٹیڈ کو 2008میں ویر بھومی میں واقع مونکا ڈنگل کوئلہ کانوں کوالاٹ کیا گیا تھا۔ راؤ اس وقت وزیرمملکت کوئلہ ہوا کرتے تھے۔ ایجنسی کاالزام ہے کہ جندل نے کول بلاک غلط طریقہ سے حقائق پیش کرکے حاصل کئے تھے۔ ایف آئی آر درج کئے جانے کے بعد سی بی آئی نے ان کے 15 ٹھکانوں پر چھاپے مارے ان میں جندل کے دہلی میں واقعہ دفتر اور رہائش گاہ و راؤ کے حیدرآباد کے آفس اور دیگر ٹھکانے شامل ہے۔ تفتیشی ٹیم نے جندل کے گھر میں رکھی الماریوں کو دیکھناچاہا لیکن گھر میں موجود لوگوں کے مطابق ان کی چابیاں جندل کے پاس تھی اور ان کے لوٹنے کا ایجنسی کو انتظار ہے اس کے بعد ان الماریوں کو کھولاجائے گا۔ کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر ویر نارائن راؤ 2004-06 سے2006-08کے درمیان وزیرمملکت کوئلہ تھے یقینی طور پر کوئلہ بلاک کو من مانے طور پر الاٹ کردیا گیا۔ اس کی جانچ جاری ہے جس کی سپریم کورٹ نگرانی کررہا ہے۔ اس سلسلے میں نوین جندل کی کمپنی کے ذریعہ صفائی سے ویرنارائن راؤ کو سوا دوکروڑ روپے رشوت دینے کی معلومات سامنے آئی ہے وہ بے حد شرمناک مثال ہے اب دیکھنے کی بات ہے کہ ایف آئی آردرج کرنے میں تاخیر کیوں کی گئی جس وجہ سے تفتیش کی رفتار آگے نہیں بڑھ سکی۔ اب اس میں تیزی آنے کاامکان ہے۔ جندل گروپ پر وی نرائن راؤ نے دریا دلی دکھائی تھی اس وقت وزیراعظم منموہن سنگھ کے پاس کوئلہ وزارت کاچارج بھی تھا ۔ ظاہر ہے کہ منصفانہ تفتیش کی کارروائی ان سے پوچھ گچھ کے بغیر پوری نہیں ہوسکتی ویسے بھی پی ایم او کے رول پر کول بلاک الاٹمنٹ معاملے میں سنگین سوال اٹھتے رہے ہیں لیکن دکھ سے کہناپڑتا ہے کہ مرکزی سرکار لاکھوں کروڑوں روپے کے کوئلہ بندر بانٹ کو ہمیشہ دبانے اور قصور والوں کو بچانے کے لئے لگی رہی اس نے کبھی آزادانہ منصفانہ جانچ کرانے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ یہ تو سپریم کورٹ کی سخت نگرانی کا نتیجہ ہے کہ آہستہ آہستہ اس مہا گھوٹالے کی پرتیں کھل رہے ہیں۔ آگے دیکھئے کیا ہوتا ہے؟

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟