کانٹوں بھرے راستے پر نکلے نتیش کو خود کو ثابت کرنا ہوگا

اپنا اپنا نظریہ ہوسکتا ہے17 سال سے چلے آرہے رشتے کو بہار کے وزیراعلی نتیش کمار نے توڑ کر ایک بڑا سیاسی خطرہ مول لیا ہے۔ جہاں تک بھاجپا کا سوال ہے مجھے لگتا ہے کہ نریندر مودی کی ترجیح ہے کہ پارٹی کو مضبوط بنا کر اپنے دم خم پر کھڑا کرنا۔ ان کا نشانہ صاف ہے بھاجپا کو اپنی پچھلی پرفارمینس سے زیادہ بہتر ثابت کرنا۔ انہیں لگتا ہے اگر بھاجپا مضبوط ہوکر چناؤ میں ابھرے گی تو این ڈی اے وغیرہ کا سوال اٹھے گا۔ اگر بھاجپا 180 کے آس پاس لوک سبھا سیٹیں نہیں لا سکے گی تو کہاں کا اقتدار اور کہاں کا این ڈی اے۔ نریندر مودی۔ راجناتھ خیمے کا خاص نشانہ اترپردیش، بہار جیسی بڑی ریاستیں ہیں وہ نتیش کے ساتھ سرکار چلا کر جونیئر پارٹنر کی حیثیت میںآگئی تھیں۔عموماً یہ ہی ہوتا رہا ہے کہ اتحاد سے پہلے بھاجپا سینئر پارٹنر ہوتی ہے اور اتحاد کے بعد وہ سکڑ کر جونیئر پارٹنر بن جاتی ہے۔ رہا سوال نتیش کمار کا تو ان کا آگے کا راستہ کانٹوں اور چنوتیوں سے بھرا ہے۔ ساڑھے سات برس تک روز بہار کی ترقی کی نئی کہانی گڑھنے کا سہرہ لینے والے جے ڈی یو بھاجپا تک کے درمیان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی دوڑ لگی ہے۔ آج تک این ڈی اے کے کارناموں کو لیکر وکاس پرش کی ساکھ بنا رہے نتیش کے خلاف اب سشیل کمار مودی آمنے سامنے ہوں گے۔ نئے پس منظر میں پردیش میں سیاسی عدم استحکام کا دور لوٹنے اور بہار کی ترقی کو پٹری پرلانے کی کوششیں کمزور پڑنے کے اندیشے کے درمیان نتیش ۔لالو کی دو بڑی سیاسی چکری کے ساتھ بھاجپا کی نئی دھری بن گئی ہیں۔ نتیش اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ اقلیتوں کے 18 فیصدی ووٹ انہیں مل جائیں گے تو شاید وہ مبالغے میں ہیں۔اقلیتی ووٹ لالو پرساد یادو اور کانگریس میں بٹیں گے وہیں بڑی ذاتوں کے زیادہ تر ووٹ اب کھل کر بھاجپا کے ساتھ آجائیں گے۔برہمن، پسماندہ و انتہائی کمزور و دلت اقلیتی کارڈ کے سیاسی کھیل میں اب 40 لوک سبھا سیٹوں والی بہار ریاست میں مستقبل قریب میں ہونے والے چناؤ میں جنتادل (یو) کو اپنی موجودہ 20 سیٹوں پر قبضہ برقرار رکھنے کی نہ صرف کڑی چنوتی ہوگی بلکہ اسمبلی میں تین چوتھائی اکثریت کی جگہ آزاد ممبران کے بوتے معمولی اکثریت کے حساب کتاب سے بنی سرکار چلانا بھی نتیش کے لئے ایک مشکل امتحان ہوگا۔اسمبلی کے دونوں ایوانوں میں بڑی اپوزیشن پارٹی کی شکل میں بھاجپا کی بڑی طاقت اور مضبوط رول سے نتیش پریشان رہیں گے۔ وزیر اعلی کو اب بہار میں خود اپنے بل پر اپنی زمین مضبوط کرنی ہوگی۔ وہ جانتے ہیں کہ قومی سیاست میں ان کی پوچھ تب تک ہے جب تک کے ریاست میں ان کا دبدبہ رہے گا۔ نتیش کمار۔ نریندر مودی پر اتنے جارحانہ کیوں ہیں؟ جے ڈی یو کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ سیاست میں دو طرح کی مثالیں ملتی ہیں ایک گیم چینج کرنے والا دوسرا گیم بنانے والا۔ اب تیسری طرح کا تجربہ ہے گیم بگاڑنے والا۔ نتیش مودی کا گیم بگاڑنے میں لگے ہیں۔ سوال یہ ہے کیا نتیش ایسا کرپائیں گے؟ بہار میں نتیش کے اس قدم سے نئے تجزیئے بننا طے ہیں۔ نتیش کمار شاطر کھلاڑی ہیں انہوں نے سب سوچ سمجھ کرکیا ہے لیکن پھر بھی یہ ہی کہا جائے گا کہ نتیش کا آگے کا راستہ کانٹوں سے بھرا ہے اور انہیں خود کو ثابت کرنے کی چنوتی کھڑی ہوگئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!