فوڈ سیکورٹی گارنٹی قانون کے نفاذ میں اتنی جلد بازی کیوں؟

منموہن سنگھ کی حکومت نے فوڈ سیکورٹی بل پر پوری طاقت جھونک دی ہے اور کسی قیمت پر اس کے نفاذ کے لئے اٹل ہے ایسا کیوں؟ حکومت آخر بل کولانے میں اتنی بے تابی کیوں دکھا رہی ہے؟ اس کی بھی کئی وجوہات ہے حکومت کی گرتی مقبولیت وساکھ ہے ایک کے بعد ایک گھوٹالوں کے سبب کئی وزراء ان میں پھنس چکے ہیں ا ستعفی دینے پر مجبور ہے لیکن لوک سبھاکے چناؤ سر پر ہے؟ حکومت کو لگتا ہے کہ فوڈ سیکورٹی بل سے شاید وہ جنتا کا ووٹ پالے۔ اس لئے اسے پاس کرانے میں لگی ہوئی ہے لیکن تمام کوششوں کے باوجود حکومت اسے لانے میں ناکام رہی ہے۔ پارٹیوں میں اتفاق رائے نہ بن پائے تو سرکار اب آرڈی ننس لانے کا من بنارہی ہے۔ اپوزیشن کی بات تو چھوڑیئے سب سے بڑی مخالفت تویوپی اے کی مخالفت کررہی سپا کے چیف ملائم سنگھ یادو کررہے ہیں حالانکہ آخر میں این سی پی چیف ومرکزی وزیر شرد پوار کو منانے کی کوشش جاری ہے کہ مجوزہ فوڈ بل سکیورٹی بل پر پوار کو اعتراض ہے وہ چاہتے ہیں کہ یہ قانون آرڈی نننس کے ذریعہ لانا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس مسئلے پر پارلیمنٹ کے اندر بحث ضروری ہے حکومت کی اس پہل کی سخت مخالفت کررہے ملائم سنگھ یادو نے کانگریس کے ایک سنئر لیڈر کو یہ پیغام بھی بھیجوا دیا ہے حکومت اس مسئلے پر آرڈیننس لانے کی سیاسی بھول نہ کرے۔ ان کی پارٹی کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے اور فیصلہ لے گی۔ سپا کے قومی جنرل سکریٹری نریش اگروال نے میڈیا سے کہہ دیا ہے کہ اگر سرکار اپنے فیصلے پر اڑی رہی تو وہ ان کی پارٹی سرکار سے حمایت واپس کا فیصلہ بھی کرسکتی ہے کیونکہ فوڈ سیکورٹی کے مجوزہ قانون سے کسانوں کو نقصان ہوگا دوسری طرف کانگریس کے کملناتھ کا کہنا ہے کہ سرکار سوچ سمجھ کر آرڈیننس لانے جارہی ہے کیونکہ اس سے دیش کے 82 کروڑ لوگوں کو فائدہ ملے گا اور ہر خاندان کو ماہانہ سستے دام پر 25کلو اناج دیا جائے گا۔ اس اسکیم کے تحت چاول 3روپے کلو، آٹا 2روپے کلو، ملے گا۔ سی پی آئی کے سینئر لیڈر ڈی راجہ کاکہناہے کہ سرکار ووٹ بینک کی چنتا کی خاطر جلد بازی میں فیصلہ کررہی ہے ہم اس کی جم کر مخالفت کریں گے۔ شردیادو کو بھی اسی طرح کا اعتراض اور وہ بھی پارلیمنٹ میں بحث چاہتے ہیں امکان کے حکومت پارلیمنٹ کا مانسون سیشن پہلے ہی بلا لے۔ قابل غور ہے کہ فوڈ سیکورٹی گارنٹی قانون کے لئے پہل یوپی اے چیئرپرسن محترمہ سونیا گاندھی کی سربراہی والی قومی مشاورتی پریشد نے کی تھی۔ اس لئے میڈم چاہتی ہے کہ ہر قیمت پر نافذ کیاجائے ۔ کانگریس حکمت عملی سازوں کا خیال ہے کہ یہ قانون کی سیاست میں بڑا گیم چینچر ثابت ہوگا۔ اسی کے چلتے اپوزیشن طرح طرح کی رکاوٹ ڈال رہی ہے وزیرپارلیمانی امور کملناتھ کہہ دیا ہے اگر بھاجپا نے اس بل کی مخالفت نہ کی ہوتی تو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں ہی اس بل کو پاس کردیا جاتا ایسے میں اب اس مفاد عامہ کے اس بل پر تاخیر کیاجانا مناسب نہیں ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟