پہلی جرح میں ہی مکوکا کا الزام مسترد

آئی پی ایل اسپارٹ فکسنگ معاملے میں پیر کو دلی پولیس کی عدالت میں بہت کرکری ہوئی۔ پولیس نے کرکٹر سری سنت اور دیگر کے خلاف مکوکا لگانے کی لاکھ دلیل پیش کی لیکن عدالت پولیس کی دلیلوں سے مطمئن نہیں ہوئی اور پولیس اس مرحلے پرمکوکا معاملے میں ملزمان کے خلاف ثبوت پیش نہیں کرپائی۔ تبھی ملزمان کو ضمانت مل گئی جب پولیس نے سری سنت وغیرہ پر مکوکا لگایا تو قارئین کو یاد ہوگا کہ میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ یہ غلط لگایا گیا ہے اور یہ عدالت میں ٹک نہیں پائے گا لیکن پولیس نے خانہ پوری کے لئے مکوکا لگا دیا۔ یہ تو حشر ہونا ہی تھا۔ عدالت کا صاف کہنا تھا کہ ایسی کوئی بنیاد نہیں بنتی جس میں مکوکا کے تحت قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس کے پاس الزام ثابت کرنے کے لئے ثبوت نہیں ہیں۔ دلی پولیس کی اسپیشل سیل نے مکوکا کی دفعہ39 کے تحت کرکٹر و دلال سمیت 26 لوگوں کے خلاف گذشتہ4 جون کو معاملہ درج کیا تھا۔ 
عدالت کے پوچھنے پرحکام نے بتایا تھا کہ اس بارے میں اسپیشل سیل کے جوائنٹ کمشنر سے مکوکا لگانے کی اجازت لی گئی تھی۔ اس معاملے میں ایک ملزم ابھیشیک شکلا کو عدالت نے پہلے ہی ضمانت پر چھوڑدیا تھا۔ ساکیت میں واقع سیشن جج وجے کمار کھنہ کی عدالت میں پولیس کے بجائے ملزم کھلاڑیوں اور دیگر پر پہلی نظر میں اعتماد مانتے ہوئے کہا کہ ملزم عادتاً مجرم نہیں ہیں۔ اس گذشتہ ماضی صاف ہے اور جہاں تک عدالت کا خیال ہے یہ ملزم قانون سے بھاگنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ حالانکہ عدالت نے ملزمان کو ہدایت دی کے وہ اپنا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرادیں ساتھ ہی کہا بغیر عدالت کی اجازت کے وہ دیش چھوڑ کر نہ جائیں اور عدالت کی نظروں میں پولیس کئی مرتبہ ناکام ہوئی۔ جب عدالت نے پولیس نے انڈرورلڈ اور دلال کے درمیان فون پر بات چیت کی سی ڈی پیش کی ،جس میں ایک کروڑ 90 لاکھ روپے کی سودے بازی کی بات سامنے آئی تو عدالت نے کہا سودا کس لئے ہورہا ہے یہ حقیقت واضح نہیں ہورہی ہے۔ صاف ہے پولیس کا دعوی داؤد اور رمیش ویاس کے درمیان بات چیت عدالت نے کہا کہ اسے کیسے ثابت کروگے۔ انڈر ورلڈ سرغنہ داؤد ابراہیم اور چھوٹا شکیل کے ذریعے بھارت میں چلائے جارہے سٹے بازی کے کاروبار میں کرکٹ و دیگر کئی سانجھیداروں کو ثابت کرنے کے لئے پیش کئے ثبوت ناکافی ہیں۔ پولیس نے 18 جون سے پہلے کے دستاویز اور ثبوت پیش کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی اس کا کہنا تھا جانچ ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ عدالت نے کہا بغیر ٹھوس ثبوت کے مکوکا کیسے لگادیا گیا؟ داؤد ، شکیل کے علاوہ دو دیگر بڑے سرغناؤں جاوید مورانی اور سلمان کے سنڈیکیٹ میں شامل ہونے کی دلیل پیش کی لیکن یہاں بھی پولیس کے ہاتھ خالی نکلے۔ عدالت نے کہا محض باتوں سے مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔ ایڈیشنل سیشن جج ساکیت عدالت نے کہا کہ دہلی پولیس نے مکوکا کا بیجا استعمال کیا ہے۔ اگر آپ نے کسی بھی ملزم کے خلاف مکوکا لگایا تو پہلے متعلقہ مجاز افسر نے اجازت لینا ضروری ہے۔ ساتھ الزام ثابت کرنے سے متعلق ثبوت بھی ہر ایک ملزم کے خلاف اس وقت ہاتھ میں ضرور ہونا چاہئے لیکن اس معاملے میں دہلی پولیس ایک بار پھر نا کام ہوگئی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟