دہلی میٹرو میں محفوظ سفر کامسئلہ

گذشتہ منگلوار کو شاید پہلی بار ایسا ہوا ہو کہ دہلی کی مشہور میٹرو ٹرین ایک سرنگ میں ڈیڑھ گھنٹے تک پھنسی رہی اور مسافر پریشان ہوگئے۔ میٹرو ٹرین کا یوں پھنسنا تھوڑا عجب ضرور لگا کیونکہ میٹرو پر تو سارے دیش کو ناز ہے اور اس طرح کے حادثے سے اس کے بھروسے پر دھکا لگتا ہے۔ سینٹرل سکریٹریٹ سے ادیوگ بھون کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے تک سرنگ میں میٹرو اٹکی رہی۔ جانچ سے پتہ چلا ہے یہ مسئلہ میٹرو سافٹ ویئر کے سبب ہوا ہے۔ یہ نتیجہ ڈی ایم آر سی کی تین نفری جانچ کمیٹی نے اخذ کیا ہے۔ کمیٹی کے مطابق میٹرو کوچ کوآپس میں جڑ ے ہونے کی جانکاری ٹرین کے سافٹ ویئر کے ذریعے ملتی ہے لیکن پچھلے منگلوار کو سینٹرل سکریٹریٹ سے آگے بڑھتے ہی ڈرائیور کو یہ سگنل نہیں ملا اور اس وجہ سے ایمرجنسی بریک لگانا پڑا جس کے بعد ٹرین پوری طرح سے سرنگ میں پھنس گئی۔ ٹرین میں اس وقت 1791 مسافر سوار تھے جنہیں ڈیڑھ گھنٹے تک مشقت کے بعد ٹرین سے نکالا جاسکا۔ اسے دیکھتے ہوئے ڈی ایم آر سی کے چیف منگو سنگھ نے مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لئے ہدایت جاری کی کہ سرنگ میں روشنی اور ہوا کا مناسب انتظام ہو۔ قدرتی طور پر اندھیرے میں چمکنے والا پینٹ کیا جائے تاکہ اس طرح کا حادثہ ہونے پر بھی مسافروں کو سرنگ سے باہر نکلنے میں پریشانی پیش نہ آئے۔ میٹرو کے انجینئر یہ دیکھنے میں بھی لگے ہیں کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات ہونے پر بریک سسٹم کو اور پختہ کیسے کرسکتے ہیں۔ اس سافٹ ویئر میں گڑ بڑی ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 8 ڈبوں کی ٹرین میں سافٹ ویئر میں خرابی کیسے آئی۔ اس کا پتہ لگانے کے لئے جرمن کوچ کمپنی کوطلب کیا جائے گا کہ اس حادثے کے بعد منگو سنگھ نے کئی اہم فیصلے کئے۔ محفوظ سفر کے لئے پانچ قدم ضروری ہیں۔ اب اگر سرنگ میں ٹرین 10 منٹ سے زیادہ بغیر لائٹ اور صحیح وینٹی لیشن کے رکتی ہے تو میٹرو کے آپریشنل منیجر مسافروں کو فوراً باہر نکالنے کی کارروائی شروع کردیں۔ سرنگ کے اندر روشنی کے انتظام بھی اس طرح کئے جائیں کے بچاؤ کارروائی کے وقت مسافروں کو اچھی طرح سے راستہ دکھائی دے۔ اس کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر بیداری مہم بھی میٹرو چلائے گی۔ اس سے لوگوں کو بتایا جائے گا کہ ایمرجنسی میں کیا کریں۔ دہلی میٹرو کو اگردہلی کی سفری لائف لائن کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس کا آغاز 24 ستمبر 2002ء کو شاہدرہ تیس ہزاری لائن سے ہوا تھا اور آج یہ کئی راستوں پر چل رہی ہے۔ سبھی ٹرینوں کی پروڈکشن ساؤتھ کوریا کی کمپنی روٹیم نے کی ہے۔ دہلی کے ٹرانسپورٹ سسٹم میں میٹرو ریل ایک اہم کڑی ہے اس سے پہلے ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر بوجھ سڑک پر تھا اور ابتدائی پلان میں چھ راستوں پر اسے چلانے کی اسکیم تھی جو آہستہ آہستہ بڑھتی گئی اور آج اس کا پھیلاؤ راجدھانی سے ملحق شہروں غازی آباد، فیرد آباد ، گوڑ گاؤں ، نوئیڈا تک ہونے جارہا ہے۔ دہلی میٹرو کی کامیابی کے سبب اب ہندوستان کی دیگر ریاستوں نے بھی اس طرح کی میٹرو ریل چلانے کی پلاننگ کرلی ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ میٹرو کے جنرل منیجر اور دیگر سرکاری محکموں کی طرح مسافروں کی سلامتی کے تئیں لاپرواہ نہیں ہیں اور سرنگ میں پھنسنے کے بعد مستقبل میں ایسا نہ ہو میٹرو کے افسران اس کے لئے تیاریوں میں لگ گئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟